مشہور شیعہ مؤرخ و محقق شیخ مفید لکھتا ہے کہ : جب امام حسن علیہ السّلام حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کےلیئے راضی ہو گئے تو آپ کے شیعوں (یعنی جو آپ کے ساتھ تھے) نے کہا یہ شخص (امامِ حسن علیہ السّلام) معاویہ سے صلح کرنا چاہتا ہے تو خدا کی قسم یہ مرد کافر ہو گیا ہے ۔ پھر آپ کے خیمے پر ٹوٹ پڑے اوراسے لوٹ لیا آپ پر حملہ کیا ، آپ کا مصلیٰ کھینچ لیا ۔ (تذکرۃ الاطہار مترجم جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 241 ، 242،چشتی)
نوٹ اسی لیئے آج بھی شیعہ رافضی اور سنیوں کے لبادے میں چھپے رافضی اس بیعت و صلح کو نہیں مانتے اور حضرت سیّدُنا امامِ حسن علیہ السّلام کا ذکر نہیں کرتے اُن کے دلوں میں آج بھی حضرت سیّدُنا امامِ حسن علیہ السّلام کے متعلق یہی کفریہ بغض موجود ہے ۔ الحمد للہ ہم اہلسنّت بڑے امام حضرت سیّدُنا امامِ حسن علیہ السّلام کا فیصلہ بھی مانتے ہیں اور اُن سے محبت بھی کرتے ہیں اور چھوٹے امام حضرت سیّدُنا امامِ حسین علیہ السّلام کا فیصلہ بھی مانتے ہیں اور اُن سے محبت بھی کرتے ہیں جن سے انہوں نے صلح کی (یعنی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ) ہم بھی اُن سے صلح رکھتے ہیں اور جس سے وہ لڑے (یعنی یزید پلید ملعون) ہم بھی اُس سے لڑتے ہیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment