Tuesday, 25 November 2014

خداچاہتا ہے رضائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعتراض::۔
منکریں شان رسالت دیوبندی وہابی لوگوں نے اعتراض کیا ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب مستطاب "تجلی الیقین" میں جو روایت نقل کی ہے "اے محمد! سب میری رضا چاہتے ہیں اور میں تیری رضا چاہتا ہوں" اس کی کوئی اصل و حوالہ کیا ہے؟۔مطلع فرمائیں۔
الجواب::۔
 اگرچہ اعلی حضرت فاضل بریلوی جیسی بالغ النظر وسیع المطالعہ مستند شخصیت کا لکھنا ہی اپنی جگہ دلیل و حوالہ ہے لیکن مخالفین پر اتمام حجت کےلئے بیک وقت اس کا ڈبل حوالہ ملاحظہ ہو"فتاویٰ رشیدیہ"صفحہ 374میں ہے۔
سوال::۔ایک روایت بطور حدیث ملک میں مشہور ہے ۔بعض علماء کو دیکھا ہے کہ خطبہ میں بھی پڑھتے ہیں ۔بعض رسالوں میں بھی اس کو دیکھا ہے ۔یہاں تک کہ تکمیل الایمان شیخ عبدالحق محدث دہلوی میں بھی تحت مسئلہ شفاعت مندرج ہے ۔مگر کسی جگہ اس کی سند نہیں دیکھی گئی اور نہ کسی کتاب حدیث شریف سے منقول پایا اور وہ روایت یہ ہے۔۔۔۔
کلھم یطلبون رضائی وانا اطلب رضاک یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم
آیا یہ روایت معتبر ہے یا غیر معتبر اوراس کے معنی کیا ہیں اور معنی اس کے مطابق شرع شریف کے ہیں یا نہیں۔
جواب::۔ اس کی سند صحت بندہ کو معلوم نہیں اورجو اس کے معنی آیت کریمہ" ولسوف یعطیک ربک فترضی " ترجمہ (اور آگے دے گا تجھ کو تیرا رب پھر تو راضی ہو گا۔) کے لیے جائیں تومعنی صحیح ہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
مقتدائے علماء دیوبند مولوی::.
مولوی رشید احمد گنگوہی کے فتاوی رشیدیہ کا حوالہ بیک وقت دو اہم حوالوں کا مجموعہ ہے۔ پہلا تو یہی گنگوہیصاحب کا حوالہ جنہوں نے اپنے محد ود علم کے مطابق سندوصحت معلوم ہونے کے باوجود روایت کو ضعیف و موضوع و شرک و غیرہ قراردے کر مسترد کرنے کی بجائے اس معنوی طور پر قرآن کی آیت سے صحیح مطابق شرع قرار دیا ہے کہ "ولسوف ےعطیک ربک فترضی"کامفہوم بھی یہی ہے کہ رب تعالیٰ اپنے حبیب کریم کی رضا چاہتا ہے سب کو اپنی مرضی ے سے عطا کرتا ہے اور پیار ے حبیب کو عطا کرتا ہے تو ان کی رضا کے مطابق جب تک ان کی رضا پوری نہ ہوگی رب کی عطا میں کمی نہ ہوگی ۔
شان محبوبیت::۔
 دیوبندی وہابی علماء کے شیخ الہند مولوی محمود الحسن دیوبندی کے مذکورہ ترجمہ قرآن کے حاشیہ پر دیوبندی شیخ الاسلام مولوی شبیر احمد عثمانی نے اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ "تیرا رب تجھ کو دنیا و آخرت میں اس قدر دولتیں اور نعمتیں عطا فرمائے گا کہ تو پوری طرح مطمئن اور راضی ہو جائے گا"۔
حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محمد راضی نہ ہو گا جب تک اس کی امت کا ایک آدمی بھی دوزخ میں رہے۔"لا ارضی واحد من امتی فی النار"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بارگاہ الہٰی میں کیا محبوبونہ نازوانداز اور امے پر شفقت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے ہیں محمد راضی نہ ہو گا جب تک امت کا ایک آدمی بھی دوزخ میں رہے قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ شان محبوبیت اور رضائے مصطفےٰ کی اہمیت جبکہ دوسری طرف انہی دیابنہ وہابیہ کا منافقانہ عقیدہ باطلہ "تقویۃالایمان" میں یوں لکھا ہے کہ"جس کا نام محمد ہے وہ کسی کےچیز کا مختار نہیں" ۔۔۔"پیغمبروں کی خواہش کچھ نہیں چلتی"۔ رسول کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا"۔
