حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو بلا کر شہید کرنے والوں کو حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کی بد دعا
محترم قارئینِ کرام شیعوں کا مشہور محقق ابو منصور احمد بن علی بن ابی طالب طبرسی لکھتا ہے :
حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا عنہا کا خطبہ
حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اے کوفہ والو ! اے مکارو خیانت کارو ! اے بے غیرت لوگو ! خدا کرے تمھاری آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب نہ رکے اور تمھارے نالوں کا سلسلہ ختم نہ ہو ۔ کیا تم میرے بھائی حسین رضی اللہ عنہ کے لئے رو رہے ہو روؤ کہ تم اسی لائق ہو ، ہنسو کم روؤ زیادہ کہ تمہارے دامن پر ذلت کی گرد بیٹھ چکی ہے ، یہ بدنامی کا داغ تمہارے دامن پر ہمیشہ رہے گا اسے ہر گز نہ چھڑا سکو گے ۔ (احتجاج طبرسی جلد سوم و چہارم صفحہ نمبر 68 مترجم اردو مطبوعہ ادارہ تحفظِ حسینیت لاہور پاکستان،چشتی)،(صحیفہ کربلا صفحہ نمبر 388 علی نظر منفرد مترجم نثار احمد زین پوری،چشتی)
حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے یہ بالکل صحیح نقشہ کھینچا ہے کوفہ والوں کا جن کا تعلق عبد ﷲ بن سبا سے تھا اور جو منافقت کر کے حضرت عثمان پھر حضرت علی رضی اللہ عنہما اور اب حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر گئے ۔ حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کی بد دعا کا آج بھی اثر دیکھا جا سکتا ہے ۔ ہر طرف آپ کو آج بھی وہ لوگ حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر روتے اور ماتم کرتے ہوئے نظر آئینگے ۔ دنیا میں انبیاء علیہم السّلام کو بھی شہید کیا گیا اور بے شمار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی جنگوں میں شہید ہوئے لیکن اسلام نے کسی کے لئے ماتم یا یا ہر سال نوحہ اور سینہ کوبیاں نہیں کیں ۔ بلکہ یہ سب کچھ حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے لئے ان کوفی رافضیوں نے ایجاد کی جنہوں نے پہلے حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو کربلا بلایا اور پھربے وفائی اور غداری کر کے ان کو شہید کیا اور آخر میں اپنا جرم چھپانے کیلئے پہلے "توابین" بنے اور پھر بعد میں رونا پٹنا ایجاد کیا تاکہ کوئی ہم کو پہچان نہ لے ۔ رب کی قدرت دیکھئے کہ حضرت سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کی زبان مبارکہ سے ہی ان منافقوں کی نشاندھی ہوگئی اور آج آپ پوری دنیا میں اِن حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کو با آسانی پہچان سکتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment