حضرت علی نے حضرت ابوبکر کی بیعت کی اُن کی خلافت پہ راضی تھے اور حضرت فاطمہ حضرت عمر سے راضی ہو گئیں ۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین)
محترم قارئینِ کرام : شیعہ محقق و محدث شیخ عباس قمی لکھتا ہے : جب حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لی اور حالات پرسکون ہو گئے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سیدہ فاطمہ الزھراء رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے سفارش کی اور رضا کے طلب گار ہوئے تو آپ راضی ہو گئیں ۔ (بیت الاحزان شیخ عباس قمی صفحہ نمبر 113،چشتی)،(حق الیقین جلد اول صفحہ نمبر 202)،(شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید جلد نمبر 6 صفحہ 196)،(بحار الانوار ملا باقر مجلسی جلد نمبر 28 صفحہ نمبر 322)
مشہور شیعہ محقق محمد بن حسن نوبختی لکھتا ہے : ان علیا علیہ اسلام لھما الامر ورضی بذلک و بایعھما طائعا غیر مکرہ و ترک حقھ لھما فنحن راضون کما رضی لہ ، لا یحل لنا غیر ذلک ولایسع منا احد الا ذالک و ان ولایۃ ابی بکر صارت رشدا وھدی ، لتسلیم علی ورضاہ ۔ (فرق الشیعہ صفحہ نمبر 30،چشتی)
ترجمہ : بے شک علی علیہ السلام نے اُن (یعنی ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما) کی خلافت کو تسلیم کر لیا تھا اور اُس پر راضی ہو گئے تھے ، اور بغیر کسی جبر کے اُن کی بیعت کر کے فرماںبرداری کی ، اور اُن کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے ۔ پس ہم بھی اس پر راضی ہیں جیسے وہ راضی تھے ۔ اب ہمارے لئے یہ حلال نہیں کہ ہم اس کے علاوہ کچھ اور کہیں ، اور ہم میں سے کوئی اس کے سوا کچھ اور کہے ۔ اور یہ کہ علی علیہ السلام کی تسلیم (تسلیم کرنے) اور راضی ہونے کی وجہ سے ابو بکر (رضی اللہ عنہ) کی ولایت ، راشدہ اور ھادیہ بن گئی ۔
No comments:
Post a Comment