Tuesday, 25 November 2014

میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہم اپنے پیارے محبوب حضور نبی اکرم' نور مجسم ' شفیع معظم رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا میلاد منانا خوشی کرنا (وغیرہ) باعث ثواب' باعث نجات دنیا و آخرت کی کامیابی اور اللہ و رسول (جل جلالہ، و صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ قرآنِ پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولاً ۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر (بڑا ہی ) احسان کیا کہ ان میں اپنے رسول (ؐ) کو بھیج دیا ۔ (پارہ ٤، ع ٧، سورہ آل عمران آیت ١٦٤)
مزید فرمایا:
 واما بنعمتہ ربک فحدث اپنے ر ب کی نعمتوں کا خوب چرچا کرو
ہمارے پیارے آقا حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اس دنیا میں تشریف لانا اللہ کی سب نعمتوں سے بڑھ کر نعمت ہے۔ یہ احسانِ خداوندی ہے ۔ میلاد مصطفےٰ منانا ' آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے آنے کی خوشی کرنا اسی آیت کریمہ سے ثابت ہے قل بفضل اللہ و برحمتہ فبذلک فلیفرحوا ۔
ترجمہ: تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیئے کہ خوشی کریں۔
                (پارہ ١١، سورہ یونس ، آیت ٥٨)
    اس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ جب اللہ کا فضل اور اُس کی رحمت مل جائے تو خوب خوشیاں منانی چاہئیں ۔ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ہم گنہگاروں کو مل جانا یہ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل اور سب سے بڑی رحمت ہے
    اسی لئے ہم اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا میلاد مناتے ہیں اور خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں۔
میلاد مصطفےٰ کی خوشی منانا :
آپکی ولادت با سعادت کی خوشی میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں میں (زبر جد و یاقوت کے) ستون لگائے۔ ایک زبر جد کا ایک یا قوت کا جس سے تمام آسمان روشن ہو گئے ۔ آپکی ولادت با سعادت کی خوشی میں اللہ تعالیٰ نے نہر کوثر کے کنارے پر مشک و عنبر کے ستر ہزار درخت لگائے۔( خصائص الکبریٰ ص ١١٧۔١١٨جلد١)
() آپ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اے فرشتو! آسمانوں اور جنتوں کے تمام دروازے کھول دو اور سورج کو مزید نور کا لباس پہنا دو ۔ ()آپ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں اللہ تعالیٰ نے (اس سال) سب عورتوں کو بیٹے عطا فرمائے ۔ (سیرت حلبیہ ص ٧٨ ، جلد ١ ، انوار محمدیہ ص ٢٢، خصائص الکبریٰ ص ١١٧، جلد ١ ، مواہب لدنیہ جلد ١ ، ص ١١١)
()ولادت باسعادت کی خوشی میں جنت کو سجایا گیا ۔ طائران بہشت کو حکم ہوا کہ میلاد شریف کی خوشی میں جواہرات بکھیریں ۔ (مولد العروس ، محدث ابن جوزی)
()آپ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں جھنڈے لہرائے گئے۔ ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں اور تیسرا کعبۃ اللہ کی چھت پر ۔ (بیان المیلاد النبی ، محدث ابن جوزی ص ٥١، خصائص الکبریٰ ، جلد ١ ، ص ٤٨ ، مولد العروس ص ٧١، معارج النبوت جلد دوم ، ص ١٦)
() آپ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں ابولہب نے اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تو اس کے مرنے کے بعد ہر سوموار کو اس کے عذاب میں کمی کر دی جاتی ۔ (زرقانی ص ١٣٩، ماثبت بالسنہ ص ٦٠، مختصر سیرت رسول ص ١٣، اکرام محمدی ص ٢٧٨)
ولادتِ باسعادت کی غمی کس نے کی؟
() ولادت باسعادت کی رات کو ہ ابو قبیس پر چڑھ کر ابلیس (شیطان) نے چیخ ماری اور ماتم کرنے لگا۔( مدارج النبوت جلد دوم، نزہۃ المجالس جلد دوم، سیرت الحلبیہ جلد اوّل ، ص ١١٠)
اظہار حقیقت:
مذکورہ دلائل سے ثابت ہوا کہ میلادِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر خوشی کا اظہا ر کرنا یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے اور ماتم کرنا 'افسوس کرنا' ناراض ہونا یہ شیطان کا طریقہ ہے ۔ میلاد شریف کی خوشیاں منانے والے اللہ و رسول (جل جلالہ، و صلی اللہ علیہ وسلم ) کو راضی کرتے ہیں اور انکار کرنے والے ' فتوے لگانے والے' شیطان کا ساتھ اختیار کرتے ہیں۔ مولوی نواب صدیق حسن بھوپالی نے اپنی کتاب الشمامۃ العنبریہ ص١٢ پر لکھا ہے کہ جس کو حضرت محمد ؐ کے میلاد شرےف کا حال سن کر خوشی نہ ہو اور اس نعمت پر خدا کا شکر نہ کرے وہ مسلمان نہیں۔
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولا کی دھوم
مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے (حدائق بخشش)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...