افضلیت ابوبکر صدیق مولا علی رضی اللہ عنہما کی زبانی
محترم قارئینِ کرام : حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی انہوں نے امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے انہوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ابوبکر سے بہتر کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب ۔ اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے روایت میں غلط بیانی کی ہو تو مجھے شفاعت نصیب نہ ہو اور میں تو قیامت کے دین صدیق کی شفاعت کا طلب گار رہونگا ۔ اسی کے ساتھ دوسری روایت ہے کہ ساری امت سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (الرّیاض النضرہ مترجم اردو جلد اوّل صفحہ نمبر 267 ، 268 مطبوعہ مکتبہ نورِ حسینیہ لاہور)
حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی ﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی حدیث 178 جلد 1 صفحہ 107)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ھیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلافت کے سب سے زیادہ مستحق سمجھتے ہیں یہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کےغار کے ساتھی ھیں اور ثانی اثنین ھیں۔ہم ان کی شرافت اور بزرگی کے معترف ھیں۔بلکہ خود حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں ان کو امامت کا حکم دیا ۔ (المستدرک علی الصحیحین روایت نمبر 4422 جلد 4 صفحہ 154،چشتی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ اپنا کوئی جانشین مقرر کیوں نہیں کرتے؟؟ تو حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ الکریم نے فرمایا کہ کیا نبی علیہ السلام نے کسی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا کہ میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کروں ، اگر اللّٰہ تعالیٰ لوگوں کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرے گا تو ان لوگوں کو ان میں سے سب سے بہتر فرد پر جمع کر دے گا اس طرح جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے لوگوں کو ان کے نبی علیہ السلام کے بعد سب سے بہتر شخص پر جمع کر دیا تھا ۔ (مجمع الزوائد روایت نمبر 14334)
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس امت کی بہترین شخصیت نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد ابوبکر و عمر (رضی اللہ عنہم) ہیں ۔ (فضائل الصحابہ امام احمد بن حنبل حدیث نمبر 40 صفحہ نمبر 36 مترجم امتیاز حسین صدیقی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر ہوتا تو آپ رضی اللہ عنہ انہیں کثرت سے آگے بڑھنے والے فرماتے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہم کسی نیکی کے کام میں آگے بڑھنا چاہتے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہم سے آگے ہوتے تھے ۔ (المعجم الاوسط جلد 5 صفحہ 456 روایت نمبر 7168)
حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد محترم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر کون ہے ؟ تو فرمایا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں میں نے پوچھا پھر کون ہے ؟ فرمایا عمر رضی اللہ عنہ ہیں اور میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نام لینے سے ڈرا اور پوچھا پھر تو آپ ہیں ؟
تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو مسلمانوں میں سے ایک مسلمان شخص ہوں ۔ (صحیح البخاری باب فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نمبر حدیث نمبر 3671)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بلاشبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سے سبقت لے گئے : 1 انہوں نے مجھ سے پہلے اظہارِ اسلام کیا ۔ 2 مجھ سے پہلے ہجرت کی ۔ 3 سید عالم علیہ السلام کے یار غار ھونے کا شرف پایا ۔ 4 سب سے پہلے نماز قائم فرمائی ۔ (تاریخ مدینہ دمشق جلد 30 صفحہ 291)
حضرت عمرو بن حریث فرماتے ھیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ کے ممبر پر تشریف فرما ھوے اور آپ نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس امت میں حضور علیہ السلام کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ھیں ان کے بعد سب سے افضل حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں اور میں تیسرے کا نام لینا چاہوں لے سکتا ہوں ۔ (المعجم الکبیر جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 172)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور میری محبت اور ان کا بغض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی نہ ہی میرا بغض اور ان کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہو سکتی ہے ۔ (کنزالعمال روایت نمبر 36141،چشتی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ اپنا کوئی جانشین مقرر کیوں نہیں کرتے ؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا نبی علیہ السلام نے کسی کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا کہ میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کروں ، اگر اللّٰہ تعالیٰ لوگوں کے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرے گا تو ان لوگوں کو ان میں سے سب سے بہتر فرد پر جمع کر دے گا اس طرح جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے لوگوں کو ان کے نبی علیہ السلام کے بعد سب سے بہتر شخص پر جمع کر دیا تھا ۔ (مجمع الزوائد روایت نمبر 14334)
وہب سوائی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دوران خطبہ یہ فرمایا اس امت میں سب سے بہتر کون ہے ؟ ۔ میں نے کہا امیر المومنین ! آپ رضی اللہ عنہ ہی ہیں ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں ، نبی علیہ السلام کے بعد اس امت میں سب سے بہتر شخص ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں اور اس میں کوئی تعجب نہیں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر سکینہ بولتا تھا ۔ (مسند الامام احمد بن حنبل حدیث نمبر 846)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں اللّٰہ کے محبوب علیہ السلام کے بعد اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے معزز شخص سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور ان کا رتبہ سب سے زیادہ بلند ہے کیونکہ انہوں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے قرآن کو جمع کرنا شروع کیا اور نبی علیہ السلام کے دین کو اس کی قدیم حسن و خوبیوں کے قائم کیا ۔ (جمع الجوامع روایت نمبر 157)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگوں نے باہم بیٹھ کر گفتگو کی ہے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دی ہے یہ گفتگو حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچ گئی آپ رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف لے آئے اور اللّٰہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ لوگوں نے مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دی ہے اور میرے پاس ایسا کوئی مقدمہ نہیں لایا گیا اگر لایا جاتا تو ضرور سزا نافذ کرتا اور حاکم کو نہیں چاہیے کہ کسی کو سزا دی جب تک مقدمہ سامنے نہ آئے ۔ سن لو میرے قیام کے بعد جو شخص مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دے گا اس پر وہی سزا چلے گی جو مفتری پہ چلتی ہے ۔ (تاریخ مدینہ دمشق جلد 30 صفحہ 369,چشتی)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ آپ تمام لوگوں سے بہتر ہیں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تم نے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی زیارت کی ہے تو وہ کہنا لگا نہیں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی زیارت کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اگر تو آقا کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو دیکھنے کا اقرار کرتا تو میں تیری گردن اور اگر تو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی زیارت کا اقرار کرتا تو میں تجھے کوڑے لگاتا ۔ (کنز العمال حدیث نمبر 36153)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس امت میں نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد سب سے افضل ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ (المعجم الاوسط جلد 4 حدیث نمبر 5421،چشتی)
اصبغ بن نباتہ سے مروی ہے میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کی اے امیرالمومنین رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں نے عرض کیا پھر کون ہے آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ میں نے عرض کی پھر کون تو فرمایا عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں نے عرض کی پھر کون تو فرمایا میں (علی رضی اللہ عنہ) ۔ (تاریخ مدینہ دمشق جلد 44 صفحہ 196)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے میں نے کہا میرے ساتھ مدینہ طیبہ میں کون ہجرت کرے گا ؟ عرض کیا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور وہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد امر امت کے والی ہوں گے اور وہ آپ علیہ السلام کی تمام امت سے افضل ہیں ۔ (کنزالعمال حدیث نمبر 32588)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے میرے مرتبے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مرتبے کو خوب سمجھ کر فیصلہ دیا اور فرمایا ابوبکر کھڑے ھوجاؤ اور لوگوں کو نماز پڑھاؤ ۔ آپ نے مجھے نماز پڑھانے کا حکم نہیں دیا ، لہٰذا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جس شخص کو ہمارا دینی پیشوا بنانے پر راضی ہیں ہم اسے اپنا دنیاوی پیشوا بنانے پر راضی کیوں نہ ہوں ۔ (اسنی المطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب حدیث 43,چشتی)(ریاض النضرۃ جلد 1 صفحہ 81)
حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللّٰہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہم سب سے بہتر جانا، اور اسے ہم پر ولایت دے دی ۔ (مستدرک حاکم حدیث نمبر 4756)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لااجد احدا فضلنی علیٰ ابی بکر و عمر الا جلدته حدالمفتری یعنی جسے میں پاؤں گا کہ مجھے ابوبکر و عمر رضی اللّٰہ عنہم سے افضل کہتا ہے تو اسے مفتری کی سزا کے طور پر اسی کوڑے ماروں گا ۔ (فضائل الصحابہ لاحمد الموتلف و المختلف جلد 3 صفحہ 92)
حضرت علی رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ انبیاء علیہم السلام کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بہتر شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ۔ (الریاض النضرۃ جلد 1 صفحہ 136)
حضرت ابراہیم نخعی تابعی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی نے کہا مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبت ہے ۔ آپ نے فرمایا ایسی باتیں کرنی ہے تو ہماری مجلس میں مت بیٹھو ، اگر تمہاری بات سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سن لی تو وہ تمھاری پشت پر کوڑے ماریں گے ۔ (حلیتہ الاولیاء لابی نعیم جلد 6 صفحہ 492،چشتی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی علیہ السلام کو فرماتے ہوۓ سنا کہ اس امت میں میرے بعد (حضور علیہ الصلاۃ والسلام) کے بعد ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سب سے بہتر ہیں ۔ (کنز العمال روایت نمبر 36139)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوۓ سنا اس امت میں میرے (نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام) کے بعد ابوبکر و رضی اللہ عنہما سب سے بہتر ہیں ۔ (سنن ابن ماجہ صفحہ نمبر 72 روایت نمبر 106 ترجمہ جہانگیری،چشتی)
ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا ، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے وصال کے بعد آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں ۔ (ابن عساکر تاریخ دمشق جلد 30 صفحہ 73)
بزبان مولی علی رضی اللہ عنہ ۔ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے بعد لوگوں میں :
حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما افضل ہیں ۔ (سنن ابن ابی داؤد حدیث 4629)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تمام لوگوں سے زیادہ خلافت کا مستحق سمجھتے ہیں یہ ان کے نماز کے ساتھی ہیں ثانی اثنین ہیں ہم ان کی شرافت و بزرگی کے معترف ہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنی حیات طیبہ میں ان کی امامت کا حکم دیا ۔ (المستدرک علی الصحیحین حدیث 4422)
عبد خیر کہتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگوں نے باہم بیٹھ کر گفتگو کی ہے اور انہوں نے حضرت علی کو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دی ہے ۔ یہ گفتگو حضرت تک پہنچ گئی ، آپ منبر پر تشریف لے آئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا ، مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ لوگوں نے مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دی ہے اور میرے پاس ایسا کوئی مقدمہ نہیں لایا گیا اگر لایا جاتا تو ضرور سزا نافذ کرتا اور حاکم کو نہیں چاہیے کہ کسی کو سزا دے جب تک مقدمہ اس کے سامنے نہ آئے ۔ سن لو میرے قیام کے بعد جو شخص مجھے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دے گا اس پر وہی سزا چلے گی جو مفتری پر چلتی ہے ۔ (تاریخ مدینہ دمشق جلد نمبر 30 صفحہ نمبر 369،چشتی)
مولی علی رضی اللہ عنہ کا خلافت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو افضلیت صدیق پر قائم بتانا ۔ (مجمع الزوائد حدیث 14334)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور میری محبت اور ان کا بغض کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی اور میرا بغض اور ان کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہو سکتا ہے ۔ (کنزالعمال حدیث نمبر 36141)
مولی علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بلاشبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سے سبقت لے گئے ۔ (1) انہوں نے مجھ سے پہلے اظہارِ اسلام کیا ۔ (2) مجھ سے پہلے ہجرت کی ۔ (3) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یار غار ہونے کا شرف حاصل کیا ۔ (4) سب سے پہلے نماز قائم کی ۔ (تاریخ مدینۃ دمشق جلد 30 صفحہ 291)
ایک شخص سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر کہنے لگا کہ آپ تمام لوگوں سے بہتر ہیں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تو نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی زیارت کی ہے ؟ اس نے کہا نہیں آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا اگر تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھنے کا اقرار کرتا میں تیری گردن اڑا دیتا اور اگر تو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی زیارت کا اقرار کرتا تو میں تجھے کوڑے لگاتا ۔ (کنزالعمال جلد 13 حدیث 36153)
حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر ، میں نے عرض کی ، پھر کون ؟ فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہما ۔ (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671 جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 522,چشتی)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں ، پھر عمر ۔ (ابن عساکر)
حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص ! تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ ! کیا تجھے بتاؤں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں ، پھر حضرت عمر ، اے ابو حجیفہ ! تجھ پر افسوس ہے ، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہو سکتی ہے ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3 صفحہ 79)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ پھر عرض کی کہ اے ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے ۔ ارشاد فرمایا کہ نہیں ! ﷲ تعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر ﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی ﷲ عنہ کو جانا ، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا ۔ (تاریخ دمشق جلد 30 صفحہ 290-289)
ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر ، ان کے بعد عمر ، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے ۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔ (ابن شاہین فضائل الصدیق لملا علی قاری،چشتی)(تاریخ دمشق جلد 5 صفحہ 189)
حکم بن حجل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا ۔ (الصارم المسلول صفحہ 405)
اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر فضیلت دے گا ، اسے بہتان کی سزا میں درے لگاؤں گا اور اس کی گواہی ساکت ہو جائے گی یعنی قبول نہیں ہو گی ۔ (کنزالعمال کتاب الفضائل حدیث 36097 جلد 13 صفحہ 6/7)
حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں ۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے ۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے ۔ (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)
حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دینے والا مولا علی رضی ﷲ عنہ کی نظر میں
سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ۔ جو شخص حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دے گا تو میرے نزدیک اس کی توبہ کبھی بھی قبول نہیں ہوگی ۔ (ابن عساکر ، فضائل الصحابۃ للدار قطنی)
ابن شہاب عبد ﷲ بن کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو ہم سے محبت اور ہماری جماعت سے ہونے کا دعویٰ کریں گے ، مگر وہ ﷲ تعالیٰ کے بندوں میں سب سے شریر ہوں گے جوکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کو گالیاں دیں گے ۔ (ابن عساکر، کنزالعمال، کتاب الفضائل حدیث 36098)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت بر سر ممبر بیان فرمائی
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس امت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں ۔ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ بات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تواتر کے سات ثابت ہے ۔ تاریخ الاسلام باب عہد الخلفاء جلد نمبر صفحہ نمبر 115 امام ذھبی رحمۃ اللہ علیہ،چشتی)
حضرت عمرو رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی ﷲ عنہم اجمعین ہیں ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی حدیث 178 جلد اول صفحہ 107)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس امت میں سب سے بہتر ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں پھر عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ 33 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اسناد صحیح ہیں)
جو مجھے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فوقیت دے گا میں اسے مفتری کی حد کوڑے لگاؤں گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد افضل ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔فرمان حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ ۔ (فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم صفحہ 34 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ)
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس امت میں سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ 37 اس روایت کےرجال ثقہ ہیں)
حضرت ابراہیم نخعی رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مولیٰ علی رضی ﷲ عنہ کو خبر پہنچی کہ عبد ﷲ بن اسود حضرت ابوبکر و عمر رضی ﷲ عنہما کی توہین کرتا ہے تو آپ نے اسے بلوایا ، تلوار منگوائی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا پھر اس کے بارے میں سفارش کی گئی تو آپ نے اسے تنبیہ کی کہ جس شہر میں رہوں ، آئندہ تو وہاں نہیں رہے گا ، پھر اسے ملک شام کی طرف جلا وطن کردیا ۔ (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36151)
افضلیت ابوبکر صدیق پر مولا علی رضی ﷲ عنہما کے اقوال کتب شیعہ سے
حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا ۔ (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی جلد اول صفحہ 332)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا : ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر ۔
ترجمہ : اس امت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں ۔ (کتاب الشافی جلد دوم صفحہ 428)
حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا : انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول ﷲ ومن اقتدی بہما عصم ۔
ترجمہ : یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا ۔ (تلخیص الشافی للطوسی جلد 2 ص 428)
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر ۔
ترجمہ : بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ ۔ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری،چشتی)
حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا : لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری ۔
ترجمہ : اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیا تو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا ۔ (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)
مولا علی رضی ﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ شیعہ حضرات کی کتب سے شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کےلیے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے ۔ فرمان مولا علی رضی ﷲ عنہ : جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔ حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی ﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہما سے ان کو افضل کہنے والوں کےلیے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے اور حضرت ابو بکر عمر رضی اللہ عنہما کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ شیعوں کا محققِ اعظم لکھتا ہے : انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری ، وحب ابی بکر و عمر ایمان و بغضہما کفر ۔
ترجمہ : انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگاؤں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ، حضرت ابو بکر عمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے ۔ (رجال کشی صفحہ نمبر 283 مطبوعہ بیروت لبنان)(رجال کشی صفحہ 338 سطر 4 تا 6 مطبوعہ کربلا)
اے محبتِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا دعویٰ کرنے والو اب جواب دو تم لوگ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی بات مانو گے یا سڑک چھاپ جاہل ذاکروں ، جاہل پیروں اور جاہل خطیبوں کی ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment