حاضر و ناظر :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت وجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے فضل اور اُس کی عطا سے بحیاتِ حقیقی اپنی قبرِ انور میں زندہ اور حاضر و ناظر ہیں ۔ آپ کی شان رحمۃ للعالمینی ' نورانیت و روحانیت اور خداداد علم و تصرف کی تمام کائنات میں جلوہ گری ہے اور دنیا کا کوئی مقام ' کوئی شے آپ سے بعید و مخفی (پوشیدہ) نہیں ہے ۔ آپ جب چاہیں 'جہاںچاہیں جتنے مقامات پر چاہیں ایک وقت میں جلوہ افروز ہو سکتے ہیں ۔ جیسے سورج ایک ہے اور پوری دنیا میں چمک رہا ہے اسی طرح آفتاب رسالت بھی پوری دنیا میں حاضر و ناظر ہے۔ ہر چیز آپ کے پیش نظر ہے۔
ملاحظہ ہو قرآن پاک میں ہے:
النبی اولی بالمومنین من انفسھم(پ٢١، سورۃ الاحزاب ، آیت ٦)
نبی (ؐ) مسلمانوں کی جانوں سے زیادہ ان کے قریب ہیں۔
یا ایھا النبی انا ارسلنک شاہد و مبشرا و نذیرا وداعیا الی اللہ باذنہ
وسراجا منیرا۔ (پارہ ٢٢، سورہ الاحزاب ، آیت ٤٥،٤٦)
اے غیب کی خبریں بتانے والے بے شک ہم نے تم کو بھیجا حاضر و ناظر اور خو شخبری دیتا اور ڈر سناتا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے والا آفتاب۔
حدیث شریف: میں تمہارا شہید و گواہ ہوں اور حوضِ کوثر تمہارا وعدہ ہے ۔
انی واللّٰہ لانظر الیہ وانا فی مقامی ہذا
اور بے شک اللہ کی قسم تحقیق میں ابھی اور اسی مقام سے اسے دیکھ رہا ہوں ۔
(بخاری شریف ، ص ٢٧٩، ج ٢ ، مشکوٰۃ ص ٥٤٧)
٭ بحکم حدیث بخاری و مسلم اور مشکوٰۃ وغیرہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم کے مطابق ہر ملک اور ہر زمانہ کے مسلمان پر واجب و لازم ہے کہ وہ نماز میں بصیغہئ خطاب و حاضر سرکار کے حضور میں اس طرح سلام عرض کرے
السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سلام ہو آپ پر اے نبی اور اللہ کی رحمت اور برکتیں
(بخاری شریف کتاب الصلوٰۃ ، باب تشہد فی الاخرہ)
٭تحقیق اللہ تعالیٰ نے (ہتھیلی کی طرح) تمام زمین کو میرے لئے سمیٹ دیا اور مجھے زمین کے مشارق و مغارب کی رویت ہوئی ۔
(مسلم شریف ،کتاب الفتن واشراط الساعۃ مشکوٰۃ شریف ص ٥١٢)
قرآن و حدیث ' کلمہ طیبہ' نماز میں سلام عرض کرنا' اذانوں میں آپ کا نام لیا جانا ' آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے زندہ و حیات اور حاضر و ناظر ہونے کا ثبوت ہے ۔
حا ضر و نا ظر پر ا عتراضات کے جوابات
اعتراض نمبر١: اگر حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حاضر و ناظر ہیں تو آپ اُن کی موجودگی میں مصلے پر کھڑے ہو کر نماز کیوں پڑھاتے ہیں؟
اعتراض نمبر٢: اگر حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حاضر و ناظر ہیں تو آپ نے ہجرت کیوں فرمائی؟
اعتراض نمبر٣: اگر آپ حاضر و ناظر ہیں تو ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کی باری کیوں مقرر فرمائی؟
اعتراض نمبر٤: اگر آپ ہر جگہ حاضر و ناظر تھے تو قرآن پاک کی کچھ سورتیں مکی اور کچھ مدنی کیوں ہیں؟
اعتراض نمبر٥: اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں تو معراج کیوں کرائی گئی؟
اعتراض نمبر٦: ایک آدمی کہتا ہے کہ ''دم بدم پڑھو درود حضرت بھی ہیں یہاں موجود'' اور دوسرا کہتا ہے ''جان کنی کے وقت آنا چہرہ انور دکھانا'' ان دونوں میں کون سچا ہے؟
اعتراض نمبر٧: حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اگر حاضر وناظر ہیں تو آپ نظر کیوں نہیں آتے؟
جواب نمبر١: حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی ظاہری موجودگی میں حکم فرمایا کہ ابوبکر صدیق سے کہو کہ وہ میرے مصلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھائیں ۔ (بخاری شریف جلد١، ص ٩٨)
جواب نمبر٢،٣،٤: حضور نبی اکرم' نور مجسم ' شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی دو حالتیں ہیں۔ ایک روحانی اور ایک جسمانی ۔ ہجرت فرمانا ' ازواج مطہرات کی باری مقرر فرمانا اور قرآنی سورتوں کا مکی مدنی ہونا یہ جسمانی طور پر ہے ۔ ورنہ روحانی طور پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نبوت' رسالت' رحمت' علم اور فیضان ہر جگہ موجود حاضر وناظر ہے۔
جواب نمبر٥: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حضور نبی کریم' نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نورانیت و روحانیت کے اعتبار سے ہر جگہ حاضر وناظر ہیں۔ آپ ایک وقت میں بے شمار جگہ پر بمعہ جسم بھی حاضر وناظر ہو سکتے ہیں۔ آپ اپنی نورانیت و روحانیت سے ہر دور و نزدیک شہ کا مشاہدہ فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان و شوکت کو اور زیادہ بلند فرمانے کیلئے آپ کو جسمانی طور پر معراج کرائی۔ واقعہ معراج پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا عظیم الشان معجزہ ہے ۔
جواب نمبر٦: جو یہ کہتا ہے کہ ''حضرت بھی ہیں یہاں موجود'' اُس کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نورانیت و روحانیت ' نبوت' رسالت' رحمت ' نور علم اور فیضان ہر جگہ موجود ہے۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر دم بدم درود شریف پڑھو۔دوسرا جو یہ کہتا ہے کہ ''یا رسول اللہ جان کنی کے وقت آنا'' اس کا یہ ایمان ہے کہ آپ کی نورانیت و روحانیت ' نبوت و رسالت موجود ہے لیکن یارسول اللہ کرم فرمانا کہ جب میرا آخری وقت ہو تو آپ مجھے بمعہ جسم کے دیدار نصیب فرمانا۔
جواب نمبر٧: ضروری نہیں کہ جو چیز حاضر و ناظر ہو وہ نظر بھی آئے۔ غور کریں کہ ہوا ہر جگہ ہے لیکن نظر نہیں آتی۔ انسانی جسم میں روح ہوتی ہے لیکن نظر نہیں آتی ۔ خود ان بدمذہبوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کیوں نظر نہیں آتا؟ دنیا اوردنیاوی زندگی عالم اسباب ہے اس کیلئے جو احکام جاری کئے گئے ہیں اُن کی پیروی لازم ہے۔ انہیں روحانی امور پر منطبق نہیں کیا جا سکتا۔
یٰسین و طہٰ کملی والا قرآں کی تفسیر
حاضر و ناظر شاہد و قاسم آیا سراج منیر
Tuesday, 25 November 2014
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment