واقعہ دوبیویاں ملفوظات اعلیٰ حضرت پر اعتراض کا جواب
شیخ احمد سلجماسی فرماتے ہیں میرے گھر میں چار پلنگ تھے اور دوبیویاں تھیں ایک سے دوسری کی موجودگی میں صحبت کی تو میں جب شیخ کے پاس گیا تو انہوں نے فرمایا فقہاء کرام کیا کہتے ہیں اِس بارے میں کہ ایک بیوی کی موجودگی میں دوسری بیوی سے صحبت کرے اور فرمایا چوتھے پلنگ پر کون تھا ؟ تو میں سمجھ گیا اور عرض کیا کہ میں اس سے توبہ کرتا ہوں ۔ (الابریزعربی صفحہ نمبر 18) ۔ (الابریز مترجم اردو مفتی عاشق الہٰی دیوبند صفحہ نمبر 41 مطبوعہ مدینہ پبلیشنگ کمپنی ایم اے جناح رودڈ کراچی پاکستان) ۔ (الابریز مترجم صفحہ 69 مطبوعہ نوریہ رضویہ پبلیکیشنز گنج بخش روڈ لاہور)
مرید کو یقین کے ساتھ جاننا چاہیئے کہ شیخ کی روح ایک جگہ مقیّد و محدود نہیں ہے مرید جہاں کہیں بھی ہو شیخ کے جسم سے دور ہے شیخ کی روح سے دور نہیں ہے ۔ (اِمدادُ السّلوک صفحہ نمبر 67 مؤلف قطب العالم دیوبند رشید احمد گنگوہی مطبوعہ دارالکتاب دیوبند) ، (اِمدادُ السّلوک صفحہ نمبر 25 ،26 مؤلف قطب العالم دیوبند رشید احمد گنگوہی مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی)
غیرمقلد وہابی مولوی غیر محرم عورت کو بلاتا ہے زنا کرتے ہوئے دیکھتا ہے
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ، نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
قلعہ میاں سنگھ میں ایک گلاب نامی چوکیدار تھا ، وہ موضع مرالی والہ میں چوکیدار مقرر ہو کرچلاگیا۔ وہاں ایک بیوہ دھوبن تھی۔اس کے دام الفت میں گرفتار ہوگیا۔ جب مرالی والہ کے باشندوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے گلاب کو وہاں سے نکال دیا وہ واپس ’’قلعہ میاں سنگھ ‘‘ میں آگیا ۔ اب چوکیدار نے یہ دستور مقرر کرلیا کہ روزانہ مولوی (غلام رسول غیر مقلد) صاحب کے پاس جاتا اور یہ کہتا کہ حضرت میں مرچکا ہوں ۔ ایک دن مولوی صاحب قریب کے بالا خانے میں قیلولہ فر مارہے تھے ۔ گلاب مولوی صاحب کے ایک خادم بڈھا کشمیری کو سفارشاً ساتھ لے کر مولوی صاحب کی خدمت میں پہنچا اور دستور کے موافق مولوی صاحب کو دابنا شروع کیا اور اپنی سابقہ درخواست پیش کی ۔ بڈھانے بھی مولوی صاحب کی خدمت میں عرض کی کہ حضرت اس بات میں کیا گناہ ہے ، عورت بیوہ ہے، اگر اس کا نکاح ہوجاوے تو کارِ ثواب ہے ۔ آپ نے بڈھا کشمیری کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اس سے قسم لے لو کہ یہ شخص قبل از نکاح اس کو مس نہ کرے گا ۔ گلاب نے قسم اٹھائی کہ قبل از نکاح بالکل عورت مذکورہ کو مس نہ کروں گا ۔
مولوی صاحب نے فرمایا کہ بعد از نماز عشا اپنے گھر کے چھت پر کھڑے ہو کر مرالی والا کی طرف منہ کرکے تین دفعہ یہ لفظ کہنا ۔ آجا ، آجا ، آجا۔تین روز ایسا ہی کر کے پھر مجھے بتانا ، تیسرے روز عصر کے قریب عورت مذکورہ گلاب کے گھر آگئی اور کہنے لگی کہ پرسوں عشا سے لے کر اب تک میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی ۔ تمہارے گھر میں داخل ہوتے ہی آرام ہوگیا ۔ گلاب اس عورت کو پکڑ کر اندر لے گیا۔ اور متواتر تین روز اندر ہی رہا ۔ تیسرے روز قیلولہ کے وقت مولوی صاحب نے بڈھا کشمیری کو بلا کر فرمایا کہ جاؤ اور اس موذی کو پکڑ کر لاؤ وہ اس وقت زنا کر رہا ہے ۔ بڈھا فوراًگیا اور گلاب کو پکڑلایا ۔ مولوی صاحب نے کہا کہ جا میری آنکھوں کے سامنے سے دور ہوجا وہ لوٹ کرگھرگیا ۔ وہ عورت جیسے آئی تھی ویسے خفا ہو کر چلی گئی ۔ (سوانح حیات مولانا غلام رسول صفحہ نمبر 99 ، 100)
ملفوظات اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ میں بیان کیئے گئے اِس واقعہ پر بھونڈے اعتراض کرنے اور بیہودہ پوسٹیں بنانے والے دیوبندی وہابی حضرات اِس پر کیا فتویٰ لگائیں گے ؟ یہ واقعہ تو الابریز میں بیان ہوا ہے بنایئے اپنی گندی سوچ و ذھنیت کے مطابق اِن بزرگوں کے خلاف پوسٹیں اور بیہودہ باتیں شرم تم کو مگر نہیں آتی کاش مکمل واقعہ پڑھتے انصاف و دیانت سے کام لیتے اس میں اللہ تعالیٰ کے ولی کی کرامت بیان ہو رہی ہے اور اللہ کے نور سے دیکھنے کی بات ہو رہی ہے ذرا لگاؤ نا فتویٰ کہ اللہ عزّ و جل سے تو کچھ پوشیدہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کہاں نہیں ہے ؟ اپنی اِس بیہودہ ذھنیت و سوچ سے اللہ تعالیٰ کے متعلق کیا فتوے لگاؤ گے اور کیسی پوسٹیں بناؤ گے ؟ شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔ اور ان کے ملاّؤں نے جو کچھ لکھا ہے اُس پر بھی فتوے بازی اور غلیظ پوسٹر بازی ہوجائے جس طرح اندھے مسلکی تعصب میں مبتلا ہو کر تم لوگوں نے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے خلاف بکواس بازی کی ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment