مسلہ تکفیر : استاذی المکرّم غزالی زماں سیّد احمد سعید شاہ صاحب کاظمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مسلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزام کفر کرے گا ۔ ہم اس کی تکفیر میں تعامل نہیں کرینگے ۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی ، لیگی ہو یا کانگریسی ، نیچری ہو یا ندوی ، اس سلسلہ میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں ۔
اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہو گئی ۔ یا ایک ندوی نے التزام کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ۔ ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے ۔ ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنو والے کو کافر نہیں کہتے ۔ ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہے جنہوں نے معاذ اللہ ، اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور محبوبان ایزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبہیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی ۔ نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں سے مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں ۔ اور گستاخوں کو مومن ، اہل حق ، اپنا مقتدی اور اپنا پیشوا مانتے ہیں - اور بس ! ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعئ اسلام کی تکفیر نہیں کی ۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ٹٹولا جائے تو وہ بہت قلیل ہیں اور محدود ۔ ان کے علاوہ نا کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نا بریلی کا ، نہ لیگی نا ندوی ہم سب مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں ۔ (الحق المبین صفحہ نمبر 25 ، 26 از غزالی زماں سیّد احمد سعید شاہ صاحب کاظمی رحمۃُ اللہ علیہ)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment