Tuesday, 25 November 2014

امام کے پیچھے قراءت منع ہے

امام کے پیچھے قراءت منع ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 قرآن و حدیث کی روشنی میں اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہم نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھتے کیونکہ امام کی قرأت ہی مقتدی کی قرأت ہوتی ہے ۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
واذا قری القرآن فاستمعوا لہ وانصتوا لعلکم ترحمونo
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو ۔
(پارہ ٩، رکوع ١٤سورہ الانفال آیت نمبر٢٠٤)
احادیث مبارکہ:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایاکہ امام اسی لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے تو جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرأت کرے تو تم چپ رہو ۔
(نسائی ج ١ص١٤٦ ، ابن ماجہ ص٦١، مشکوٰۃ ص٨١)
٭ حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ''جس شخص کا امام ہو تو امام کی قرأت (ہی) مقتدی کی قرأت ہے ۔
             (ابن ماجہ ص٦١،مصنف ابن شیبہ ج١ص٤١٤)
٭ حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ''جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو امام کی قرأت اسے کافی ہے ''۔ (موطا امام مالک ص٦٨)
٭ حضرت سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس نے رکعت پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی تو اس کی نماز نہ ہوئی مگر امام کے پیچھے ہو تو (بغیر فاتحہ) ہو جائے گی ۔ (موطا امام مالک ، ترمذی ، طحاوی)
    قرآن و احادیث مبارکہ سے یہ ثابت ہوا کہ جب مقتدی امام کے پیچھے نماز ادا کرے تو کسی نماز کی کسی رکعت میں مقتدی نے سورۃ فاتحہ (الحمد شریف) نہیں پڑھنی بلکہ خاموش کھڑے رہنا ہے ۔
نماز میں رفع یدین کی ممانعت:
قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم اہلسنّت و جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے پیارے آقا حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نماز میں پہلے رفع یدین فرماتے تھے لیکن بعد میں آپ نے رفع یدین کرنا چھوڑ دیا اور نماز میں بار بار رفع یدین کرنے سے آپ نے منع فرمایا ہے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ما اتکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھوا واتقوا اللہ
اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو ۔ (پارہ ٢٨، سورہ الحشر ، آیت ٧)
حدیث شریف:حضرت سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم گھر سے نکل کر ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے اور فرمایا مجھے کیا ہے کہ میں تمہیں رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں ۔ جیسے سرکش گھوڑے دُمیں ہلاتے ہیں ۔ نماز میں سکون سے رہو ۔ (صحیح مسلم جلد١ ، ص ١٨١، سنن نسائی جلد ١ ، ص ١٧٦، ابوداؤد جلد١ ، ص ١٤٣، سنن الکبریٰ جلد ٢، ص ٢٨١، ابن حبان جلد ٣، ص ١٧٨، المعجم الکبیر جلد ٢ ، ص ٢٠٢)
()حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب نماز شروع فرمانے کیلئے تکبیر کہتے تو اپنے مبارک ہاتھوں کو اُٹھاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں انگوٹھے کانوں کی لَوْکے قریب ہو جاتے ۔ پھر پوری نماز میںرفع یدین نہ فرماتے ۔(طحاوی ،مصنف ابن ابی شیبہ ج١ص٢٣٦،ابوداؤدج١ص١١٦،مصنف عبد الرزاق ج٢ ص٧٠)
٭ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نماز جیسی نماز نہ پڑھوں! پس آپ نے نماز پڑھی تو صرف ایک بار (شروع نمازمیں) ہاتھ اُٹھائے ۔ یعنی شروع نماز کے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا ۔ یہ دیکھ کر کسی صحابی نے اس کا انکار نہیں کیا ۔ (نسائی ج١ص١٤١، ابوداؤد ، ترمذی ج١ص٣٥)
٭ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مسجد حرام میں نماز پڑھتے دیکھا اور وہ رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے وقت رفع یدین کرتا تھا تو آپ نے فرمایا ایسا نہ کرو بے شک یہ ایسا فعل ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے پہلے کیا بعد میں چھوڑ دیا ۔ عمدۃ القاری ج٥ ص٢٧٣ (نہایہ) علامہ بدر الدین عینی شارح بخاری فرماتے ہیں ''رفع یدین شروع اسلام میں تھا پھر منسوخ ہو گیا''۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے پہلے نماز میں رفع یدین فرمایا پھر بعد میں چھوڑ دیا ۔ غیر مقلد صرف رفع یدین کرنے والی احادیث پیش کریں گے لیکن یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آخر وقت تک رفع یدین کیا ہو ۔ جس چیز سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے منع فرمایا ہو اُس سے باز رہنا چاہیئے تا کہ نافرمانی نہ ہو ۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...