شیعہ کا گستاخانہ عقیدہ : حضرت علی مچھر اور نبی کریم مچھر سے زیادہ حقیر
محترم قارئینِ کرام : شیعہ فرقہ انتہائی گستاخ ترین فرقہ ہے اور ان کے اکابرین کی کتابیں گستاخیوں سے بھری پڑی ہیں جن میں سے ایک اپنے قارئین کے سامنے رکھنے لگا ہوں ۔ سب سے پہلے بات سمجھنے کیلئے میں آپ کے سامنے قرآن پاک کی آیت پیشِ خدمت ہے ارشادِ باری تعالیٰ ہے : اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّابَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَھَا ۔ (سورہ بقرہ آیت نمبر۲۶)
ترجمہ : بشک خدا مچھر اور اس سے بھی بڑھ کر (حقیر چیز کی) کوئ مثال بیان کرنے میں نہیں شرماتا ۔ (مترجم القرآن شیعہ فرمان علی)
امید ہے آپ نے آیت کو اور شیعہ کے ترجمے کو مکمل پڑھ اور سمجھ لیا ہو گا ان کے ترجمے کا اصلی سکین ساتھ لگا دیا ہے تاکہ کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہ رہے ۔ اسی آیت کی تفسیر کرتے ہوئے شیعہ کا سب سے بڑا مفسر کا مفسّرِ اعظم ابی الحسن علی بن ابراہیم قمی اپنی تفسیر قمی ان الله لا يستحيي ان يضرب مثلا ما بعوضة فما فوقها” آیت کے تحت لکھتا ہے : قال وحدثني أبي عن النضر بن سويد عن القسم بن سليمان عن المعلى بن خنيس عن أبي عبد الله عليه السلام ان هذا المثل ضربه الله لأمير المؤمنين عليه السلام فالبعوضة أمير المؤمنين عليه السلام وما فوقها رسول الله صلى الله عليه وآله ۔ (تفسير القمی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 62،چشتی)
ترجمہ : امام جعفر صادق علیہ السّلام نے فرمایا اس مثال میں الله نے امیر المومنین علی علیہ السّلام کی مثال بیان کی ہے پس بعوضة یعنی مچھر سے مراد امیر المومنین علی علیہ السّلام ہیں اور اور پھر فَمَا فَوْقَھَا یعنی اس سے بھی حقیر یعنی کمتر سے مراد رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہیں ۔ (معاذ اللہ) استغفر اللہ
شیعوں کا علامہ سید الخوئی کے نزدیک علی بن ابراہیم قمی کی نقل کی ہوئی سند کے سارے راوی ثقہ ہیں اور تفسیر قمی کی تمام روایات صحیح ہیں : ولذا نحكم بوثاقة جميع مشايخ علي بن إبراهيم الذين روى عنهم في تفسيره مع انتهاء السند إلى أحد المعصومين عليهم السلام. فقد قال في مقدمة تفسيره (ونحن ذاكرون ومخبرون بما ينتهي إلينا، ورواه مشايخنا وثقاتنا عن الذين فرض الله طاعتهم..) فإن في هذا الكلام دلالة ظاهرة على أنه لا يروي في كتابه هذا إلا عن ثقة، بل استفاد صاحب الوسائل في الفائدة السادسة في كتابه في ذكر شهادة جمع كثير من علماءنا بصحة الكتب المذكورة وأمثالها وتواترها وثبوتها عن مؤلفيها وثبوت أحاديثها عن أهل بيت العصمة عليهم السلام أن كل من وقع في إسناد روايات تفسير علي بن إبراهيم المنتهية إلى المعصومين عليهم السلام، قد شهد علي بن إبراهيم بوثاقته، حيث قال: (وشهد علي بن إبراهيم أيضا بثبوت أحاديث تفسيره وأنها مروية عن الثقات عن الأئمة عليهم السلام ۔ (معجم رجال الحديث – العلامة الخوئي جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 49)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
کہاں ہیں حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے محبّت کا دعویٰ کرنے والے ؟
کیوں جناب پیرانِ عظام ، سجادہ نسینان ، ذیشان خطیب حضرات ، مفتیانِ کرام و نقیب حضرات یہ کفر نہیں ہے ؟ یہ گستاخی نہیں ہے ؟
یہاں آپ کے قلم ، لب ، فتوے ، تقوے ، گھن گرج غریتِ ایمانی سب خاموش کیوں ؟
اس طرح کے عقائد رکھنے والوں کے خلاف آج تک کتنے مفتیوں نے ویڈیو بنا کر اپلوڈ کی ہیں اور کتنے مفتیوں کے فتوے جاری ہوئے ہیں ؟
اور کتنے پیروں کو اس پر درد ہوا تکلیف ہوئی اور انہوں نے ان گستاخیوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور احتجاجی جلسے جلوس کیئے ؟
آخر ان مفتیوں اور پیروں اس طرح کے شیعوں کے غلیظ عقائد پر سانپ کیوں سونگھ جاتا ہے کہاں ہیں مفتیانِ کرام ؟
کہاں ہیں پیرانِ عظام ؟
کہاں ہیں نقیبانِ محافل ؟
کہاں ہیں ذیشان خطیب حضرات ؟
یہاں آپ کی غیرتِ ایمانی کہاں دفن ہو گئی ؟
No comments:
Post a Comment