شبِ میلادُالنَّبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شبِ قدر سے افضل ہے
محترم قارئینِ کرام : قرآنِ مجید کے نزول کے سبب ماہِ رمضان المبارک کی صرف ایک رات کو ہزار مہینوں سے بھی افضل قرار دیا گیا ۔ جس مبارک رات میں کلامِ الٰہی لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اتارا گیا اللہ تعالیٰ نے اس رات کو قیامت تک کے انسانوں کےلیے ’’لیلۃ القدر‘‘ کی صورت میں بلندی درجات کا وسیلہ اور تمام راتوں کی پیشانی کا جھومر بنا دیا۔ تو جس رات صاحبِ قرآن یعنی مقصودِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہور ہوا اور بزمِ عالم کے اس تاجدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین و مکاں کو ابدی رحمتوں اور لازوال سعادتوں سے منوّر فرمایا، اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس رات کی قدر و منزلت کیا ہوگی ! اس کا اندازہ انسانی شعور کے لیے ناممکن ہے۔ لیلۃ القدر کی فضیلت اس لیے ہے کہ وہ نزولِ قرآن اور نزولِ ملائکہ کی رات ہے جب کہ نزولِ قرآن سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلبِ اَطہر پر ہوا ۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو قرآن نازل ہوتا نہ شبِ قدر ہوتی اور نہ یہ کائنات تخلیق کی جاتی ۔ دَر حقیقت یہ ساری فضیلتیں میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صدقہ ہیں ۔ پس اگر کہا جائے کہ شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ قدر سے بھی افضل ہے تو اس میں کوئی مبالغہ نہ ہوگا ۔ باری تعالیٰ نے لیلۃ القدر کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دے کر اس کی فضیلت کی حد مقرر فرما دی جب کہ شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت حدِ اِدراک سے ماوراء ہے ۔ یہ اَمر بھی ذہن نشین رہے کہ اگرچہ شبِ میلاد کی فضیلت زیادہ ہے تاہم شبِ قدر میں کثرت کے ساتھ عبادات بجا لانی چاہییں کیوں کہ اِس رات بجا لائی جانے والی عبادات پر زیادہ اَجر و ثواب کی نوید ہے اور یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے ۔ ائمہ و محدثین علیہم الرحمہ نے راتوں کی فضیلت کو موضوعِ بحث بنایا ہے ۔ مثلاً شبِ نصف شعبان ، شبِ قدر ، شبِ یوم الفطر ، شبِ یوم العرفہ وغیرہ ۔ ان میں شبِ میلادُالنَّبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر بھی آیا ہے ۔ بہت سے اَئمہ و محدثین اور اہلِ علم و محبت نے شبِ میلاد کو شبِ قدر سے افضل قرار دیا ہے ۔ امام قسطلانی (851۔ 923ھ)، شیخ عبد الحق محدث دہلوی (958۔ 1052ھ) ، امام زرقانی (1055۔ 1122ھ) اور امام نبہانی (م1350ھ) علیہم الرحمہ نے بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ سب راتیں فضیلت والی ہیں مگر شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے افضل ہے ۔
امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد ابن مرزوق تلمسانی متوفی٧٨١ھ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ان لیلة المولد لیلة ظھورہ صلی اللہ علیہ وسلم، ولیلة القدر معطاة لہ، وما شرف بظھور ذات المشرف من اجلہ اشرف مما شرف بسبب ما اعطیہ، ولا نزاع فی ذلک، فکانت لیلة المولد بھذا الاعتبار اشرف ۔ (جَنی الجنتین فی شرف اللیلتین الفصل الاول الادلة علی افضلیة لیلة المولد صفحہ ١٨٩)
ترجمہ : شبِ ولادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس دنیا میں تشریف لانے کی رات ہے جبکہ شبِِ قدر آپ کو عطا کی گئی ہے اور جو رات ظہورِ ذاتِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب مشرف ہو وہ اُس رات سے زیادہ فضیلت والی ہے جو آپ کو عطا کردہ ہے اور اِس میں کوئی نزاع نہیں ہے لہٰذا اِس اعتبار سے شبِ ولادت شبِ قدر سے بھی افضل ہے ۔
مزید لکھتے ہیں : لیلة القدر وقع التفضل فیھا علی امة محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ولیلة المولد الشریف وقع التفضل فیھا علی سائر الموجودات ، فھو الذی بعثہ اللہ عزوجل رحمة للعالمین فقال تعالیٰ : وما ارسلنک الا رحمة للعالمین ۔ فعمت بہ النعمة علی جمیع الخلائق ، فکانت لیلة المولد اعم نفعًا بھذا الاعتبار، فکانت اشرف ۔ (جَنی الجنتین فی شرف اللیلتین،الفصل الاول:الادلة علی افضلیة لیلة المولد صفحہ ١٩٠ ۔ ١٩١،چشتی)
ترجمہ : شبِِ قدر کی فضیلت صرف امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہے جبکہ شبِِ ولادت کی فضیلت تمام موجودات پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سارے جہاں والوں کےلیے رحمت بناکر مبعوث فرمایا ہے اس طرح آپ کی نعمت جمیع مخلوق پر عام ہے تو شبِ مولد باعتبارِ نفع زیادہ عام ہے لہٰذا یہ شبِ قدر سے بھی افضل ہے ۔
وَقَدْ صَرَّحَ الإِمَامُ الطَّحَاوِيُّ وَالتِّلِمْسَانِيُّ وَالْقَسْطَلَانِيُّ والزُّرْقَانِيُّ وَالْحَلَبِيُّ وَعَبْدُ الْحَيِّ الْفَرَنْجِي الْمَحَلِّيُّ اللَّکْنَوِيُّ والنَّبْهَانِيُّ بِکُلِّ وُضُوْحٍ أَنَّ جَمِیْعَ هٰذِهِ اللَّیَالِي مُفَضَّلَۃٌ، وَأَفْضَلُهَا لَیْلَةُ مَوْلِدِ الْحَبِیْبِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ قَالَ الإِمَامُ الطَّحَاوِيُّ نَقْـلًا عَنْ بَعْضِ الشَّوَافِعِ مَا نَصُّہٗ: إِنَّ أَفْضَلَ اللَّیَالِيْ لَیْلَةُ مَوْلِدِهٖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ثُمَّ لَیْلَةُ الْقَدْرِ، ثُمَّ لَیْلَةُ الْإِسْرَائِ وَالْـمِعْرَاجِ، ثُمَّ لَیْلَةُ عَرَفَةَ، ثُمَّ لَیْلَةُ الْـجُمُعَةِ، ثُمَّ لَیْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، ثُمَّ لَیْلَةُ الْعِیْدِ ۔
ترجمہ : امام طحاوی ، تلمسانی ، قسطلانی ، زرقانی ، حلبی ، عبد الحی فرنگی محلی اور نبہانی علیہم الرحمہ نے بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ سب راتیں فضیلت والی ہیں مگر شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے افضل ہے ۔ امام طحاوی علیہ الرحمہ بعض شوافع سے نقل کرتے ہیں : راتوں میں سے افضل ترین شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے ، پھر شبِ قدر ، پھر شبِ اِسراء و معراج ، پھر شبِ عرفہ ، پھر شبِ جمعہ، پھر شعبان کی پندرہویں شب اور پھر شبِ عید ہے ۔ (رد المحتار علی در المختار علی تنویر الأبصار، 2: 511،چشتی)(الشرواني في حاشیۃ علی تحفۃ المحتاج بشرح المنہاج، 2: 405)(جواہر البحار في فضائل النبي المختار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، 3: 426)
قَالَ الإِمَامُ الْحَافِظُ الْفَقِیْهُ أَبُو عَبْدِ اللهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْزُوْقٍ التِّلِمْسَانِيُّ: وَشَرَفُ لَیْلَةِ مَوْلِدِهٖ صَلَوَاتُ اللهِ وَسَلَامُہٗ عَلَیْهِ غَیْرُ خَفِيٍّ أَنَّهَا شَرُفَتْ بِوِلَادَةِ خَیْرِ الْخَلَائِقِ وَأَکْرَمِهَا، وَأَزْکَی الْبَرِیَّةِ وَأَشْرَفِهَا، وَخَاتَمِ الْأَنْبِیَاءِ وَیَدِ الرُّسُلِ وَسِرِّ الْوُجُوْدِ وَمَعْنَاهُ، وَوَسِیْلَةُ الْأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَإِمَامُ الْمَلَائِکَةِ وَالنَّبِیِّیْنَ، وَرَحْمَةُ اللهِ لِلْعَالَمِیْنَ، وَأَفْضَلُ الْخَلاَئِقِ أَجْمَعِیْنَ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَیْهِ وَعَلٰی آلِهِ الْأَکْرَمِیْنَ، وَصَحْبِهِ الْمُنْتَخَبِیْنَ، وَسَلَّمَ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ ۔ (التلمساني في جنی الجنتین في شرف اللیلتین صفحہ 183)
ترجمہ : امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن مرزوق تلمسانی کہتے ہیں : شبِ میلادِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت پوشیدہ نہیں ہے اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ رات تمام مخلوقات میں سے بہترین اور معزز ، اور تمام مخلوق سے زیادہ پاکیزہ اور شرف والے، انبیاء کے خاتم، رسولوں کے سردار اور کائنات کے راز کی ولادت کی وجہ سے فضیلت والی ہوئی۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انبیاء اور رسولوں کے وسیلہ ، ملائکہ اور انبیاء کے امام ، تمام جہانوں کےلیے رحمت اور تمام مخلوق سے افضل و اَعلی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ، آپ کی مکرّم آل پر اور آپ کے چیدہ صحابہ کرام رضوان الله علیهم اجمعین پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ۔
وقَالَ أَیْضًا فِي الْأَدِلَّةِ عَلٰی أَفْضَلِیَّةِ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ : اَلدَّلِیْلُ عَلٰی مَا نَخْتَارُہٗ مِنْ أَثَرَةِ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ بِالْمَعْنَی الَّذِيْ قَدَّمْنَاهُ مِنْ وُجُوْہٍ : اَلْأَوَّلُ : إِنَّ الشَّرْفَ حَسْبَمَا قَدَّمْنَاهُ هُوَ الْعُلُوُّ وَالرِّفْعَةُ، وَهُمَا نِسْبَتَانِ إِضَافِیَّتَانِ، فَشَرَفُ کُلِّ لَیْلَةٍ بِحَسَبِ مَا شَرُفَتْ بِهٖ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ شَرُفَتْ بِوِلَادَةِ خَیْرِ خَلْقِ اللهِ، فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَفْضَلِیَّتُهَا بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ ۔ اَلثَّانِي : إِنَّ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ لَیْلَةُ ظُهُوْرِهٖ ﷺ ، وَلَیْلَةُ الْقَدْرِ مُعْطَاۃٌ لَہٗ، وَمَا شَرُفَ بِظُهُوْرِ ذَاتِ الْمُشَرِّفِ مِنْ أَجْلِهٖ أَشْرَفُ مِمَّا شَرُفَ بِسَبِبِ مَا أُعْطِیَہٗ، وَلَا نِزَاعَ فِيْ ذٰلِکَ، فَکَانَتْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ أَشْرَفَ ۔ اَلثَّالِثُ : إِنَّ لَیْلَةَ الْقَدْرِ إِحْدٰی مَا مُنِحَہٗ. مَنْ شَرُفَتْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ بِوُجُوْدِهٖ مِنَ الْمَوَاهِبِ وَالْمَزَایَا وَهِيَ لَا تُحْصٰی کَثْرَۃً، وَمَا شَرُفَ بِإِحْدٰی خَصَائِصَ مِنْ حَیْثُ لَهُ الشَّرَفُ الْمُطْلَقُ لَا یَتَنَزَّلُ مَنْزِلَةَ الْمُتَشَرَّفِ بِوُجُوْدِهٖ، فَظَهَرَ أَنَّ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ أَشْرَفُ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلرَّابِعُ: إِنَّ لَیْلَةَ الْقَدْرِ شَرُفَتْ بِاعْتِبَارِ مَا خُصَّتْ بِهٖ، وَهُوَ مُنْقَضٍ بِانْقِضَائِهَا إِلٰی مِثْلِهَا مِنَ السَّنَةِ الْمُقْبِلَةِ عَلَی الْأَرْجَحِ مِنَ الْقَوْلَیْنِ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ شَرُفَتْ بِمَنْ ظَهَرَتْ آثَارُہٗ، وَبَهَرَتْ أَنْوَارُہٗ أَبَدًا فِي کُلِّ فَرَدٍ مِنْ أَفْرَادِ الزَّمَانِ إِلَی انْقِضَاءِ الدُّنْیَا ۔ اَلْخَامِسُ: إِنَّ لَیْلَةَ الْقَدْرِ شَرُفَتْ بِنُزُوْلِ الْمَلاَئِکَةِ فِیْهَا، وَلَیْلَةَ الْمَوْلِدِ شَرُفَتْ بِظُهُوْرِ النَّبِيِّ ﷺ فِیْهَا، وَمَنْ شَرُفَتْ بِهٖ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ أَفْضَلُ مِمَّنْ شَرُفَتْ بِهِمْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ عَلَی الْأَصَحِّ الْمُرْتَضٰی، فَتَکُوْنُ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ أَفْضَلَ مِنْ هٰذَا الْوَجْهِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلسَّادِسُ: اَلْأَفْضَلِیَّةُ عِبَارَۃٌ عَنْ ظُهُوْرِ فَضْلٍ زَائِدٍ فِي الْأَفْضَلِ، وَاللَّیْلَتَانِ مَعًا اشْتَرَکَتَا فِي الْفَضْلِ بِتَنَزُّلِ الْمَلَائِکَةِ فِیْهِمَا مَعًا حَسْبَمَا سَبَقَ مَعَ زِیَادَةِ ظُهُوْرِ خَیْرِ الْخَلْقِ ﷺ فِي لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ، فَفَضُلَتْ مِنْ هٰذَا الْوَجْهِ عَلَی الْقَوْلَیْنِ جَمِیْعًا فِي الْمُفَاضَلَةِ بَیْنَ الْمَلَائِکَةِ وَالْأَنْبِیَاءِ عَلَیْهِمُ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ ۔ اَلسَّابِعُ: إِنَّ لَیْلَةَ الْقَدْرِ شَرُفَتْ بِنُزُوْلِ الْمَلَائِکَةِ عَلَیْهِمُ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ وَانْتِقَالُهُمْ مِنْ مَحَالِّهِمْ مِنَ الْأَعْلٰی إِلَی الْأَرْضِ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ شَرُفَتْ بِوُجُوْدِهٖ ﷺ وَظُهُوْرِهٖ، وَمَا شَرُفَ بِالْوُجُوْدِ وَالظُّهُوْرِ أَشْرَفُ مِمَّا شَرُفَ بِالْاِنْتِقَالِ ۔ اَلثَّامِنُ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ فَضُلَتْ بِاعْتِبَارِ عَمَلِ الْعَامِلِ فِیْهَا، فَأَنْتَ إِذَا قَدَّرْتَ أَهْلَ الْأَرْضِ کُلَّهُمْ عَامِلِیْنَ فِیْهَا فَـلَا یَلْحَقُوْنَ قَدْرَ مَنْ شَرُفَتْ بِهٖ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ، وَلَا یَلْحَقُوْنَ عَمَلَہٗ فِي لَحْظَةٍ وَإِنْ کَانَ فِي غَیْرِهَا. فَثَبَتَتْ أَفْضَلِیَّةُ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ ۔ اَلتَّاسِعُ: شَرُفَتْ لَیْلَةُ الْقَدْرِ بِکَوْنِهَا مَوْهِبَۃً لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ عِنَایَۃً بِهٖ ﷺ، وَشَرُفَتْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ بِوُجُوْدِ مَنْ وُهِبَتْ لَیْلَةُ الْقَدْرِ لِأُمَّتِهِ اعْتِنَائً بِهٖ ﷺ فَکَانَتْ أَفْضَلَ ۔ اَلْعَاشِرُ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ وَقَعَ التَّفَضُّلُ فِیْهَا عَلٰی أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ الشَّرِیْفِ وَقَعَ التَّفَضُّلُ فِیْهَا عَلٰی سَائِرِ الْمَوْجُوْدَاتِ، فَهُوَ الَّذِيْ بَعَثَهُ اللهُ ل رَحْمَۃً لِلْعَالَمِیْنَ فَقَالَ تَعَالٰی: {وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَo} [الأنبیاء، 21: 107]؛ فَعَمَّتْ بِهِ النِّعْمَةُ عَلَی الْخَلَائِقِ، فَکَانَتْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ أَعَمَّ نَفْعًا بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ، فَکَانَتْ أَشْرَفَ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلْحَادِي عَشَرَ: لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ فَضُلَتْ غَیْرَهَا مِنْ لَیَالِيَ السَّنَةِ بِوِلَادَتِهٖ ﷺ فَإِنَّکَ تَقُوْلُ فِیْهَا: لَیْلَةُ مَوْلِدِ مُحَمَّدٍ ﷺ، وَتَقُوْلُ فِي لَیْلَةِ الْقَدْرِ هِيَ إِمَّا لَیْلَةُ الشَّرَفِ وَإِمَّا لَیْلَةُ التَّقْدِیْرِ، وَالإِضَافَةُ فِي لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ إِضَافَةُ اخْتِصَاصٍ، وَهِيَ أَبْلَغُ مِنَ الإِضَافَةِ إِلٰی مُطْلَقِ الْمُشَرَّفِ، فَکَانَتْ أَفْضَلَ بِهٰذَا الْوَجْهِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلثَّانِي عَشَرَ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ إِمَّا لَیْلَةُ الشَّرَفِ أَوْ لَیْلَةُ التَّقْدِیْرِ، فَهِي وَإِنْ کَانَ التَّقْدِیْرُ فِیْهَا مِنْ لَوَازِمِهٖ شَرَفُهَا بِاعْتِبَارِهٖ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ لَیْلَةُ شَرَفٍ عَامٍّ لَا امْتِرَاءَ فِیْهِ، فَیَثْبُتُ فَضْلُ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلثَّالِثُ عَشَرَ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ إِنَّمَا یَحْظٰی بِهَا الْعَامِلُ فِیْهَا فَمَنْفَعَتُھَا قَاصِرَۃٌ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ مُتَعَدِّیَۃٌ مَنْفَعَتُهَا، وَمَا کَانَتْ مَنْفَعَتُہٗ مُتْعَدِّیَۃً أَفْضَلُ مِنْ غَیْرِهٖ وَهُوَ الْمُدَّعٰی ۔ اَلرَّابِعُ عَشَرَ: اَلْمُدَّعٰی أَنَّ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ أَفْضَلُ، وَیَدُلُّ عَلَیْهِ بِأَنْ نَقُوْلَ: زَمَنٌ شَرُفَ بِوِلَادَتِهٖ ﷺ وَإِضَافَتِهٖ إِلَیْهِ وَاخْتُصَّ بِذٰلِکَ، فَلْیَکُنْ أَفْضَلَ الْأَزْمِنَةِ قِیَاسًا عَلٰی أَفْضَلِیَّةِ الْبُقْعَةِ الَّتِي اخْتُصَّتْ بِهٖ وَلَحْدِهٖ عَلَیْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ بَیْنَ أَطْبَاقِهَا عَلٰی سَائِرِ الْأَمْکِنَةِ، وَقَدْ فَضُلَتْهَا إِجْمَاعًا فَلْیَکُنِ الزَّمَنُ الَّذِيْ اخْتُصَّ بِوِلَادَتِهٖ ﷺ أَفْضَلَ الْأَزْمَانِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ ۔ اَلْخَامِسُ عَشَرَ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ فَرْعُ ظُهُوْرِهٖ ﷺ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ أَصْلُ ظُهُوْرِهٖ ﷺ، وَالْفَرْعُ لَا یَقْوٰی قُوَّةَ الْأَصْلِ، فَفَضُلَتْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلسَّادِسُ عَشَرَ: لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ حَصُلَ فِیْهَا مِنَ الْفَیْضِ الإِلٰهِيِّ النُّوْرَانِيِّ مَا عَمَّ الْوُجُوْدَ، وَوُجُوْدُہٗ مُقَارِنٌ لِوُجُوْدِهٖ ﷺ، وَلَمْ یَقَعْ ذٰلِکَ إِلَّا فِیْهَا، فَوَجَبَ فَضْلُهَا عَلٰی غَیْرِهَا. وَهُوَ الْمُدَّعٰی ۔ اَلسَّابِعُ عَشَرَ: لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ أَظْهَرَ اللهُ فِیْهَا سِرَّ وُجُوْدِهِ ﷺ الَّذِي ارْتَبَطَتْ بِهِ السَّعَادَاتُ الْأُخْرَوِیُّةُ عَلَی الإِطْلَاقِ، وَاتَّضَحَتِ الْحَقَائِقُ وَتَمَیَّزَ بِهِ الْحَقُّ مِنَ الْبَاطِلِ، وَظَهَرَ مَا أَظْهَرَهُ اللهُ تَعَالٰی فِي الْوُجُوْدِ مِنْ أَنْوَارِ السَّعَادَةِ وَسَبِیْلِ الْمَرَاشِدِ، وَافْتَرَقَ بِهٖ فَرِیْقُ الْجَنَّةِ مِنْ فَرِیْقِ السَّعِیْرِ، وَتَمَیَّزَ وَعَلَا بِهِ الدِّیْنُ، وَأَصْبَحَ الْکُفْرُ وَهُوَ الْحَقِیْرُ، إِلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ مِنْ أَسْرَارِ وُجُوْدِ اللهِ ل فِي مَخْلُوْقَاتِهٖ، وَمَا بَھَرَ الْوُجُوْدُ مِنْ آیَاتِهٖ وَلَمْ یَثْبُتْ ذٰلِکَ فِي لَیْلَةٍ مِنْ لَیَالِيَ الزَّمَانِ، فَوَجَبَ بِذٰلِکَ تَفْضِیْلُهَا بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ وَهُوَ الْمَطْلُوْبُ ۔ اَلثَّامِنُ عَشَرَ: وَهُوَ تَنْوِیْحٌ فِي الْاِسْتِدْلَالِ وَإِنْ کَانَ مَعْنٰی مَا تَقَدَّمَ وَهُوَ أَنَا أَقُوْلُ: لَوْ لَمْ تَکُنْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ أَفْضَلَ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ لَلَزِمَ أَحَدُ أُمُوْرٍ ثَـلَاثَةٍ وَهِيَ : إِمَّا تَفْضِیْلُ الْمَلَائِکَةِ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ ۔ أَوِ الْعَمَلُ الْمُضَاعَفُ ۔ أَوِ التَّسْوِیَةُ ۔ وَکُلُّهَا مُمْتَنِعٌ، أَمَّا الْأَوَّلُ: فَعَلَی الصَّحِیْحِ الْمُرْتَضٰی، وَأَمَّا الثَّانِي وَالثَّالِثُ فَبِاتِّفَاقٍ، وَبَیَانُ الْمُلَازَمَةِ أَنَّ التَّفْضِیْلَ فِي الْأُوْلٰی حُصِلَ بِوِلَادَتِهٖ ﷺ ؛ وَفِي الثَّانِیَةِ: إِمَّا بِنُزُوْلِ الْمَلَائِکَةِ أَوِ الْعَمَلِ (التلمساني في جنی الجنتین في شرف اللیلتین صفہ 189-193،چشتی)
ترجمہ : امام تلمسانی علیہ الرحمہ (اپنی کتاب میں) شبِ میلاد کی افضلیت کے متعلق دلائل دیتے ہوئے لکھتے ہیں : وہ دلیل جسے ہم شب مولد رسول ﷺ کی فضیلت کےلیے اختیار کر رہے ہیں اس مفہوم میں جس کو ہم نے پہلے پیش کر دیا، وہ کئی اعتبارات سے ہے : ⬇
پہلی دلیل : بے شک (شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مشرف ہونا جو ہم بیان کر چکے ہیں وہ علو و رفعت کے سبب ہے اور یہ دو اضافی نسبتیں ہیں ۔ ہر رات کا شرف اس وجہ سے ہے جس کے ذریعہ سے وہ شرف والی کہلاتی ہے، اور شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق میں سے بہترین شخصیت کی اس میں ولادت باسعادت کی وجہ سے افضلیت ہے ۔ اِس اعتبار سے شبِ مولد الرسول کی افضلیت ثابت ہوئی ۔
دوسری دلیل : بے شک شبِ میلاد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کی رات ہے اور شبِ قدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کی گئی ہے ۔ لہٰذا جس شے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب شرف و منزلت عطا ہوئی ہو، وہ رات (یعنی لیلۃ المولد) جس کی وجہ سے شرف دینے والی ذات کا ظہور ہوا ، اور اس رات کو اس ظہور سے فضیلت ملی وہ اس رات سے زیادہ شرف والی ہے جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کیے جانے کے سبب شرف حاصل ہوا ۔ اِس اَمر میں کوئی اِختلاف نہیں ہے ۔ بنا بریں شبِ میلاد اِس اِعتبار سے (شبِ قدر سے) زیادہ افضل اور شرف والی ہے ۔
تیسری دلیل : بے شک شب قدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کی جانے والی اشیاء میں سے ایک ہے ۔ جبکہ شبِ مولد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں پائے جانے والی ان گنت وہبی اشیاء اور خصوصیات کے وجود سے متشرف ہوئی ۔ جس رات کو صرف ایک ہی شرف حاصل ہو کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء ہوئی وہ اس رات کے بمنزل نہیں ہوسکتی جو آپ کے وجود مسعود سے متشرف ہوئی۔ لہٰذا واضح ہو گیا کہ شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس اعتبار سے بہت اَعلی و اَرفع ہے اور یہی بات مطلوب ہے ۔
چوتھی دلیل : بے شک شب قدر جس چیز کے ساتھ خاص ہے اسی سے اس کو شرف حاصل ہوا ، اور وہ شرف آئندہ سال آنے والی ایسی ہی رات سے ختم ہو جاتا ہے ، دو قولوں میں سے راجح کی بنیاد پر ، جبکہ شبِ مولد کو شرف اس ذات سے حاصل ہوا جس کے آثار نمایاں ہیں ، اور جن کے انوار ہمیشہ ہمیشہ کےلیے تا اختتام دنیا زمانہ کے افراد میں سے ہر فرد میں جھلکیں گے ۔
پانچویں دلیل : بے شک لیلۃ القدر اپنے اندر نزولِ ملائکہ کے سبب فضیلت والی ہوئی اور شبِ مولد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس میں ظہور کے سبب فضیلت والی ہوئی ، صحیح ترین اور پسندیدہ ترین قول کے مطابق جس ذات سے شب مولد شرف والی ہوئی وہ ان سے افضل ہیں جن سے شب قدر نے شرف حاصل کیا۔ لہٰذا شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس اعتبار سے زیادہ افضل واَعلی ہے اور یہی بات مطلوب ہے ۔
چھٹی دلیل : اَفضلیت عبارت ہے زائد فضل کے افضل میں ظہور سے ۔ دونوں راتوں میں ملائکہ کا نزول فضیلت کے اعتبار سے مشترک ہے جبکہ شبِ مولدِ الرسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کے سبب زیادہ فضیلت والی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔ اِسی وجہ سے یہ رات (یعنی شب مولد) دونوں اقوال میں ملائکہ اور اَنبیاء کے مابین مغاضلت (یعنی فضیلت کا باہمی مقابلہ) میں فضیلت والی ہے ۔
ساتویں دلیل : بے شک شبِ قدر کو نزولِ ملائکہ اور ان کے بلندی والے مقام کو چھوڑ کر زمین پر شرف حاصل ہوتا ہے، جب کہ شب میلاد کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجودِ مسعود اور ظہور سے شرف حاصل ہوا ہے۔ لہٰذا جو رات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود و ظہور سے مشرف ہوئی ہو وہ اُس رات سے زیادہ شرف و منزلت والی ہے جو فرشتوں کے نزول سے مشرف ہوتی ہے ۔
آٹھویں دلیل : لیلۃ القدر عامل کے اس رات میں عمل کے سبب فضیلت والی ہے۔ جب تو تمام اہلِ زمین کو اس رات میں عمل کرنے والا فرض کرے تب بھی وہ اس ذات کی قدر و منزلت تو نہیں پاسکیں گے جن کے سبب شب مولد شرف والی ہوئی اور نہ ہی وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لمحہ بھر کے عمل کے رتبہ کو پاسکیں گے اگرچہ وہ کسی اور رات میں ہی کیوں نہ ہو۔ اِس اعتبار سے شبِ مولد الرسول کی افضلیت زیادہ ہے ۔
نویں دلیل : لیلۃ القدر اُمتِ محمدیہ کو عطا ہونے اور اللہ تعالیٰ کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خصوصی انعام کے سبب فضیلت وعظمت والی ہوئی جبکہ شبِ مولد اس ہستی کے وجود کے سبب شرف والی ہوئی جن کی خاطر ان کی اُمت کو شب قدر عطا کی گئی ہے ۔ اِس لیے یہ رات (شبِ قدر) سے زیادہ افضل ہے ۔
دسویں دلیل : لیلۃ القدرمیں اُمتِ محمدیہ پر فضیلت وعظمت واقع ہوئی اور شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کائنات کی تمام موجودات پرفضیلت واقع ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی وہ ذات ہیں جنہیں اللہ عزوجل نے تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ۔ اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کےلیے رحمت بنا کر ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب تمام مخلوق پر نعمتیں عام ہوئیں تو شبِ مولد الرسول اِس اعتبار سے نفع کے طور پر زیادہ عام ہے اور زیادہ فضلیت والی ہے ۔ یہی بات مطلوب ہے ۔
گیارہویں دلیل : شبِ مولد سال کی دوسری راتوں سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے سبب فضیلت والی ہے ۔ اِس کے متعلق آپ کہتے ہیں کہ یہ مولد محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات ہے اور شب قدر کو آپ شب قدر کہتے اور یہ قدر یا تو شرف کےلیے ہے یا تقدیر کےلیے اور لیلۃ المولد میں اِضافت ، اِضافتِ اختصاص ہے اور یہ کسی چیز کے مطلقًا فضیلت والی ہونے سے زیادہ بلیغ نسبت ہے ۔ اِس نسبتکی وجہ سے یہ رات زیادہ فضیلت والی ہے اور یہی بات مطلوب ہے ۔
بارہویں دلیل : شبِ قدر یا تو شبِ شرف ہے یا شبِ عظمت و بزرگی ۔ اگر عظمت و بزرگی اِس رات کے لوازمات میں سے ہے تو یہ صرف اِسی اعتبار سے شرف و منزلت والی ہوئی (کہ یہ شبِ قدر ہے)؛ جب کہ شبِ میلاد عمومی شرف والی رات ہے ، اس میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔ لہٰذا (میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث) شبِ مولد کی فضیلتِ حقہ ثابت ہو جاتی ہے اور یہی مطلوب ہے ۔
تیرہویں دلیل : لیلۃ القدر میں عمل کرنے والا اپنے عمل کا حصہ حاصل کرتا ہے، تو اس رات کی منفعت کم ہے ۔ جبکہ شبِ مولد کی منفعت متعدی ہے (مطلب اس کا حصہ ہر ایک کو ملا) اور جس کی منفعت متعدی ہو وہ دوسری راتوں سے افضل ہے ۔ یہی مدعاء کلام ہے ۔
چودہویں دلیل : بے شک دعوی یہ ہے کہ شبِ مولد زیادہ اَفضل ہے اور اِس پر یہ بات دلالت کرتی ہے کہ ہم یہ کہتے ہیں : پورا زمانہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کے سبب عظمت والا ہوا اور اس زمانہ کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہے اور آپ ہی کے ساتھ خاص ہونے کی وجہ سے وہ تمام زمانوں سے افضل ٹھہرا اس ٹکڑے کی افضلیت پر قیاس کرتے ہوئے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسدِ اَقدس اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ انور کے ساتھ خاص ہے وہ(حصہ کائنات کی)تمام جگہوں سے اَعلی واَفضل ہے ۔ اور اِس بات پر اجماع ہے کہ (وہ مقدس جگہ) فضیلت والی ہے تو وہ زمانہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے ساتھ خاص ہے وہ اِس اعتبار سے تمام زمانوں پر فضیلت والا ہے ۔
پندرہویں دلیل : لیلۃ القدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کی ایک شاخ ہے اور شبِ مولد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کی اَصل ہے ۔ شاخ (اپنے)اَصل کی قوت سے زیادہ طاقتور نہیں ہو سکتی ۔ اِس اعتبار سے شبِ مولد (زیادہ) عظمت و فضیلت والی ہے اور یہی بات مطلوب ہے ۔
سولہویں دلیل : شبِ مولد میں فیضِ الٰہی کے نور کا حصول ممکن ہوا جو تمام کائنات کو عام ہو گیا اور نورِ الٰہی کا وجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجودِ اَقدس کے ساتھ ہے اور یہ اِسی رات ہی میں واقع ہوا ہے۔ اِس رات کی فضیلت وعظمت اِس کے غیر پر ضروری ہے اور یہی مقصود ہے ۔
سترہویں دلیل : اللہ تعالیٰ نے شبِ مولد الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود کے راز کو ظاہر کیا ہے ، جس کے ساتھ اُخروی سعادتیں مطلقًا مربوط ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب حقائق واضح ہو گئے اور حق باطل سے جدا ہو گیا اور کائنات میں اُس کا ظہور ہوا جس کو اللہ تعالیٰ نے سعادت کے انوار اور ہدایت کے راستوں سے کائنات میں ظاہر کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سبب جنتی گروہ جہنمی گروہ سے جدا ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہی سبب دین متین (دوسرے ادیان سے) جدا اور بلند ہو گیا اور کفر حقیر ہو گیا ۔ اس کے علاوہ وجودِ باری تعالیٰ کے اسرار کا اس کی مخلوقات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے ظہور ممکن ہوا ، اور اُس کی نشانیوں کے ساتھ کائنات منور ہوئی ۔ یہ سب کچھ زمانے کی راتوں میں سے کسی ایک رات (یعنی شبِ مولد)میں ہوا ۔ اِس وجہ سے اِس رات کی فضیلت واجب ہے اور یہی بات مطلوب ہے ۔
اَٹھارویں دلیل : یہ دلیل دینے میں آواز بلند کرنا ہے اگرچہ اِس کا معنٰی وہی ہے جو پہلے گزر چکا ہے اور وہ میں اس وجہ سے یہ بات کہتا ہوں کہ اگر شبِ مولدِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، شبِ قدر سے افضل نہ ہوتی تو تینوں اُمور میں سے ایک اَمر لازم آتا اور وہ تین اُمور یہ ہیں : 1۔ ملائکہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل ہونا ۔ 2 ۔ یا عمل کا دوگنا ہونا ۔ 3 ۔ یا عمل (یا عظمت)کا برابر ہونا ۔ اور یہ تمام امور ممنوع ہیں ۔ بہرحال پہلا امر صحیح اور پسندیدہ ہے اور دوسرا اور تیسرا امر دونوں اتفاقِ رائے کے ساتھ ہیں ۔ لزومِ امر کے بیان سے مراد یہ ہے کہ پہلے امر میں فضیلت دینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سبب حاصل ہوا ہے اور دوسرے میں ملائکہ کے نزول کے ساتھ ہے یا عمل کے ساتھ ہے ۔
اَلتَّاسِعُ عَشَرَ : بَعْضُ زَمَنِ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ الشَّرَیْفِ هُوَ زَمَنُ وِلَادَتِهٖ ﷺ، وَکُلُّ زَمَنِ وِلَادَتِهٖ ﷺ أَفْضَلُ الْأَزْمِنَةِ، فَبَعْضُ لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ أَفْضَلُ الْأَزْمِنَةِ، وَإِذَا فَضُلَ بَعْضُهَا سَائِرَ الْأَزْمِنَةِ فَضُلَتْ لَیْلَةَ الْقَدْرِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ ۔ اَلْعِشْرُوْنَ : فَإِنْ قُلْتُ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ اخْتُصَّتْ بِأَعْمَالٍ لَمْ تُوْجَدْ فِي لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ، وَذٰلِکَ یَدُلُّ عَلٰی کَوْنِهَا أَفْضَلَ أَوْ أَشْرَفَ ۔ قُلْتُ : اَلْأَعْمَالُ الَّتِي اخْتُصَّتْ بِهَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ، وَإِنْ کَانَتْ شَرِیْفَۃً مُشَرَّفَۃً إِلَّا أَنَّ مَا اخْتُصَّتْ بِهٖ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ الْمُشَرَّفِ أَعَمُّ نَفْعًا، فَإِنَّ ثَمْرَةَ الْعَمَلِ فِي لَیْلَةِ الْقَدْرِ إِنَّمَا یَعُوْدُ بِالنَّفْعِ عَلَی الْعَامِلِ فَقَطْ دُوْنَ غَیْرِهٖ، وَلَیْلَةُ الْمَوْلِدِ عَادَ نَفْعُهَا عَلٰی کُلِّ الْخَلَائِقِ کَمَا سَبَقَ ۔ (التلمساني في جنی الجنتین في شرف اللیلتین:196)
ترجمہ : اُنیسویں دلیل : شبِ میلاد کا ایک خاص حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وقتِ ولادت سے متصف ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا وقت تمام زمانوں سے افضل ہے ۔ اِس بنا پر شبِ میلاد کا یہ حصہ تمام زمانوں سے افضل ہوگا۔ لہٰذا جب شبِ میلاد کا بعض حصہ سارے زمانوں سے افضل ہے تو شبِ میلاد اِس اعتبار سے شبِ قدر سے بھی افضل قرار پائے گی ۔
بیسویں دلیل : اگر میں کہوں کہ لیلۃ القدر ایسے اَعمال کے ساتھ خاص کی گئی ہے جو شبِ مولد میں نہیں پائے جاتے اور یہ بات شبِ قدر کے افضل و اعلیٰ ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔
میں کہتا ہوں : اَعمال جن کو شب قدر کے ساتھ خاص کیا گیا ہے اگرچہ وہ اعلیٰ اور فضیلت والے ہیں ، مگریہ کہ جو شے شبِ مولد کے ساتھ خاص ہے وہ نفع کے اعتبار سے عام ہیں ۔ بے شک شبِ قدر میں عمل کا پھل صرف عمل کرنے والے ہی کو نفع دیتا ہے اور اس کے علاوہ کسی اور کو نہیں دیتا۔ شبِ مولد کا نفع تمام مخلوق کو ہوا ۔ جیسا کہ یہ بات پہلے گزر چکی ہے ۔
قَدْ قِیْلَ : أَنَّ الْمُشْتَغِلُ فِي هٰذِهِ الَّلیْلَةِ بِالصَّلَاةِ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَالْقِیَامِ بِإِحْیَاءِ سُنَّتِهٖ وَمَعُوْنَةِ آلِهٖ، وَمُسَاهَمَتِهِمْ وَتَعْظِیْمِ حُرْمَتِهِمْ وَالْاِسْتِکْثَارِ مِنَ الصَّدَقَةِ وَأَعْمَالِ الْبِرِّ، وَإِغَاثَةِ الْمَلْهُوْفِ، وَفَکِّ الْعَانِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُوْمِ هُوَ أَفْضَلُ مِمَّا سِوٰی ذٰلِکَ مِمَّا أَحْدَثَ، إِذْ لَا یَخْلُو مِنْ مُزَاحِمٍ فِي النِّیَّةِ، أَوْ مُفْسِدٍ لِلْعَمَلِ، أَوْ دُخُوْلِ الشُّهْرَةِ. وَطَرِیْقُ الْحَقِّ وَالسَّلَامَةِ مَعْرُوْفٌ، وَالْأَفْضَلَ فِي هٰذِهِ اللَّیْلَةِ مِمَّا ذَکَرْنَاهُ مِنْ أَعْمَالِ الْبِرِّ، وَالْاِسْتِکْثَارِ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ لَیَحَظَّی الْمُسْتَکْثِرُ مِنْهَا بِبَعْضِ مَا وَرَدَ فِي فَضْلِهَا ۔ (جنی الجنتین في شرف اللیلتین: 211،چشتی)
ترجمہ : یہ کہا گیا ہے کہ اِس رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے ، آپ کی سنت کا احیاء کرنے ، آپ کی آل کی مدد کرنے ، ان کی حرمت کی تعظیم کرنے ، صدقہ اور نیک اعمال کی کثرت کرنے ، مفلوک الحال کی مدد کرنے اور قیدی کو آزاد کروانے اور مظلوم کی مدد کرنے میں مشغول ہونے والا ، ان لوگوں سے افضل ہے جنہوں نے اس رات میں بدعات کو فروغ دیا ہے ۔ کیونکہ کوئی شخص بھی نیت میں خلل ، یا عمل میں فساد ، اور شہرت کی چاہت سے خالی نہیں ہوتا اور حق اور سلامتی کا راستہ معروف ہے ۔ اِس رات میں نیک اَعمال کرنا ، کثرت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھنا اور دیگر اعمال جن کا ہم نے ذکر کیا ہے وہی افضل ہیں تاکہ کثرت کے ساتھ عمل کرنے والے کو (اِس رات) کے متعلق جو فضیلتیں وارد ہوئی ہیں اُن میں سے حصہ مل سکے ۔
وَنَقَلَ الإِمَامُ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْوَنْشَرِیْسِيُّ ھٰذِهِ الْأَدِلَّةَ فِي الْمِعْیَارِ المُعْرِبِ وَالْجَامِعِ الْمُغْرِبِ عَنْ فَتَاوٰی أَھْلِ إِفْرِیْقِیَّةِ وَالْأَنْدَلُسِ وَالْمَغْرِبِ، وَاسْتَشْهَدَ بِهَا ۔ (ذکرہ الونشریسي في المعیار المعرب والجامع المغرب عن فتاوی أھل إفریقیۃ والاندلس والمغرب، 11: 280-284،چشتی)
ترجمہ : امام تلمسانی علیہ الرحمہ کے ذکر کردہ یہ تمام دلائل امام ابو العباس احمد بن یحیی الونشریسی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب المعیار المعرب والجامع المغرب عن فتاوی أھل إفریقیۃ والاندلس والمغرب میں نقل کیے اور ان سے استشہاد کیا ہے ۔
امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ (851۔ 923ھ) اس حوالہ سے لکھتے ہیں : إذا قلنا بأنه عليه الصلاة والسلام ولد ليلاً، فأيما أفضل : ليلة القدر أو ليلة مولده صلي الله عليه وآله وسلم ؟ أجيب : بأن ليلة مولده عليه الصلاة والسلام أفضل من ليلة القدر من وجوه ثلاثة : أحدها : أن ليلة المولد ليلة ظهوره صلي الله عليه وآله وسلم ، وليلة القدر معطاة له، وما شرف بظهور ذات المشرف من أجله أشرف مما شرف بسبب ما أعطيه، ولا نزاع في ذلک، فکانت ليلة المولد. بهذا الاعتبار. أفضل ۔ الثاني : أن ليلة القدر شرفت بنزول الملائکة فيها، و ليلة المولد شرفت بظهوره صلي الله عليه وآله وسلم فيها. وممن شرفت به ليلة المولد أفضل ممن شرفت به ليلة القدر، علي الأصح المرتضي (أي عند جمهور أهل السنة) فتکون ليلة المولد أفضل ۔ الثالث : ليلة القدر وقع التفضل فيها علي أمة محمد صلي الله عليه وآله وسلم ، وليلة المولد الشريف وقع التفضل فيها علي سائر الموجودات، فهو الذي بعثه اﷲ تعالٰي رحمة للعالمين، فعمّت به النعمة علي جميع الخلائق، فکانت ليلة المولد أعم نفعاً، فکانت أفضل من ليلة القدر بهذا الاعتبار ۔ ( قسطلاني، المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، 1 : 145)(عبد الحق، ما ثَبَت مِن السُّنّة في أيّام السَّنَة : 59، 60،چشتی)(زرقاني، شرح المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، 1 : 255، 256)(نبهاني، جواهر البحار في فضائل النبي المختار صلي الله عليه وآله وسلم ، 3 : 424)
ترجمہ : جب ہم یہ کہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے وقت پیدا ہوئے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افضل ہے یا لیلۃ القدر؟ میں اس کے جواب میں کہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میلاد کی رات تین وجوہ کی بناء پر شبِ قدر سے اَفضل ہے : (1) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہور شبِ میلاد میں ہوا جب کہ لیلۃ القدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کی گئی، لہٰذا وہ رات جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کا شرف ملا اُس رات سے زیاد شرف والی ہوگی جسے اِس رات میں تشریف لانے والی ہستی کے سبب سے شرف ملا، اور اِس میں کوئی نزاع نہیں۔ لہٰذا اِس اِعتبار سے شبِ میلاد شبِ قدر سے افضل ہوئی ۔ (2) اگر لیلۃ القدر کی عظمت اِس بناء پر ہے کہ اِس میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے تو شبِ ولادت کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کائنات میں جلوہ فرما ہوئے۔ جمہور اہلِ سنت کے قول کے مطابق شبِ میلاد کو جس ہستی (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے شرف بخشا وہ شبِ قدر کو شرف بخشنے والی ہستیوں (یعنی فرشتوں) سے کہیں زیادہ بلند و برتر اور عظمت والی ہے ۔ لہٰذا شبِ ولادت ہی افضل ہے ۔ (3) شبِ قدر کے باعث اُمتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فضیلت بخشی گئی اور شبِ میلاد کے ذریعے جمیع موجودات کو فضیلت سے نوازا گیا۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے رحمۃً للعالمین بنا کر بھیجا، اور اِس طرح نعمتِ رحمت جمیع کائنات کے لیے عام کر دی گئی۔ لہٰذا شبِ ولادت نفع رسانی میں کہیں زیادہ ہے، اور اِس اعتبار سے بھی یہ لیلۃ القدر سے افضل ٹھہری ۔
قَالَ الْقَسْطَلَانِيُّ مَا نَصُّہٗ : إِذَا قُلْنَا بِأَنَّہٗ عَلَیْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ وُلِدَ لَیْلًا، فَأَیُّمَـا أَفْضَلُ: لَیْلَةُ الْقَدْرِ أَوْ لَیْلَةُ مَوْلِدِهٖ ﷺ ؟ أُجِیْبُ: بِأَنَّ لَیْلَةَ مَوْلِدِهٖ عَلَیْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ أَفْضَلُ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنْ وُجُوْہٍ ثَـلَاثَةٍ : أَحَدُهَا : أَنَّ لَیْلَةَ الْـمَوْلِدِ لَیْلَةُ ظُهُوْرِهٖ ﷺ، وَلَیْلَةُ الْقَدْرِ مُعْطَاۃٌ لَّہٗ، وَمَا شَرُفَ بِظُهُوْرِ ذَاتِ الْـمُشْرِفِ مِنْ أَجْلِهٖ أَشْرَفُ مِـمَّـا شَرُفَ بِسَبَبِ مَا أُعْطِیَہٗ، وَلَا نِزَاعَ فِيْ ذٰلِکَ، فَکَانَتْ لَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ - بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ - أَفْضَلَ ۔ اَلثَّانِي : أَنَّ لَیْلَةَ الْقَدْرِ شَرُفَتْ بِنُزُوْلِ الْـمَلَائِکَةِ فِیْهَا، وَلَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ شَرُفَتْ بِظُهُوْرِهٖ ﷺ فِیْهَا. وَمِـمَّنْ شَرُفَتْ بِهٖ لَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ أَفْضَلُ مِـمَّنْ شَرُفَتْ بِهٖ لَیْلَةُ الْقَدْرِ، عَلَی الْأَصَحِّ الْـمُرْتَضٰی (أَیْ عِنْدَ جُمْهُوْرِ أَهْلِ السُّنَّةِ) فَتَکُوْنُ لَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ أَفْضَلَ ۔ اَلثَّالِثُ : لَیْلَةُ الْقَدْرِ وَقَعَ التَّفَضُّلُ فِیْهَا عَلٰی أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ، وَلَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ الشَّرِیْفِ وَقَعَ التَّفَضُّلُ فِیْهَا عَلٰی سَائِرِ الْـمَوْجُوْدَاتِ، فَهُوَ الَّذِي بَعَثَهُ اللهُ تَعَالٰی رَحْمَۃً لِّلْعَالَـمِیْنَ، فَعَمَّتْ بِهِ النِّعْمَةُ عَلٰی جَمِیْعِ الْـخَلَائِقِ، فَکَانَتْ لَیْلَةُ الْـمَوْلِدِ أَعَمَّ نَفْعًا، فَکَانَتْ أَفْضَلَ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ بِهٰذَا الْاِعْتِبَارِ (المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، 1: 145)(ما ثَبَت مِن السُّنّۃ في أیّام السَّنَۃ: 59-60،چشتی)(زرقاني في شرح المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، 1: 255-256)(جواہر البحار في فضائل النبي المختار ﷺ، 3: 424)
ترجمہ : امام قسطلانی علیہ الرحمہ اس حوالہ سے لکھتے ہیں : جب ہم یہ کہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے وقت پیدا ہوئے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افضل ہے یا لیلۃ القدر ؟ میں اس کے جواب میں کہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی رات تین وجوہ کی بناء پر شبِ قدر سے اَفضل ہے : (1) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہور شبِ میلاد میں ہوا جب کہ لیلۃ القدر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کی گئی ، لہٰذا وہ رات جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کا شرف ملا اُس رات سے زیاد شرف والی ہوگی جسے اِس رات میں تشریف لانے والی ہستی کے سبب سے شرف ملا ، اور اِس میں کوئی نزاع نہیں۔ لہٰذا اِس اِعتبار سے شبِ میلاد شبِ قدر سے افضل ہوئی ۔ (2) اگر لیلۃ القدر کی عظمت اِس بناء پر ہے کہ اِس میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے تو شبِ ولادت کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کائنات میں جلوہ فرما ہوئے ۔ جمہور اہلِ سنت کے قول کے مطابق شبِ میلاد کو جس ہستی (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شرف بخشا وہ شبِ قدر کو شرف بخشنے والی ہستیوں (یعنی فرشتوں) سے کہیں زیادہ بلند و برتر اور عظمت والی ہے ۔ لہٰذا شبِ ولادت ہی افضل ہے ۔ (3) شبِ قدر کے باعث اُمتِ محمدیہ کو فضیلت بخشی گئی ہے اور شبِ میلاد کے ذریعے جمیع موجودات کو فضیلت سے نوازا گیا ۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے رحمۃً للعالمین بنا کر بھیجا ، اور اِس طرح نعمتِ رحمت جمیع کائنات کےلیے عام کر دی گئی ہے ۔ لہٰذا شبِ ولادت نفع رسانی میں کہیں زیادہ ہے ، اور اِس اعتبار سے بھی یہ لیلۃ القدر سے افضل ٹھہری ۔
قَالَ النَّبْهَانِيُّ مَا نَصُّہٗ: وَلَیْلَةُ مَوْلِدِهٖ ﷺ أَفْضَلُ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ ۔ (الأنوار المحمدیۃ من المواہب اللدنیۃ صفحہ 28)
ترجمہ : امام نبہانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ قدر سے افضل ہے ۔
قَالَ عَبْدُ الْحَيِّ الْفَرَنْجِي الْمَحَلِّيُّ اللَّکْنَوِيُّ مُجِیْبًا عَلٰی سُؤَالٍ یَقُوْلُ : أَیُّهُمَا أَفْضَلُ، لَیْلَةُ الْقَدْرِ أَمْ لَیْلَةُ الْمَوْلِدِ ؟ قَالَ : فَضْلُ لَیْلَةِ الْقَدْرِ عَلٰی سَائِرِ اللَّیَالِي مَنْصُوْصٌ وَثَابِتٌ عَلٰی أَوْجُہٍ عِدَّةٍ : (1) فِي لَیْلَةِ الْقَدْرِ تَتَنَزَّلُ الْمَلَائِکَةُ عَلَی الْأَرْضِ ۔ (2) اَلتَّجَلِّیَاتُ الإِلٰهِیَّةُ تَتَوَالٰی عَلٰی سَمَاءِ الدُّنْیَا مِنْ بَعْدِ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ ۔ (3) فِي لَیْلَةِ الْقَدْرِ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ مِنَ اللَّوْحِ الْمَحْفُوْظِ إِلٰی سَمَاءِ الدُّنْیَا ۔ بِنَاءً عَلٰی هٰذِهِ الْمِیْزَاتِ جُعِلَتِ الْعِبَادَةُ فِي هٰذِهِ اللَّیْلَةِ تَعْدِلُ عِبَادَةَ أَکْثَرَ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، وَذٰلِکَ تَفَضُّلًا مِنْهُ عَلَی الْأُمَّةِ الْمُحَمَّدِیَّةِ وَتَرْوِیْحًا لِأَنْفُسِهِمْ، قَالَ عَزَّ مِنْ قَائِلٍ : لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ ۔ (سورہ القدر ، 97 : 3) ۔ وَفِي الْحَدِیْثِ النَّبَوِيِّ الشَّرِیْفِ أَمَرَ بِإِحْیَاءِ لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَرَدَ عَنِ الْعَدِیْدِ مِنَ الْمُحَدِّثِیْنَ أَنَّ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ خَیْرٌ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ، لٰـکِنَّهُمْ لَمْ یَقْصِدُوْا بِذٰلِکَ أَنَّ الْعِبَادَةَ فِي لَیْلَةِ الْمَوْلِدِ تَعْدِلُ الْعِبَادَةَ فِي لَیْلَةِ الْقَدْرِ، لِأَنَّ الثَّوَابِ وَکَذٰلِکَ الْعِقَابَ یَحْتَاجُ إِلٰی نَصٍّ مَقْطُوْعٍ بِهٖ، فَمَا لَمْ یَتَوَافَرِ النَّصُّ لَا یُقْطَعُ بِالثَّوَابِ أَوِ الْعِقَابِ، وَلٰـکِنَّ لَیْلَةَ الْمَوْلِدِ تَفْضُلُ عِنْدَ اللهِ عَلٰی لَیْلَةِ الْقَدْرِ لِمَا لَهَا مِنْ مَفْخَرَةٍ ذَاتِیَّةٍ وَخَصَائِصَ ۔ (المجموعۃ الفتاوٰی الجز 1 الصفحہ 86-87،چشتی)
ترجمہ : علامہ محمد عبد الحئ فرنگی محلی لکھنوی علیہ الرحمہ (1264۔ 1304ھ) شبِ قدر اور شبِ میلاد میں سے زیادہ فضیلت کی حامل رات کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : تمام راتوں پر شبِ قدر کی بزرگی منصوص اور کئی طرح سے ثابت ہے : (1) اِس رات میں اَرواح اور ملائکہ کا نزول زمین پر ہوتا ہے ۔ (2) شام سے صبح تک آسمانِ دنیا پر تجلیات الٰہیہ کا نزول ہوتا رہتا ہے ۔ (3) لوحِ محفوظ سے آسمانِ اَوّل پر نزولِ قرآن اِسی رات میں ہوا ہے ۔ اِنہی امتیازی فضائل و خصائص کی وجہ سے اس ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُمتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خصوصی فضل و انعام ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ ۔ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ حدیثِ مبارک میں بھی اِس رات جاگنے کی تاکید آئی ہے اور بعض محدثین نے جو شبِ میلاد کو شبِ قدر پر فضیلت دی ہے تو اُن کا منشا یہ نہیں کہ شبِ میلاد کی عبادت ثواب میں شبِ قدر کی عبادت کے برابر ہے ، کیوں کہ ثواب اور عقاب کا حکم یہ ہے کہ جب تک نصِ قطعی موجود نہ ہو اُس وقت تک کسی کام پر ثواب یا عقاب کا قطعیت کے ساتھ تعین نہیں کیا جا سکتا ۔ مگر شبِ میلاد کو شبِ قدر پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جو فضیلت حاصل ہے اس کا سبب شبِ میلاد کی ذاتی عظمت اور خصوصیت ہے ۔
امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ (239۔ 321ھ) بعض شوافع سے نقل کرتے ہیں : أن أفضل الليالي ليلة مولده صلي الله عليه وآله وسلم ، ثم ليلة القدر، ثم ليلة الإسراء والمعراج، ثم ليلة عرفة، ثم ليلة الجمعة، ثم ليلة النصف من شعبان، ثم ليلة العيد ۔
ترجمہ : راتوں میں سے افضل ترین شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے، پھر شبِ قدر، پھر شبِ اِسراء و معراج، پھر شبِ عرفہ، پھر شبِ جمعہ، پھر شعبان کی پندرہویں شب اور پھر شبِ عید ہے ۔ (ابن عابدين، رد المحتار علي در المختار علي تنوير الأبصار، 2 : 511)(شرواني، حاشية علي تحفة المحتاج بشرح المنهاج، 2 : 405،چشتی)(نبهاني، جواهر البحار في فضائل النبي المختار صلي الله عليه وآله وسلم ، 3 : 426)
امام یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ (م1350ھ) اپنی مشہور تصنیف الانوار المحمدیۃ من المواہب اللدنیۃ صفحہ 28 میں لکھتے ہیں : وليلة مولده صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من ليلة القدر ۔
ترجمہ : اور شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ قدر سے افضل ہے ۔
شبِ قدر کو فضیلت اس لیے ملی کہ اِس میں قرآن حکیم نازل ہوا اور اِس میں فرشتے اترتے ہیں ؛ جب کہ ذاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت کا یہ عالم ہے آپ پر قرآن نازل ہوا اور روزانہ ستر ہزار فرشتے صبح اور ستر ہزار فرشتے شام کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزارِ اَقدس کی زیارت اور طواف کرتے ہیں اور بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیۂ درود و سلام پیش کرتے ہیں ۔ یہ سلسلہ قیامت تک اسی طرح جاری رہے گا اور فرشتوں میں سے جو ایک بار روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری کا شرف پالیتا ہے دوبارہ قیامت تک اُس کی باری نہیں آئے گی ۔ (1) فرشتے تو دربارِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم اور جاروب کش ہیں۔ وہ اُتریں تو شبِ قدر ہزار مہینوں سے افضل ہو جاتی ہے اور جس رات ساری کائنات کے سردار تشریف لائیں اس کی فضیلت کا اِحاطہ کرنا انسان کے علم و شعور کےلیے ناممکن ہے ۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی رات اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے مہینہ پر کروڑوں اربوں مہینوں کی فضیلتیں قربان! خاص بات یہ ہے کہ شبِ قدر کی فضیلت فقط اہلِ ایمان کے لیے ہے۔ باقی انسانیت اس سے محروم رہتی ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد فقط اہلِ ایمان کے لیے ہی باعثِ فضل و رحمت نہیں بلکہ کل کائنات کےلیے ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ ساری کائنات میں جملہ مخلوق کے لیے اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے، اس پر خوشی کا اظہار کرنا باعثِ اَجر و ثواب ہے ۔ (ابن مبارک، الزهد : 558، رقم : 1600)(دارمي، السنن، 1 : 57، رقم : 94)(قرطبي، التذکرة في أمور أحوال الموتي وأمور الآخرة : 213، 214، (باب في بعث النبي صلي الله عليه وآله وسلم من قبره))(نجار، الرد علي من يقول القرآن مخلوق : 63، رقم : 89)(ابن حبان، العظمة، 3 : 1018، 1019، رقم : 537)(أزدي، فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم : 92، رقم : 101)(بيهقي، شعب الإيمان، 3 : 492، 493، رقم : 4170(أبونعيم، حلية الأولياء و طبقات الأصفياء، 5 : 390)(ابن جوزي، الوفا بأحوال المصطفيٰ صلي الله عليه وآله وسلم : 833، رقم : 1578)(ابن قيم، جلاء الأفهام في الصلاة والسلام علي خير الأنام صلي الله عليه وآله وسلم : 68، رقم : 129)(سمهودي، وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفيٰ صلي الله عليه وآله وسلم ، 2 : 559)(قسطلاني، المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، 4 : 625)(سيوطي، کفاية الطالب اللبيب في خصائص الحبيب، 2 : 376)(صالحي، سبل الهديٰ و الرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 12 : 452، 453)(زرقاني، شرح المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، 12 : 283، 284)
شبِ قدر کو فضیلت اِس لیے مِلی کہ اِس میں فرشتے اُترتے ہیں ۔ جب کہ ذاتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت کا یہ عالم ہے : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن نازل ہُوا اور روزانہ ستّر ہزار فرشتے صبح اور ستّر ہزار فرشتے شام کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزارِ اقدس کی زیارت اور طواف کرتے ہیں اور بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ درود و سلام پیش کرتے ہیں ۔ یہ سِلسِلہ قیامت تک اِسی طرح جاری رہے گا اور فرشتوں میں سے جو ایک بار روضہء رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری کا شرف پا لیتا ہے دوبارہ قیامت تک اُس کی باری نہیں آئے گی ۔ (اِبنِ مبارک کتاب الزھد صفحہ 558 رقم : 1600)(سنن دارمی صفحہ 57 رقم : 94)
فرشتے تو دربارِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم ہیں ۔ وہ اُتریں تو شبِ قدر ہزار مہینوں سے افضل ہو جاتی ہے اور جس رات ساری کائنات کے سردار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں اس کی فضیلت کا اِحاطہ کرنا اِنسان کے علم و شعور کےلیے ناممکن ہے ۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی رات اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے مہینہ پر کروڑوں اربوں مہینوں کی فضیلتیں قربان ! خاص بات یہ ہے کہ : شبِ قدر کی فضیلت فقط اہلِ ایمان کےلیے ہے باقی اِنسانیت اِس سے محروم رہتی ہے ۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد فقط اہلِ ایمان کےلیے ہی باعثِ فضل و رحمت نہیں بلکہ کُل عالمین کےلیے ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کُل عالمین میں جملہ مخلوق کےلیے افضل اور اس کی رحمت ہے ۔ اس پر خوشی کا اِظہار کرنا باعثِ اَجر و ثواب ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment