مرزا غلام قادیانی ، شرابی ، زانی افیمی نشئ اور بد کردار تھا
مرزا قادیانی کا کردار
اسلامی تعلیمات مقدسہ میں نہ صرف زنا بلکہ اسباب زنا’’ جیسے غیر محرم کو چھونا ، خلوت کرنا اور ’’بد نظری کرنا وغیرہ کو بھی حرام قرار دیا گیاہے لیکن متنبی قادیان نے ان تمام اسلامی حدود کو توڑتے ہوئے اپنی خدمت کے لئے مختلف عورتوں کو مقرر کیا ہوا تھا چند عورتیں جو رات میں مرزا قادیانی کی خدمت پر مامور تھیں مندرجہ ذیل ہیں۔
اہلیہ محمد دین و بابو شاہ دین:
ایک زمانہ میں حضرت مسیح موعود کی رات کی خدمت میں، میں (رسول بی بی) منشیانی اہلیہ محمد دین اور اہلیہ بابوشاہ دین ہوتی تھیں (سیرت المہدی جلد سوم ص ۲۱۳ طبع اول)
مائی بھانو:
ایک رات خوب سردی پڑتی تھی مائی بھانو لحاف کے اوپر سے حضرت صاحب کودباتی تھیں اسے پتہ ہی نہ چلا کہ وہ ٹانگیں نہیں بلکہ پلنگ کی پٹی دبا رہی ہے۔(ملخصًا سیرت المہدی جلد سوم ص ۲۱۰ طبع اول )
زینت:
ڈاکٹر عبدالستار صاحب نے بیان کیا کہ میری لڑکی زینت تین ماہ کے قریب حضرت صاحب (مرزاقادیانی) کی خدمت میں رہی بسا اوقات ایساہوتا کہ نصف رات یا اس سے زیادہ اسے پنکھا ہلاتے گزر جاتی تھی آپ کئی دفعہ اپنا تبرک بھی اسے دیتے تھے ( بہت خوب جب فائدہ لینا ہے تو بدلہ تو دیناہی ہے ناقل) ( ملخصًا سیرت المہدی جلد سوم ۲۷۲۔۲۷۲)
ڈاکٹرنی:
ڈاکٹر نور محمد صاحب لاہوری کی ایک بیوی ڈاکٹرنی کے نام سے مشہور تھی وہ مدتوں قادیان آ کر حضور کے مکان میں رہتی اور حضور کی خدمت کرتی تھی اس کے مرنے کے بعد مرزا صاحب نے اس کا دوپٹہ اپنے کمرے کی کھڑکی کی سلاخ سے بند ھوا دیا۔ (ملخصاً سیرت المہدی جلد سوم ص۱۲۶)
مرزا قادیانی کی انہی حرکات کو دیکھتے ہوئے قادیان کے مفتی سے کسی نے سوال کیاکہ:۔
حضرت اقدس (مرزا قادیانی) غیر عورتوں سے ہاتھ پاؤں کیوں دبواتے ہیں ؟ توقادیان کے مفتی حکیم فضل دین قادیانی نے جواباً لکھا کہ
وہ بنی معصوم ہیں ان سے مس کرنا اور اختلاط منع نہیں بلکہ موجب رحمت و برکات ہے (یعنی تم بھی برکت کے حصول کے لئے اپنی عورتیں بھیجو……ناقل) (اخبار الحکم جلد ۱۱ نمبر ۱۳ مورخہ ۱۷ اپریل ۱۹۰۷)
قارئین کرام ایک لمحہ کے لئے اگر قادیان کے مرزائی مفتی کی اس بات کو تسلیم بھی کر لیں تو بھی ہم قادیانیوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا قادیانی ذریت میں خدمت کے لئے مرد موجود نہ تھے جو مرزا قادیانی کی خدمت کر سکتے یہ عورتوں سے خدمت کروانا اور پھر خدمت بھی جسمانی طرفہ یہ کہ رات کی خلوت میں چہ معنی دارد۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں کسی غیر محرم سے مس کرنا تو درکنار خلوت کرنا بھی منع ہے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
الا لا رجل عند امراۃ طیب الا ان یکون ناکحٍ اور ذا محرم (مسلم ج ۲ ص ۲۱۵)
’’خبردار کوئی مرد بھی کسی عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے مگر یہ کہ وہ نکاح کرنے والا ہو یا محرم‘‘
جبکہ مرزا قادیانی سے یہ عورتیں اس قدر بے تکلف تھیں کہ اس کے سامنے برہنہ ہونے میں بھی کوئی شرم محسوس نہ کرتی تھیں چنانچہ مرزا قادیانی کے مرید خاص مفتی صادق نے لکھا ہے کہ:حضرت مرزا صاحب کے اندرون خانہ ایک نیم دیوانی عورت تھی ایک مرتبہ وہ کپڑے اتار کر مرزا قادیانی کے کمرے میں نہانے لگی حالانکہ مرزا صاحب کمرے میں موجود تھے۔ (ذکر حبیب ص ۳۸)
مرزا قادیانی کاایک اور مرید خاص سراج الحق ایک واقعہ نقل کرتا ہے کہ۔
ایک عورت مرزا صاحب کے کمرے میں ننگی نہائی پھر اٹھ کر کبڑی کبڑی ٹیڑھی ٹیڑھی جا کر مرزا قادیانی کے پاس سے کپڑے اٹھا لائی۔ (تذکرہ المہدی ص ۳۵۵)
اس کے علاوہ بھی مرزا قادیانی کی زندگی میں وہ تمام رنگینیاں اور عیب موجود تھے جو کسی آوارہ، بازاری اور بد کردارشخص میں پائے جاتے ہیں چند عادات ملاحظہ فرمائیں:
شرابی
مرزا قادیانی شراب بھی پیا کرتا تھا اپنے مرید حکیم محمد حسین قادیانی کو ایک خط میں لکھتا ہے:
محبی اخویم محمد حسین السلام علیکم ورحمتہ اﷲ و برکاتہ
اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے آپ اشیائے خریدنی خود خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومر کی دکان سے خریدیں مگر ٹانک وائن چاہئے اس کا لحاظ رہے باقی خیریت ہے۔ (خطوط امام بنام غلام ص ۵)
قارئین کرام! ٹانک وائن ایک قسم کی طاقتور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولائیت سے سربند بوتلوں میں آتی تھی اور اس زمانے میں اس کی قیمت ساڑھے پانچ روپے تھی۔ (سودائے مرزا ص 39 حاشیہ)
مرزا قادیانی جس تاکید سے حکیم حسین کو ٹانک وائن کے خریدنے کا پابند کر رہا ہے کیا یہ مرزا قادیانی کے عادی شرابی اور تجربہ کار ہونے پر دلیل نہیں؟
افیمی
مرزا قادیانی کو افیون کے استعمال کی بھی عادت تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا مرزا محمود لکھتا ہے:
حضرت مسیح موعود نے تریاق الٰہی دوا خدا تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق بنائی اور اس کا ایک بڑا جز افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفہ اول حکیم نور الدین کو مسیح موعود چھ ماہ سے زائد عرصہ تک دیتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوروں کے وقت استعمال کرتے رہے۔(اخبار الفضل 19جولائی 1929)
تماش بین
مرزا قادیانی کو تھیٹر دیکھنے کا شوق بھی تھا جس کو مختلف حیلے بہانوں سے پورا کرتا تھا۔ مرزا قادیانی کا نام نہاد صحابی مفتی محمد صادق اپنا واقعہ بیان کرتا ہے کہ:
ایک شب دس بجے کے قریب میں تھیٹر میں چلا گیا جو مکان کے قریب ہی تھا اور تماشا ختم ہونے پر دو بجے رات کو واپس آیا، صبح منشی ظفر احمد صاحب نے میری عدم موجودگی میں حضرت مسیح موعود کے پاس میری شکایت کی کہ مفتی صاحب رات کو تھیٹر چلے گئے تھے، حضرت مسیح موعود نے فرمایا ایک دفعہ ہم بھی گئے تھے۔ (ذکر حبیب ص 18)
اس دین کے کیا کہنے جس کا نبی بھی تھیٹر میں اور صحابی بھی ۔
گندہ شاعر
مرزا قادیانی پر شاعری کا بھوت بھی سوار تھا لیکن اس کی طبیعت کے عین مطابق اس کی شاعری بھی حیا سوز اور فحاشی کا مرکز تھی۔ مرزا قادیانی کے عارفانہ کلام میں سے چند اشعار پیش خدمت ہیں:
چپکے چپکے حرام کروانا آریوں کا حصول بھاری ہے
نام اولاد کے حصول کا ہے ساری شہوت کی بے قراری ہے
بیٹا بیٹا پکارتی ہے غلط یار کی اس آہ و زاری ہے
دس سے کروا چکی ہے زنا لیکن پاک دامن ابھی بے چاری ہے
زن بیگانہ پر یہ شیدا ہیں جس کو دیکھو وہی شکاری ہے
مرزائی امت کو چاہیئے کہ صبح سویرے نہار منہ گھر کی مستورات کو جمع کر کے اپنے نبی کا یہ عارفانہ کلام پڑھ کر سنایا کریں۔
لٹیرا: مرزا قادیانی کی ساری جدوجہد حصول مال و زر کے لئے تھی جس کے لئے مختلف دینی خدمات کے بہانے لوگوں سے مال بٹورنا مرزا قادیانی کا خاص مشغلہ تھا۔ حتی کہ دعا کروانے کے عوض بھی بھاری بھاری رقوم کا مطالبہ کرتا تھا۔ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے ایسا ہی ایک واقعہ نقل کرتا ہے۔
پٹیالہ کے ایک رئیس کے ہاں کوئی لڑکا پیدا نہ ہوا مرزا صاحب کے خواص سے دعا کی سفارش کروائی گئی ان کو جواب دیا کہ محض رسمی طور پر ہاتھ اٹھا دینے سے دعا نہیں ہوتی دو باتیں ضروری ہیں گہرا تعلق ہو یا دینی خدمت، رئیس سے کہو ایک لاکھ روپیہ دے تو پھر ہم دعا کریں گے اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ پھر اﷲ تعالیٰ اس کو ضرور لڑکا دے گا۔ (سیرت المہدی ج اول ص 257)
قارئین کرام! دوا فروش تو آپ نے بہت دیکھتے ہوں گے لیکن یہ دعا فروش پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہوں گے۔
No comments:
Post a Comment