                        (تقویۃ الایمان از اسماعیل دہلوی صفحہ 24،49،71 )
کہاں وہ شان محبوبیت اور کہاں یہ نجدی خرافات۔
دوسرا حوالہ:۔
"فتاویٰ رشیدیہ"کے حوالہ میں دوسرا اس سے بھی بہت بڑھ کر اہم حوالہ شیخ المحدثین شیخ محقق علامہ محمد عبدالحق محدث دہلوی کا حوالہ ہے جنہوں نے اپنی کتاب "تکمیل الایمان"میں یہ روایت نقل فرمائی ہے
کلھم یطلبون رضائی وانا اطلب رضاک یا محمد
اے محمد!سب میری رضا چاہتے ہیں اور میں تیری رضا چاہتا ہوں۔اور یہی وہ حقیقت ہے جسے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی نے بدیں الفاظ اردو جامہ پہنایا ہے کہ
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا  چاہتا  ہے  رضائے  محمدؐ
اور اسی کے تحت تبرکاً اہلسنت و جماعت کے بین الاقوامی محبوب و مقبول ترجمان کا نام ماہنامہ "رضائے مصطفےٰ" رکھا ہے جو بفضلہٖ تعالی اسی نام کی برکت و نسبت سے نصف صدی سے زائد عرصہ سے شائع ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ ماشاء اللہ۔بارک اللہ۔الحمدللہ تعالیٰ
اگرچہ اعلیٰ حضرت کی بیان کردہ روایت کا ماخذ و حوالہ ہم نے قرآن وحدیث اور محالفین کی کتب سے متعددمزید حوالوں سے ثابت کر دیا ہے مگر موضوع کی اہمیت اور مضمون کی تکمیل کےلئے مزید حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔
علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ::۔
نے "فضیلت سید المرسلین"میں بدیں الفاظ یہی روایت نقل فرمائی ہے۔
یا محمد کل احد یطلب رضائی وانا اطلب رضاک
اے محمد!ہر ایک میری رضا چاہتا ہے اور میں تیری رضا چاہتا ہوں۔
نزہۃ المجالس(جلد2،صفحہ135):۔
 میں علامہ عبدالرحمٰن صفوری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی علامہ ابن جوزی کے مذکورہ حوالہ سے نقل کیا ہے۔ نیز امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے یہ روایت بھی نقل فرمائی ہے کہ خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرمایا
الکلیم یعمل برضاءمولاہ والحبیب یعمل مولاہ برضائہ
کلیم مولیٰ کی رضا پر عمل کرتا ہے اور مولیٰ حبیب کی رضا پر حکم فرماتا ہے۔
تفسیر کبیر(جلد4،صفحہ106):۔
میں فخرالمفسرین امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی آیت کریمہ(ضرور ہم تمہیں پھیر دیں گے۔اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری رضاوخوشی ہے۔)کے تحت نقل کیا ہے
یا محمد کل احد یطلب رضائی وانا اطلب رضاک فی الدارین
یہاں یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا جس قبلہ میں میری رضا ہے بلکہ فرمایا:اے حبیب تمہیں اس قبلہ کی طرف پھر دیں گے جس میں تیری رضا ہے۔سبحان اللہ
اللہ اکبر! رب اکبر اپنے رسول کی رضا کا خود طالب ہے۔ خدارا! غور تو کرو کہ خدا خداوند عرش عطیم تو رضائے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا طالب ہے اور تم خوشنودئ خیر الانام کا انکار کر رہے ہو۔اب تو پڑھئے
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا  چاہتا  ہے  رضائے  محمدؐ

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...