ب۔ ۔ ۔ ۔ اقسام علم بلحاظ ملکیت :
1۔ ۔ ۔ ۔ علم ذاتی :
علم ذاتی کے بارے میں آپ کا ارشاد سنیئے :
“ علم ذاتی ( وہ ہے جو )
اللہ عزوجل سے خاص ہے اس کے غیر کے لئے محال جو اس میں سے کوئی چیز اگر وہ
ایک ذرہ سے کم تر سے کم تر، غیر خدا کیلئے مانے وہ یقیناً کافر و مشرک ہے۔ “
2۔ ۔ ۔ ۔ علم عطائی :
اللہ تعالٰی کی طرف سے جو علم اس کی مخلوق کو عطا کیا جاتا ہے وہ عطائی علم ہے، فرماتے ہیں:
“ اجماع ہے کہ اس فضل جلیل میں محمد
صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا حصہ تمام انبیاء، تمام
جہانوں سے اتم و اعظم ہے۔ اللہ کی عطاء سے حبیب اکرم صلی
اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اتنے غیبوں کا علم ہے جن کا شمار
اللہ ہی جانتا ہے “
ج ۔ ۔ ۔ ۔ بلحاظ فائدہ و ضرر اقسام علم :
1۔ ۔ ۔ ۔ علم شرعیہ :
وہ علم جو انبیاء کرام سے مستفاد ہو اور عقل انسانی کسی رسائی
وہاں تک نہ ہو سکتی ہو۔ یہ علم قرآن و سنت کی تفہیم کے لئےمدد گار ثابت ہو۔
2- - - - علم غیر شرعیہ:
ایسا علم جس کی تحصیل و تعلم قرآن و حدیث نے حرام کر دیا ہو اور جس سے خلاف شرع امور تعلیم کئے جائیں۔
د- - - - اقسام علم بلحاظ ذریعہ علم :
2- - - - علم عقلیہ :
وہ علم جو عقل کی مدد سے حاصل کیا جائے مثلاً منطق، فلسفہ ، طب وغیرہ
3- - - - علم نقلیہ :
ایسا علم جس میں عقل کو کوئی دسترس نہیں جو وحی نبوت سے منقول ہے
جس کو آئندہ ہو بہو نقل کے ذریعے حاصل کیا جائے مثلاً قرآن، حدیث، فقہ
وغیرہ۔
ر ۔ ۔ ۔ ۔ نفع و نقصان کے لحاظ سے علم کی اقسام :
نفع و نقصان کے لحاظ سے بھی علم کو دو صحوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
1- - - - علم نافع :
ایسا علم جو شریعت کے مطابق زندگی کو بہتر طور پر گزارنے کے قابل
بنائے نیز جس میں فقاھت ( سمجھ بوجھ خصوصاً دینی امور کے بارے میں ) ہو۔
آپ فرماتے ہیں۔
“ علم نافع وہ ہے جس میں فقاھت ہو “
2- - - - علم غیر نافع :
وہ علم جو نہ تو شریعت کے مطابق زندگی گزارنے میں کام آئے اور نہ ہی اس سے دین کے بارے میں سمجھ بوجھ ہو۔
س- - - - اقسام علم بلحاظ حقیقت علم:
1- علم مقصودہ :
وہ علم جس کا حصول مقصد حیات ہو، قرآن، حدیث، فقہ، تفسیر وغیرہ مقصودہ کے زمرے میں آتے ہیں۔
2- علم آلیہ :
وہ علم جو علم مقصودہ کے حصول میں معاون ثابت ہو مثلاً زبان،
لغت، معانی وغیرہ۔ علم آلیہ قرآن و حدیث کی تفہیم میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔
ش - - - - نظریہ و کسب کے لحاظ سے علم کی اقسام :
1- نظری علم :
وہ علم جس کا تعلق محض عقل، دل، دماغ اور فکر سے ہوتا ہے۔ علم العقائد، علم الاکلام وغیرہ نظری علم ہیں۔
2- فنی علم :
وہ علم جو کسی پیشہ کے اپنانے میں اور ذریعہ معاش بنانے میں ممدد معاون ہو۔ طبی، صنعتی ، کاروباری علوم اسی کے زمرے میں آتے ہیں۔
مولانا احمد رضا خاں نے نہایت واضح، جامع اور ٹھوس استدلال پر
مبنی تصور علم، ذرائع علم اور اقسام پیش کی ہیں آپ نے علم کے وسیع ترین
موضوع کو جس انداز میں مختلف زاویوں، مختلف پہلوؤں سے الگ الگ اقسام کے تحت
ان کے respective title nomenclature میں پیش کیا ہے اس سے فلسفہ ء علم
التعلیم کے اساتذہ و طلبہ کیلئے تصور علم کی تفہیم نہایت آسان اور خوب
آشکار ہو گئی ہے۔
|
السلام علیکم
ReplyDeleteامید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے میرا سوال یہ ہے کہ کیا عالم لفظ صرف دینِ اسلام
کے لیئے مخصوص ہے
یا کسی بھی شعبے کا مستند علم رکھنے والے کو بھی عالم کیا جاسکتا ہے۔
اگر کوئی سند مل جائے تو نوازش ہوگی
ReplyDelete