حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا پیغام ہر مسلمان کے نام
محترم قارئینِ کرام : فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی اہل اسلام کی خدمت میں عرض کرتا ہے محبت اہلبیت و امام حسین رضی اللہ عنہم کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ ہم انے پیغام کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں ۔ حضرت امام عالی مقام سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا پہلا پیغام عملی جدوجہد کا پیغام ہے ۔ محبت حسین رضی اللہ عنہ کو فقط رسمی نہ رہنے دیا جائے بلکہ اسے اپنے عمل و حال و قال میں شامل کرلیا جائے اور اپنی زندگی کا مقصد بنایا جائے ، یعنی معلوم کیا جائے کہ یزیدی کردار کیا ہے اور حسینی کردار کیا ہے ۔
یزید نے کھلم کھلا اسلام کا انکار نہیں کیا تھا اور نہ ہی بتوں کی پوجا کی تھی ، مسجدیں بھی مسمار نہیں کی تھیں ۔ وہ اسلام کا نام بھی لیتا تھا ، وہ یہ بھی کہتا تھا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں ، میں مسلمان بھی ہوں ، میں موحد بھی ہوں ، میں حکمران بھی ہوں ، میں آپ کا خیر خواہ بھی ہوں ۔ اسلام کا انکار یہ تو ابوجہلی ہے ، ابولہبی ہے ۔ یزیدی کردار یہ ہے کہ مسلمان بھی ہو اور اسلام سے دھوکہ بھی کیا جائے ، امانت کی دعویٰ بھی ہو اور خیانت بھی کی جائے ، نام اسلام کا لیا جائے اور آمریت بھی مسلط کی جائے ۔ اپنے سے اختلاف کرنے والوں کو کچلا جائے ۔ اسلام سے دھوکہ فریب یزیدیت کا نام ہے ۔ بیت المال میں خیانت کرنا ، دولت کو اپنی عیش پرستی پر خرچ کرنا یزیدیت کا نام ہے ۔ معصوم بچوں اور بچیوں کے مال کو ہڑپ کرنا یزیدیت کا نام ہے ۔ مخالف کو کچلنا اور جبراً بیعت اور ووٹ لینا یزیدیت کا نام ہے ۔
آج روح حسین رضی اللہ عنہ ہم سے پکار پکار کر کہتی ہے کہ : میری محبت کا دم بھرنے والوں میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ میری محبت رسمی ہے یا پھر آج تم کوئی معرکہ کربلا برپا کرتے ہو ۔ میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ میری محبت میں پھر تم آج کے وقت یزیدیوں کو للکارتے ہو یا نہیں ۔ روح حسین رضی اللہ عنہ آج پھر دریائے فرات کو رنگین دیکھنا چاہتی ہے ، آج تمہارے صبر و استقامت کا امتحان لینا چاہتی ہے ۔ کہ کون اسلام کا جھنڈا سربلند کرتے ہوئے تن من دھن کی بازی لگاتا ہے ، کون ہے جو مجھ سے حقیقی پیار کرتا ہے ۔
حسینیت کا تقاضا یہ ہے کہ جہاں جہاں تمہیں یزیدیت کے کردار کا نام و نشان نظر آئے حسینی لشکر کے غلام و فرد بن کر یزیدیت کے بتوں کو پاش پاش کردو ۔ اس کے لیے اگر تمہیں مال ، جان ، اور اپنی اولاد ہی کیوں نہ قربان کرنی پڑے ۔ خصوصا آج جو کچھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ہمارے بھائیوں ، بچوں ، ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ہو رہا ہے حسینیت کا تقاضا ہے کہ ہم سب ان کے حو میں آواز بلند کریں ۔
پہلے حسینی کردار کی تجلی اپنے اندر پیدا کرو ، سیرت حسین کو اپنے سینے پہ سجالو ، پھر اس قوت حسینی سے یزیدی کردار کی مخالفت کرو اور اس کا مقابلہ کرو ۔ کاش ہمیں وہ دل نصیب ہوجائے جس میں عمل و محبت امام حسین رضی اللہ عنہ ہو ۔ کیوں کہ یہ دنیا تو ہر کسی کو چھوڑنی ہے ، جس نے اقتدار کے نشے میں اگر لوگوں کا قتل عام کیا ، معصوموں کا خون بہایا ، ظلم کے پہاڑ گرائے وہ بھی مرگیا ، جس نے اپنے سینے پر تیروں کو جگہ دی ، شریعت کی پیروی کی ، مخلوق کی خدمت کی وہ بھی چلا گیا ۔ لیکن یزیدیت تباہی و بربادی کا نام ہے ، اور حسینیت محبت و اخوت و بہادری کا نام ہے ۔ جو ظالم ہوکر مرتا ہے وہ خالق و مخلوق کی نظر میں مردود ہے ۔ جو عادل ہوکر اپنی جان رب کریم کے حوالے کرتا ہے وہ مقبول ہوجاتا ہے ۔ یہی شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا فلسفہ تھا ۔ یہی آپ کا جذبہ تھا کہ حسینیت کبھی کسی ظالم و جابر کے سامنے سرخم نہیں کرتی اور کبھی مصیبت میں نہیں گھبراتی ۔ وہ مصیبت میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی ہے تو خوشی میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کہ وہ ہمیں پیغام شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment