مسئلہ نو ر بشر میں ا صل اختلاف کیا ہے ؟
محترم قارئین کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے بشر ہونے میں سب کا اتفاق ہے ۔ اختلاف اس بات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نور ہیں یا نہیں ۔ اس لئے جو نور مانتے ہیں ان پر لازم ہو تا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نور ہونے پر دلیل دیں اور جو اس کا انکار کرتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نور نہ ہو نے پر دلیل قائم کریں ۔ عام طور سے دیکھا جاتا ہے کہ جو لوگ نور نہیں مانتے ، وہ اپنی بات کو ثابت کر نے کے لئے ’ بشر ‘ والی آیات پڑھتے ہیں ۔ یہ ایک قسم کی جہالت ہے کیو نکہ بشر ہونے میں تو اختلاف ہے ہی نہیں ۔ اختلاف تو نور ہونے یا نہ ہونے میں ہے ۔ اس لئے کو ئی ایسی آیت یا حدیث پیش کر نا چا ہئے جس میں یہ ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نور نہیں ہیں ۔
کیونکہ نور و بشر میں تضاد نہیں ہے کہ جو نور ہوگا وہ بشر نہیں ہو سکتا اور جو بشر ہے وہ نور نہیں ہو سکتا ۔ چنانچہ حضرت جبر ئیل علیہ السّلام نوری مخلوق میں سے ہیں مگر قرآن حکیم میں انہیں بشر کہا گیا ہے ۔ ارشاد ربانی ہے ۔ فتمثل لھا بشرا سویا ۔ (سورہ مریم،آیت :۱۷) پس ظاہر ہو ان کے سامنے ایک تندرست بشر کے روپ میں ۔ اس آیت کر یمہ میں حضرت جبرئیل علیہ السّلام کو بشر کہا گیا ۔ معلوم ہو ا بشریت اور نورانیت ایک دوسرے کی ضد نہیں ۔ کہ یہ دونوں ایک جگہ جمع نہ ہو سکیں ۔ بلکہ جمع ہو سکتے ہیں ۔
حاصل یہ کہ اصل اختلاف نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نور ہو نے یا نہ ہونے میں ہے ۔ بشر ہو نے میں کسی کا کو ئی اختلاف ہے ہی نہیں ۔ اس لئے جواب میں بشر والی آیات کا پیش کر نا درست نہیں ۔
فتویٰ علمائے دیوبند : حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیک وقت نور بھی ہیں اور بشر بھی آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نور اور بشر ہونے میں کوئی منافات نہیں اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سیّد البشر افضل البشر ہیں ۔ (فتاویٰ بیّنات جلد نمبر 1 صفحہ نمبر81) ۔ یہی ہم اہلسنّت کہتے ہیں جناب من ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment