توحید باری تعالیٰ:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف ایک ہے وہ معبودِ حقیقی ہے ' اُس کی ذا ت وصفات میں کوئی بھی شریک نہیں ہے۔
الھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمن الرحیم
اور تمہارا معبود ایک معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی بڑی رحمت والا مہربان ۔ (پارہ ٢،سورہ بقرہ ، آیت ١٦٣ )
توحید کا لغوی معنی ہے کسی چیز کے بارے میں حکم لگانا کہ وہ ایک ہے اور علم رکھنا کہ و ہ ایک ہی ہے۔ توحید کا معنی اللہ قدوس کی ذات مقدسہ کو معبودّیت میں ہر اس چیز سے مقدس ماننا ہے جو وہم و گمان میں آ سکتی ہو ' یعنی تصو ّرات و خیالات میں آنے والی کسی شے ' کسی فرد یا کسی ہستی کو بھی لائق عبادت نہ جانے اور صرف اللہ تعالیٰ کو معبودِ برحق مانے۔ توحید صرف لا الہ الا اللہ پر ایمان لانے کا نام ہے جو کلمہ اسلام کا ایک جُزو ہے جب تک دوسرے جزو''محمد رسول اللہ ''پر ایمان نہ لائے تو مسلمان نہیں ہو گا ۔ توحید توحید کی رٹ لگانے والوں کا اندرون خانہ یہی منصوبہ ہے کہ رسالت سے ہر طرح بیزاری ہو یا کم از کم اس سے دوری تو ہو جائے یہی وجہ ہے کہ توحید کی آڑ میں رسالت و ولایت کے تعظیمی اُمور کو شرک بتاتے ہیں ۔ صرف اللہ کو ماننا اور رسالت کا تصو ّر درمیان سے ہٹا دینا کفر' گمراہی اور ابلیسی توحید ہے۔ حقیقی توحید یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو معبودِ حقیقی مانا جائے اور اُس کے پیارے محبوب حضور نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اُس کا رسول اور نائب اکبر تسلیم کیا جائے۔
عقیدہ ختم نبوت:قرآن و حدیث کی روشنی اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کے پیارے محبوب محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں۔آپ کے بعد کسی دور میں کسی علاقے میں کوئی نبی پیدا نہیں ہو سکتا ۔
قرآن پاک : ''ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین''o
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں' ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں آخری ۔(پارہ ٢٢، رکوع ٣)
سید المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا:
''پہلے نبیوں کا سلسلہ آپ پر ختم ہو گیا اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا ''۔
(تنویر المقیاس من تفسیر ابن عباس ص ٢٦٢)
حدیث مبارک: حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا'' میں خالق کی ہر مخلوق کا رسول بن کر تشریف لایا اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ ختم کیا گیا ''۔(مسلم شریف)
() نبی غیب دان صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ''بے شک عنقریب میری اُمت میں تیس کے قریب دجال کذاب ہوں گے ہر ایک کا زعم ہو گا کہ وہ نبی ہے ''۔
''وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی '' حالانکہ میں (بحکم قرآن) خاتم النبیین ہوں
میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں ۔ (بخاری ، مسلم ، ترمذی وغیرہا)
قرآن و حدیث سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا ثابت ہے ۔ آپ کے بعد کسی قسم کاکوئی نبی نہیں ہو سکتا ۔جو یہ عقیدہ رکھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی آ سکتا ہے ۔ تو وہ قرآن و حدیث کا منکر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ اللہ رب العالمین کے بعد نہ کوئی رب العالمین ہے اور نہ اس کی مخلوق میں کوئی دوسرا رحمۃً للعالمین ہے۔
خدا یکتا الوہیت میں تو یکتا رسالت میں
کسی کو اب نبی ہونے کا دعویٰ ہو نہیں سکتا
نورانیت مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم:قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق سے پہلے اپنے نور سے اپنے پیارے محبوب حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور کو پیدا فرمایا اور انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کیلئے آپ کو لباس بشریت پہنا کر تمام نبیوں کے آخر میں آپ کا ظہور فرمایا۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
قد جا ء کم من اللہ نور و کتاب مبین
بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب (پ ٦، سورہ المائدہ آیت ١٥)
حدیث نور:امام عبدالرزاق صحیح سند کے ساتھ روایت فرماتے ہیں''مجھے حضرت معمران سے ابن منکدر اور انہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ''میں نے رسول اللہ ؐ سے پوچھا '' اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کون سی شے پیدا کی؟'' تو آپ ؐ نے فرمایا'' اے جابر! وہ تیرے نبی کا نور ہے' اللہ نے اسے پیدا فرما کر اس میں سے ہر خیر پیدا کی اور اس کے بعد ہر شے پیدا کی۔
آپ کے وجودِ اطہرکاسایہ نہ تھا:امام عبدالرزاق صحیح سند کے ساتھ فرماتے ہیں ''مجھے ابن جریح انہیں امام نافع اور وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں ۔ رسول اللہ ؐ کا سایہ مبارک نہ تھا جب آپ سورج کے سامنے کھڑے ہوتے تو آپ کے نور کی روشنی شمس پر غالب ہوتی، اس طرح کسی چراغ کے سامنے قیام ہوتا تو آپ کے نور کی روشنی کا چراغ پر غلبہ ہوتا ۔(امام عبدالرزاق امام بخاری کے دادا استاد ہیں)
حدیث شریف : ا و ّل ما خلق ا للہ نو ر ی ۔
''سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا فرمایا''
آپ ؐ حقیقت کے اعتبار سے نور ہیں اور ہماری رہنمائی کیلئے بشری لباس پہن کر اس دنیا میں تشریف لائے ۔ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا انکار نہیں کرتے۔ آپ بے مشل بشر ہیں ' پوری کائنات میں نہ کوئی آپ کی مثل تھا نہ ہے نہ ہو گا ۔
انبیاء کرام کو اپنی مثل بشر کہنا کفار کا طریقہ ہے:
حضرت سیدنا نوح علیہ السلام پر ایمان نہ لانے والے کافروں نے کہا: ۔ فقال الملا الذین کفروا من قومہ ما نرک الا بشراً مثلنا ۔
تو اس قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی (اپنی مثل بشر) دیکھتے ہیں۔(پارہ ١٢، ع ٣،سورہ ھود،آیت٢٧ )
حضرت سیدنا ہود علیہ السلام پر ایمان نہ لانے والے کافروں نے کہا:
ما ھذا الا بشر مثلکم یا کل مما تاکلون منہ و یشرب مما تشربون
یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی جو تم کھاتے ہو اسی میں سے کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو اُسی میں سے پیتا ہے ۔ (پارہ ١٨، ع ٣، سورہ المومنون آیت٣٣)
حضرت سیدنا شعیب علیہ السلام پر ایمان نہ لانے والے کافروں نے کہا:
وما انت الا بشر مثلنا ( پارہ ١٩، ع ١٤،سورہ الشعراء آیت ١٨٦)
تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی (ہماری مثل بشر) ۔
معلوم ہوا کہ انبیاء کرام کو اپنی مثل بشر کہنا کفار کا طریقہ ہے۔ آج کل کچھ بدمذہب لوگوں کا یہی طریقہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنی مثل بشر کہتے ہیں ۔ (معاذ اللہ) حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی ہم مثل بشرکہنا کفر ہے کیونکہ نبی ؐ کے سر پر نبوت کا تاج ہے غیرنبی نبی کی مثل نہیں ہوسکتا۔
Tuesday, 25 November 2014
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment