ابوبکر،عمر،عثمان رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے سر آنکھیں اور کان
محترم قارئینِ کرام : شیعوں کے بڑے محققین شیخ صدوق اور شیخ قمی لکھتے ہیں کہ : آئمہ اہلبیت رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ابوبکر مجھ سماعت کی منزل ، عمر مجھ سے بصارت کی منزل اور عثمان مجھ سے قوت قلب کی مزل پر ہیں ۔ (معانی الاخبار صفحہ نمبر 436 مطبوعہ الکساء پبلیشرز کراچی)
صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی و اذیت نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کو گالی و اذیت ہے
محترم قارئینِ کرام : صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے ستارے ہیں ، ان حضرات کا ایک ایک عمل احد پہاڑ کے برابر ثواب رکھتا ہے، انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کے بعد سب سے اعلی وارفع مقام انہی حضرات قدسی صفات کا ہے ، چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تعظیم وتکریم امت پر فرض اور ان کی شان میں بدگوئی کرنا حرام ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنے جاں نثار صحابۂ کرام کے متعلق نامناسب کلمات کہنے سے منع فرمایاہے اور بدکلامی کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی کہ وہ اللہ سے ڈریں ، اللہ تعالی ان کی سخت گرفت فرمائے گا چنانچہ جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے :
عن عبداللہ بن مغفل قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی لاتتخذوہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن اٰذاہم فقد اٰذانی ومن اٰذنی فقداٰذی اللہ ومن اٰذی اللہ یوشک ان یأخذہ ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو ،میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینا اس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے ۔ (جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:3797 ،چشتی)
ابی اسحاق عبد اللہ الجدلی کہتے ہیں کہ میں ام سلمہ کے پاس گیا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو گالی دیتے ہو ، میں نے کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے سنا جس نے علی کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔ (مسند احمد بن حنبل جلد ہفتم ص 323 ،چشتی)
رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا:جس نے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیں ، تو اس پر الله کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، 142/12، والسلسلۃ الصحیحۃ: 446/5، حدیث: 2340 ،چشتی)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں بے ادبی کرنے والا ‘ بد گوئی کرنے والا بروز محشر بھی ملعون ہوگا ، کنز العمال میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم .
ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘جس نے میرے صحابہ کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:32539)
اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حدیث پاک ہے : عن ابن عمر یقول : لا تسبوا أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم فلمقام أحدہم ساعۃ خیر من عمل أحدہم عمرہ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے صحابہ کو برا نہ کہو ، ان میں سے کسی کے ایک گھڑی کا قیام لوگوں میں سے کسی کے زندگی بھر عمل سے بہتر ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الفضائل ، حدیث نمبر:32415،چشتی)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو اس لیے کہ تم میں سے کوئی شخص اگر اُحد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دے تو وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کےخرچ کردہ ایک مُدّ (تقریبا 6 سو 25 گرام ) بلکہ آدھے مُدّ ـ3 سو 12 گرامٰ کے بھی برابر نہیں ہو سکتا ۔ (صحیح البخاری، فضائل اصحاب النبی صلى الله عليه وآله وسلم ، باب (5)، حدیث: 3673، چشتی)(صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب تحریم سب الصحابۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہم، حدیث: 2540، 2541)
حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو ، اللہ سے ڈرتے رہو ،میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینااس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے ۔ (جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:3797)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : جو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں بدگوئی کرے اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، باب العین، حدیث نمبر:12709 ،چشتی)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم ۔
ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘ جس نے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:32539)
جامع ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بُرا کہتے ہیں تو تم ان سے کہو خدا کی لعنت ہے اس پر جو تم دونوں یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم اور تم سے بدتر ہیں ۔ (جمع الفوائد ص ۴۹۱ ج ۲) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment