Thursday 14 February 2019

مسلہ تکفیر اور امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ

0 comments
مسلہ تکفیر اور امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ

محترم قارئین : کچھ حضرات بھولے بھالے مسلمانوں کو یہ کہہ کر بھڑکاتے ہیں کہ سنی اپنے سوا کسی اور کو مسلمان سمجھتے ہی نہیں (معاذ اللہ) ۔

یہ فتنہ اعلحضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے سے ہی جاری ہے ۔ چنانچہ امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ناچار عوام مسلمین کو بھڑکانے اور دن دہاڑے ان پر اندھیری ڈالنے کو یہ چال چلتے ہیں کہ علماء اہل سنت کے فتوی تکفیر کا کیا اعتبار ؟ یہ لوگ ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دیتے ہیں ۔ ان کی مشین میں ہمیشہ کفر ہی کے فتاو'ی چھپا کرتے ہیں ۔ اسمعیل دہلوی کو کافر کہہ دیا ۔ مولوی اسحق صاحب کو کہہ دیا ۔ مولوی عبدالحئ صاحب کو کہہ دیا پھر جن کی حیا اور بڑھی ہوتی ہے وہ اتنا اور ملا دیتے ہیں کہ معاذ اللہ حضرت شاہ عبدالعزیز صابب کو کہہ دیا ۔ شاہ ولی اللہ صاحب کو کہہ دیا ۔ حاجی امداد اللہ صاحب کو کہہ دیا ۔ مولانا شاہ فضل رحمٰن صاحب کو کہہ دیا ۔ پھر جو پورے ہی حد حیا سے گذر گئے ہیں کہ عیاذ باللہ عیاذ باللہ حضرت شیخ مجدد الف ثانی رحمت اللہ علیہ کو کہہ دیا ۔
غرض ! جسے جس کا زیادہ معتقد پایا اس کے سامنے اسی کا نام لے لیا کہ انہوں نے اسے کافر کہ دیا ۔ (تمہید ایمان صفحہ نمبر 57 امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ)

اس تحریر کو پڑھنے کہ بعد یہ صاف ہو گیا کہ شروع سے ہی علماء اہلسنت کے خلاف یہ پروپگینڈہ کیا گیا کہ یہ ہر خاص و عام کی تکفیر کرتے رہتے ہیں ۔ علمائے اہل سنت بھی اس غلط پروپگنڈہ کا رد کرتے آئے ہیں ۔ یہ نکتہ یہاں ذہن نشیں رہے کہ دیوبندی و غیرمقلد حضرات کو بلا التزام کفر کے محض ان کی مخصوص جماعت کا ایک جز اور فرد ہونے کی بنیاد پر تکفیر نہیں کی جا سکتی ۔ ہاں! ایسی جماعتوں کے افراد کی تکفیر واجب ہے جن کے کل اور مجموعہ پر حکم تکفیر ہو جیسے قادیانی و بہائ وغیرہ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