ہم سب مسلمان کشمیری ہیں اور ہندو بنیا سُن لے کشمیر ہمارا ہے
آج مؤرخہ 5 فروری 2019 بروز منگل فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی کی یومِ یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں مختلف تقریبات میں شرکت و خطابات کی مصروفیات رہیں فقیر نے صرف ایک ہی جذبہ دیکھا کہ ہم سب مسلمان کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے یہی پیغام فقیر نے دیا کہ ہندو بنیا کان کھول کر سُن لے دنیا بھر میں جہاں کہیں مسلمان بستے ہیں ہم سب کشمیری ہیں تم کِس کِس کو شہید کرو گے تمہاری گولیاں ختم ہو جائیں گے ہمارے سینے ختم نہیں ہونگے ۔
یوم یکجہتی کشمیر منایئے مگر اصل ذمے داریوں کا بھی احساس کیجیئے
کشمیری عوام ریاست جموں و کشمیر کو ناقابل تقسیم وحدت سمجھتے ہیں ۔ بھارت کی تمام سازشوں اور منصوبہ بندی کے باوجود جدوجہد کا یہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔سالوں سے جاری آزادی کی اس تحریک نے اُس وقت شدت اختیار کر لی جب مجاہد برہان مظفر وانی کو شہید کر دیا گیا ۔ جوں جوں بھارتی مظالم بڑھتے چلے گئے، تحریک میں شدت اور تیزی کے ساتھ بھارت کے مکروہ عزائم بھی عالمی دنیا کو نہ صرف سمجھ آنے لگے ہیں بلکہ دکھائی بھی دے رہے ہیں ۔
بھارت کی درندہ صفت افواج اتنی بڑی مقدار میں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی پر مامور ہیں کہ اس کی کوئی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اپنے مشتقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا گیا لیکن سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکی ۔
یوم یکجہتی کشمیر کا مقصد پوری دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو سلب کیا ہے ۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ 5 فروری اس حوالے سے خاصی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ دنیا اصل صورتحال سے نہ صرف آگاہ ہوئی بلکہ بھارت کا اصل چہرہ بھی بے نقاب ہوا ہے ۔
عالمی برادری اس مسئلے کو سمجھنے اور حل کرنے کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنے لگی ہے ۔
بھارت کی ہمیشہ سے یہ بھرپور کوشش رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیا جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے امن وامان کی بہتری کے لئے کئے گئے اقدامات میں اپنا منصفانہ کردار ادا کرنے کے بجائے اوچھے ہتھکنڈے اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی جاری رکھی ۔
مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور اس مسئلہ کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ۔
مقبوضہ وادی میں ظلم کے خلاف لڑتے مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد اور جس طرح کے کشمیری بھارتی حربوں کو اب تک ناکام بناتے آئے ہیں ۔
بھارت کو سمجھ آجانا چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کے جلد اور منصفانہ حل سے ہی خطے میں امن و خوشحالی کا خواب پورا ہو سکتا ہے ۔ اور اہم حقیقت یہ ہے کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔ دہشت گردی کے واقعات پاکستان کے کھاتے میں ڈالنے کی اپنی پرانی روش پر بدستور قائم ہے ۔ بھارت کو دہشت گردی کے حوالے سے سوچنا چاہئے ۔ پاکستان پر الزامات لگانے سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کسی طور نظر انداز نہیں کئے جا سکتے ۔ مقبوضہ وادی میں زور پکڑتی تحریک کو اوچھے ہتھکنڈوں سے کُچلا نہیں جا سکتا ۔
بھارت کی ہٹ دھرمی و مظالم تحریک آزادی کے لئے ایندھن کا باعث ہے ۔ اور کشمیریوں کا اپنے موقف پر ڈٹے رہنااس امر کی صداقت کا واضح ثبوت ہے ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ بھارت کی تمام تر مکاریوں کے باوجود کشمیریوں نے آزادی وطن کی تحریک کو سرفروشانہ انداز میں آگے بڑھایا ۔ آزادی کے ان متوالوں نے بھارت کو ناکوں چنے چبوائے ۔ سویلین آبادی پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری بھارتی بے چینی اور بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث کشمیر کا مسئلہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود حل طلب ہے ۔
یوم یکجہتی کے مقاصد اسی صورت حاصل کئے جا سکتے ہیں جب ہم سب سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ملک سے انتشار دہشتگردی ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ جب عالمی مردہ ضمیر میں جان آئے گی تو انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کو ختم کروانے کے لئے متحرک ہوں گی ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment