Tuesday, 25 November 2014

درو د و سلام:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر اذان سے پہلے ' اذان کے بعد ' نماز کے بعد ہر وقت صلوٰۃ و سلام بلند آواز سے یا آہستہ پڑھنا جائز ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے:
     ان اللہ وملئکتہ یصلون علی النبی یا ایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیماo
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو (پارہ ٢٢،سورۃ الاحزاب، آیت ٥٦)
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو درود و سلام پڑھنے کا حکم فرمایا ہے اس میں کسی وقت' جگہ یا کسی خاص صیغہ سے پڑھنے کی پابندی نہیں لگائی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام اور شجر و حجر پڑھتے تھے ''الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ''
(سیرۃ الحلبیہ ص ٤٩٣ ، جلد ٣، معارج النبوۃ ص ٦٧٧، جلد ٣ ، مشکوٰۃ شریف ، ابوداؤد شریف ص ٣٥١ ، ٢١٦، حزب الصلوٰۃ والسلام محمد ہاشم دیوبندی' فتاویٰ علماء حدیث ص ١٥، جلد ٩)
    صحابہ کرام علیہم الرضوان اسی صیغہ خطاب سے صلوٰۃ و سلام دربار رسالت میں عرض کرتے تھے ۔(نسیم الریاض ، شفا شریف جلد ٣ ، ص ٤٥٤)
حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جس پتھر اور درخت کے پاس سے گزرتے وہ حضورنبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں عرض کرتا ''الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ'' (سیرۃ حلبیہ ص ٢١٤) یہی روایت السلام علیک یا رسول اللہ کے الفاظ کے ساتھ مشکوٰۃ شریف میں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔
    حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے وصال کے بعد ''الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ'' پڑھتے تھے ۔ (ماہنامہ حرمین اہلحدیث جہلم جنوری ١٩٩٢ئ) صحابہ کرام سے جو مختصر درود و سلام مروی ہے وہ ''الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ'' ہی ہے ۔ (حزب الصلوٰۃ والسلام ص١٥٤تا١٦٩ ، مولوی محمد ہاشم دیوبندی ' معارف القرآن مفتی محمد شفیع دیوبندی)

نہایت ضروری مسلہ:
کچھ بدعقیدہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ صرف درودِ ابراہیمی پڑھنا چاہیئے کیونکہ  یہ بہت فضیلت والا ہے اور مذکورہ درودشریف  اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ بنوٹی درود ہے اِس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اب دیکھیں کہ یہ بد مذہب حقیقت میں درودِابراہیمی کے خود دو مرتبہ منکر ہیں ۔ درودِ ابراہیمی (نماز والے درود) میں آلِ ابراہیم اور آلِ محمد پر درود بھیجا جاتا ہے ۔ آلِ ابراہیم میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے والدین شامل ہیں اور آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) میں حضور نبی پاک کے نواسے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ شامل ہیں ۔یہ بدعقیدہ لوگ نہ حضورنبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے والدین کو مسلمان مانتے ہیں اور نہ ہی سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو حق پر تسلیم کرتے ہیں تو پھران کو درودِ ابراہیمی پڑھنے کا کیا فائدہ ہو گا ۔ اگر یہ نماز والا درود افضل اور بہتر ہے تو نماز والے سلام پر کیوں ایمان نہیں ہے ۔ نماز میں زندہ و حیات نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں السلام علیک ایہاالنبی حرفِ ندا کے ساتھ سلام عرض کیا جاتا ہے ۔
 مزید حوالہ جات بدمذہبوں کی کتب سے:
 (١) ہمارے بزرگان دین اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْل اللہ پڑھنا مستحب جانتے ہیں اور اپنے متعلقین کو اس کا حکم دیتے ہیں ۔ (الشہاب ثاقب ص ٦٥ )
(٢) اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ۔
(امداد المشتاق ص ٥٩ ، از اشرف علی تھانوی)
(٣) مولوی خلیل احمد دیوبندی کو صاحب التاج والمعراج ؐ کی زیارت ہوئی حضور علیہ السلام کو دیکھتے ہی مولوی صاحب اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھنے لگے۔
(تذکرہ خلیل ص ٢٢٣ ،عاشق الٰہی میرٹھی دیوبندی )
(٤) اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں
        (فیصلہ ہفت مسلہ ص ٣٢:ازحاجی امداد اللہ مہاجر مکی )
(٥) تین بار  اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھے۔
( ضیاء القلوب ص ١٥ ،حاجی امداد اللہ مہاجر مکی )
(٦) روضہ اطہر پر حاضر ہو کر بصیغہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ سلام پیش کرنا جائز ہے۔(خیر الفتاویٰ ج ١، ص ١٨٠ خیر محمد جالندھری دیوبندی )
(٧)اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھے تو زیادہ اچھا ہے ۔
    (فضائل اعمال مطبوعہ لاہور ص ٦٤٦'مولوی زکریا سہارن پوری
 (٨) نداء درود و سلام کے ساتھ صلی اللہ علیک یا رسول اللہ یا  اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ بصورت حدیث کی رُو سے جائز ہے 
( شبیر احمد دیوبندی یا حرف محبت ص ٦)
(٩) گرمی سے بچنے کا نسخہ مولوی اسحاق علی کا نپوری کیلئے: کہ ''جب سانس اندر جائے تو صَلَّ اللہ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّد ؐ اور جب سانس باہر آئے تو صلی اللہ علیک وسلم زبان تالو سے لگا کر خیال سے کہا کرو'' ۔ (یا حرف محبت ص ٦٣)
(١٠) اس لئے بندہ کے خیال میں اگر ہر جگہ درود و سلام دونوں کو جمع کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے یعنی بجائے السلام علیک یا رسول اللہ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِی اللہ  کے اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیُّ اللہ اسی طرح آخر تک سلام کے ساتھ ''الصلوٰۃ '' کا لفظ بھی بڑھائے تو زیادہ اچھا ہے ۔ ۔ (فضائل درود شریف ص ٢٥ ، زکریا سہارنپوری دیوبندی)
(١١) اس ناپاک او ر ناکارہ کے خیال میں روضہ اقدس پر نہایت خشوع و خضوع وسکون و وقار سے ستر مرتبہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ ہر حاضری کے وقت پڑھ لیا کرے تو زیادہ بہتر ہے ۔ (فضائل حج مولوی زکریا سہارنپوری دیوبندی)
(١٢) روضہ رسول  پر خشوع و خضوع اور ادب کے ساتھ پڑھے۔
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نبی اللہ ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حبیب اللہ۔
(فضائل درود شریف ص ٢٣ ، از مولوی زکر یا سہارنپوری)
(١٣) ہم اور ہمارے اکابر اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کو بطور درود شریف پڑھنے کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ یہ بھی فی الجملہ اور مختصر درود کے الفاظ ہیں''۔(درود شریف پڑھنے کا شرعی طریقہ ص ٧٥،سرفراز گکھڑوی دیوبندی)
(١٤) یوں جی چاہتا ہے کہ درود شریف زیادہ پڑھوں وہ بھی ان الفاظ سے
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ
(شکرالنعمہ بذکر الرحمۃ الرحمہ ص ١٨، اشرف علی تھانوی)
(١٥) گجرات روزنامہ ڈاک ١٨،٢٠ نومبر ٢٠٠٢ء : دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم ضیاء اللہ بخاری نے درس قرآن میں کہا کہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کہنا جائز ہے۔ لیکن اسے اذان کا حصہ نہ بنایا جائے ۔
(١٦) عاشق الٰہی دیوبندی نے اپنی کتاب طریقہ حج و عمرہ صفحہ نمبر ١٥١ پر لکھا ہے:
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حبیب اللہ

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...