Tuesday, 25 November 2014

اختیاراتِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت وجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عطا اور اس کے حکم کے بغیر نہ کوئی نفع دے سکتا ہے نہ نقصان، اور اللہ تعالیٰ کی عطاء کے بغیر کوئی کسی چیز کا ذاتی طورپر مالک و مختار نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو بے شمار شانیں اور اختیارات عطا فرمائے ہیں ۔خالق کائنات کا قرآن پاک میں ارشاد ہے     ۔ قد نریٰ تقلب وجھک فی السماء فلنولینک قبلۃ ترضھا۔
ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا تو ضرور ہم تمہیں پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی (مرضی اور چاہت) ہے ۔
(سورہ البقرہ ، پارہ٢، آیت ١٤٤)
٭ وما نقموا الا ان اغنھم اللہ ورسولہ من فضلہ۔
اور انہیں (کفارو منافقین کو ) کیا بُرا لگا یہی نا کہ اللہ و رسول نے انہیں (مسلمانوں کو) اپنے فضل سے غنی کر دیا۔(پ ١٠۔ رکوع ١٦، سورہ التوبہ آیت ٧٤)
حدیث شریف:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: یا ایھا الناس فرض علیکم الحج فحجوا ۔ اے لوگو ! تم پر حج فرض کیا گیا ہے پس حج کیا کرو ۔ ایک شخص نے عرض کیا ''اکل عام یا رسول اللہ '' (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہر سال؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے حتیٰ کہ اس آدمی نے تین بار عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لو قلت نعم لو جبت اگر میں ہاں فرما دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔ (مشکوٰۃ شریف، کتاب المناسک پہلی فصل)
انما انا قاسم و خازن واللہ یعطی۔ (بخاری و مسلم ، مشکوٰۃ شریف کتاب العلم ، پہلی فصل)
میں تقسیم کرنے والا ہوں اور میرے پاس خزانے ہیں اوراللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے ۔
خالق ِکل  نے  آپ  کو  مالک کل  بنا  دیا
دونوں جہاں ہیں آپ کے قبضہ و اختیار میں
قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو مختار کل بنایا ہے ۔ جس قبلہ شریف کی طر ف منہ کر کے ہم نماز پڑھتے ہیں یہ قبلہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مرضی اور چاہت کی وجہ سے ہی بنا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جس کو چاہیں غنی فرما دیں ' جس چیز کو چاہیں حلا ل فرما دیں اور جس کو چاہیں حرام قرار دے دیں ۔ جس کو چاہیں فرض فرما دیں اور جس فرض سے چاہیں رخصت عنایت فرما دیں۔
ہماراعقیدہ:
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت وجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قبر انور میں بحیاتِ حقیقی (مع جسم) زندہ ہیں ۔ قانون قدرت کے مطابق موت کا حکم آپ پر طاری ہوا اورآپ کو قبر انور میں اُتاراگیا قانونِ قدرت پورا ہونے کے بعد آپ اُسی طرح مع جسم زندہ و سلامت ہیں ۔
قرآن پاک : النبی اولی بالمومنین من انفسھم۔
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کی جانوں سے زیادہ ان کے قریب ہیں۔
(پ٢١، رکوع ١٧، سورہ الاحزاب ، آیت ٦)
٭ ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جاء وک فاستغفرواللہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللہ توابا رحیماo اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبو ب تمہارے حضورحاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کوبہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔ (پ ٥، سورہ النساء ، آیت ٦٤)
حدیث شریف :حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر جمعہ کے رو ز درود شریف کی کثرت کیا کرو ، کیونکہ اس دن ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور بے شک جب بھی کوئی مجھ پر درود شریف پڑھتا ہے تو وہ درود شریف اس کے فارغ ہوتے ہی مجھ پر پیش کر دیا جاتاہے ۔ حضرت ابودرداء کہتے ہیں میں نے عرض کیا''کیا وفات کے بعد بھی ؟'' تو آپ ؐنے ارشاد فرمایا ''ہاں وفات کے بعد بھی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر نبیوں کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے ۔ پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے اسے رزق بھی دیا جاتا ہے''۔ (ابن ماجہ شریف ص ١١٩، مشکوٰۃ شریف کتاب الصلوٰۃ باب الجمعہ)
٭حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''اللہ کے سارے نبی زندہ ہیں اپنی قبروں میں نمازیں پڑھتے ہیں''۔(مسند ابویعلیٰ موصلی جلد ٦ ، ص ١٤٧، شفاء السقام ص ١٧٩، فتح الملھم شرح صحیح مسلم جلد ١، ص ٣٢٩)
سیدی اعلیٰ حضرت کیا خوب عقیدہ بیان فرماتے ہیں کہ:
انبیاء  کو  بھی  اجل  آنی  ہے  مگر  ایسی  کہ فقط  آنی  ہے
پھراُسی آن کے بعد اُن کی حیات مثل سابق وہی جسمانی ہے
آج کل اگر کسی کو مسلمان کرنا ہو توہم اُسے کلمہ پڑھا کر مسلمان کرتے ہیں ۔ کلمہ طیبہ کا ترجمہ ''اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ؐ) اللہ کے رسو ل ہیں''۔ لفظ ''ہیں'' ہمیشہ زندہ و موجود کیلئے آتا ہے ' مردہ کیلئے نہیں آتا ۔ پانچ وقت نماز وںمیں بھی زندہ و حاضر و ناظر نبی ؐکی خدمت میں سلام عرض کیا جاتا ہے ۔ ''اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم آپ پر سلام ہواور اللہ کی رحمتیں ''۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر معاذ اللہ حضور نبی ئ پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم زندہ نہیں ہیں تو کلمہ شریف ' نماز' اذان وغیرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو کیوں پکارا جاتا ہے؟
    شہید کے بارے میں قرآن پاک میں آتا ہے کہ شہید زندہ ہے اُسے مردہ گمان بھی نہ کرو ۔ کیا شہید کو موت نہیں آتی؟ کیا اُس کا جنازہ نہیں پڑھا جاتا ؟ کیا اُسے قبر میں دفن نہیں کیا جاتا؟ سب کچھ کرنے کے باوجود قرآن پاک کا حکم ہے کہ اُسے مردہ نہ کہو وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہے اور اُسے روزی دی جاتی ہے ۔لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔ (پارہ ٤ آلِ عمران آیت ١٦٩)
    جس نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا کلمہ پڑھنے والا ایک عام اُمتی شہید ہونے کے بعد زندہ ہے تو اس پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا عالم کیا ہوگا؟ جہاں خداکی خدائی ہے وہاں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بادشاہی ہے۔ آپ کی نبوت و رسالت کا دور کبھی ختم نہیں ہو گا ۔قیامت تک کلمہ، اذان ، نماز (وغیرہ) میں آپ کے نام کا سکہ جاری رہے گا ۔ جو بدبخت 'بدعقیدہ آپ کی حیات مبارکہ کا انکار کرتا ہے وہ قرآن و احادیث مبارکہ کا منکر ہے۔ وہ کلمہ ،اذان ، نماز میں آپ کا نام لینا چھوڑ دے یا اپنے غلط عقیدہ سے توبہ کر لے۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...