Tuesday, 25 November 2014

ایصالِ ثواب :گیاہویں شریف اور ختمات کا بیان:،غیر اللہ سے مدد مانگنا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ فوت شدہ کو ایصال ثواب کرنا جائز ہے
    فکلوا مما ذکر اسم اللہ علیہ ان کنتم بایتہ مومنین۔
تو کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام لیا گیا اگر تم اس کی آیتیں مانتے ہو۔
                (پارہ ٨، رکوع ١، سورہ الانعام ، ١١٨)
حدیث شریف:حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا'' مردہ کی حالت قبر میں ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہوتی ہے وہ انتظار کرتا ہے کہ اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے اُس کو دعا پہنچے اور جب اس کو کسی کی دعا پہنچتی ہے تو دعا کا پہنچنا اُس کو دنیا و مافیھا سے محبوب تر ہوتا ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ اہل زمین کی دعا سے اہل قبور کو پہاڑوں کی مثل اجر و رحمت عطا کرتا ہے اور بے شک زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف یہی ہے کہ ان کیلئے بخشش (کی دعا) مانگی جائے ۔ (مشکوٰۃ شریف ص ٢٠٥)
فوت شدہ کو ایصال ثواب کرنے کا ثبوت:
حدیث شریف: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا ''یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کیلئے کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا''پانی '' تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کنواں کھدوایا اور کہا کہ یہ کنواں سعد کی ماں کیلئے ہے
(ابوداؤد ، کتاب الزکوٰۃ نسائی ،جلد٢ ، ص ١٣٢، مشکوٰۃ شریف فضل الصدقہ، دوسری فصل)
() حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی غیر موجودگی میں ان کی والدہ فوت ہو گئیں تو انہوں نے حضور نبی ئپاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) میری والدہ کا انتقال ہو گیا اور میں ان کے پاس موجود نہیں تھا ۔ اگر میں ان کی طرف سے کوئی چیز صدقہ کروں تو کیا اُنہیں اس کا فائدہ ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا''ہاں'' ۔ حضرت سعد نے عرض کیا '' میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے''۔
(بخاری شریف، کتاب الوصایا ، ترمذی ، ابواب الزکوٰۃ ، سنن نسائی ، کتاب الوصایا)
کھانا سامنے رکھ کر قرآن پاک پڑھنے کاثبوت
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور شکایت کی کہ اس کے گھر میں ہر شے سے برکت ختم ہو گئی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا تو آیت الکرسی سے کہاں غافل رہا تو جس کھانے اور سالن پر آیت الکرسی پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کھانے اور سالن میں برکت بڑھا دے گا ۔
(تفسیر در منثور ، جلد اوّل ، ص ٣٢٣، از علامہ جلال الدین سیوطی)
کھانے پر ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے کاثبوت:
سرکار دو عالم مختار کل مالک دو جہاں حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرت سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے کھانا آپ کے سامنے رکھا ہوا تھا ۔ آپ نے اپنے نورانی ہاتھ اُٹھا کر دعا فرمائی ۔ ''اے اللہ (عزوجل) سعد بن عبادہ کے گھر والوں کو رحمت اور برکت عطا فرما''۔ اس کے بعد آپ نے کھانا تناول فرمایا۔ (ابوداؤد)
نیک کام کیلئے دن مقرر کرنے کاثبوت: نبی کریم رؤف و رحیم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہر ہفتہ کے روز کبھی پیدل اور کبھی سوار ہو کر مسجد قباء میں تشریف لے جاتے تھے اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔
(بخاری شریف، جلد اوّل ، ص ١٥١ ، مشکوٰۃ شریف کتاب الصلوٰۃ )
حضرت عبد اللہ بن مسعود ہر جمعرات لوگوں کو وعظ فرمایا کرتے تھے ۔
(بخاری ، کتاب الرقاق ، باب الموعظۃ ساعۃ بعد ساعۃ ، مشکوٰۃ ، کتاب العلم پہلی فصل)
گیاہویں شریف اور ختمات کا بیان:
واضح ہو کہ گیارھویں شریف ، ختم شریف ، قل ، دسواں ، چالیسواں وغیرہ یہ سب ایصال ثواب کرنے کے طریقے ہیں ان کا مقصد صرف ایصال ثواب ہے ۔ فوت شدہ کو ایصال ثواب کرنا ، کھانا سامنے رکھ کر قرآن پاک پڑھنا، کھانے پر ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا یہ سب پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ۔
الحمد اللہ اہلسنّت و جماعت کا یہی طریقہ ہے کہ کھانا سامنے رکھ کر تلاوت قرآن پاک اور ذکر واذکار کرنے کے بعد اس کا ثواب اپنے فوت شدہ کو بخشتے ہیں ۔
کچھ بدعقیدہ لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ
وما اھل بہ لغیر اللہ (پارہ ٢ ، سورہ البقرہ ، آیت ١٧٣)
جس چیز پر اللہ کے علاوہ (غیر اللہ) کا نام لیا جائے وہ چیزحرام ہو جاتی ہے۔
    بقول ان (بدعقیدہ) کے ہر وہ چیز جس پر غیر اللہ کا نام آ جائے وہ حرام ہو جاتی ہے تو غور فرمائیں کہ اب دنیا میں کون سی چیز حلال رہے گی ۔یہ خود غیر اللہ ہیں ان پر اللہ کا نام نہیں آتا ، ان کے بیوی بچوں پر ، ان کے مکانوں پر ، ان کے مدرسوں پر بلکہ ان کی پوری جماعت پر غیر اللہ کا نام آتا ہے تو یہ سب کے سب (بقول اپنے عقیدہ کے) حرام ہیں ؟
    اس آیت کا اصل مقصد یہ ہے کہ جانور کو ذبح کرتے وقت اگر غیر اللہ کا نام لیا جائے تو وہ جانور حرام ہو جائے گا ۔
غیر اللہ سے مدد مانگنا:
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ حقیقی مددگار اور کار ساز صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ اُس کی عطا سے نبی ' ولی اور مومنین بھی مدد کر سکتے ہیں ۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا ۔ تمہارے دوست (مددگار) نہیں مگر اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والے (پارہ ٦ ، ع ١٢، سورہ المائدہ ، آیت ٥٥)
٭ فان اللہ ھو مولہ و جبریل و صالح المومنین والملئکۃ بعد ذلک ظہیر۔ تو بے شک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے (مددگار ہیں) اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں۔ (پارہ ٢٨، ع١٩، سورہ التحریم ، آیت ٤)
٭ یا یھا الذین امنوا ان تنصروا اللہ ینصرکم و یثبت اقدامکم ۔ اے ایمان والو اگر تم دین خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا ۔
٭ اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت سیدنا ذوالقرنین (علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام) نے اپنے اُمیتوں سے مدد طلب کی فرمایا''فاعینونی بقوۃ تو میری مدد طاقت سے کرو ''۔ (پ١٦، ع٢، سورہ الکہف ، آیت ٩٥)
٭ قال من انصاری الی اللہ ط قال الحواریون نحن انصار اللہ ۔ (حضرت سیدنا عیسیٰ علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام ) بولے کون میرے مددگار ہوتے ہیں اللہ کی طرف ' حواریوں نے کہا ہم دین خدا کے مددگار ہیں ۔
(پارہ ٣ ،ع ١٢،سورہ آل عمران ،آیت٥٢)
احادیث مبارکہ: جس (مسلمان) نے میرے کسی اُمتی کی (جائز) حاجت کو پورا کیا اور وہ اس مسلمان کی حاجت پوری کر کے اُس کو خوش کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو یقینا اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے یقینا اللہ تعالیٰ کو خوش کیا اور جس نے اللہ کو خوش کیا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا ۔
(مشکوٰۃ شریف، کتاب الآداب باب الشفاعۃ والرحمۃ علی الخلق ، تیسری فصل )
٭ بے شک اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں لوگوں کی حاجت روائی کیلئے مقرر کیا ہے لوگ اپنی حاجتیں پوری کروانے کیلئے بے قرار ہو کر ان کی طرف جاتے ہیں ۔ وہ (حاجت روا بندے) اللہ تعالیٰ کے عذاب سے امن میں ہوتے ہیں ۔ (الجامع الصغیر)
٭ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''جس کا میں مددگار ہوں اس کے علی مددگار ہیں ''(مشکوٰۃ کتاب الفتن باب مناقب علی ابن ابی طالب دوسری فصل، احمد فی مسندہ ، ترمذی)
قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اللہ و رسول (جل جلالہ، و صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندے بھی مسلمانوں کے مددگار ہیں ۔
کچھ بد مذہبوں کا یہ عقیدہ ہے کہ غیر اللہ سے مدد مانگناشرک و بدعت ہے ۔ کہتے ہیں کہ حاجت روا' مشکل کشا ء فقط ذات خدا ۔صرف اور صرف یا اللہ مدد باقی سب شرک و بدعت۔ یہ لوگ اگر اپنے عقیدہ پر سچے ہیں تو ان کو چاہیئے کہ دین و دنیا کے کسی کام میں غیر اللہ سے مدد نہ لیں ۔ کھانے پکانے' رہنے سہنے' کاروبار کرنے' سفر پر جانے کیلئے گاڑی سے مدد نہ لیں' کپڑے پہننے ہوں تو درزی سے مدد نہ لیں' بازار سے کسی دوکاندار کی مدد سے کوئی چیز نہ خریدیں ' کوئی مولوی اپنے ساتھ باڈی گارڈ نہ رکھے (وغیرہ) صرف اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں کہ یا اللہ ہم صرف تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں 'تو ہی ہماری ہر حاجت کو پورا فرما ۔ لیکن یہ بدمذہب ایسا نہیں کرتے یہ خود دن رات ہر وقت غیر اللہ سے مدد لے کر کام کرتے اور کرواتے ہیں ۔ اور شرک و بدعت کے فتوے ہم پر لگاتے ہیں ۔ بدمذہبو !بتاؤ اگر غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک و بدعت ہے تو اللہ و رسول (جل جلالہ، و صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) نے قرآن و احادیث مبارکہ میں کیوں ایک دوسرے کی مدد کا حکم دیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ''نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔ (پارہ ٦ ، ع ٥، سورہ المائدہ ، آیت٦)
٭اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں' رسولوں سے فرمایا ''تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا ۔ (پارہ ٣ ، ع ١٧، سورہ آل عمران، آیت ٨١)
اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت ذوالقرنین نے غیر اللہ سے مدد مانگی ۔ اسی طرح حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے مدد مانگی ۔ حقیقت میں شرک و بدعت کے جھوٹے فتوے لگانے والے ان بدمذہبوں کا کوئی مددگار نہیں ہے ۔
٭ وما للظلمین من انصار ۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
             (پارہ ٣ ، ع ٥، سورۃ البقرہ ، آیت ٢٧٠)
٭ و من یضلل فلن تجد لہ ولیا مرشداً ۔ اور جسے گمراہ کرے (اللہ عزوجل) تو ہر گز اس کا کوئی حمایتی (مددگار) راہ دکھانے والا نہ پاؤ گے ۔اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت فرماتے ہیں:
حاکم حکیم داد  و  دوا  دیں یہ  کچھ  نہ  دیں
مردود  یہ  مُراد  کس  آیت  خبر   کی  ہے

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...