مقام حضرت امیر معاویہ ، حضرت امام زین العابدین کی نظر میں
محترم قارئینِ کرام : حضرت ابوحازم بیان کرتے ہیں : قیل لعلی بن الحسین رحمه الله : کیف تقول فی معاویة رضی الله عنه ؟
فقال : ما أقول فی رجل إختصه الله عزوجل لوحیه ، وجعله أمیناً فی أرضه ، ورضیه کاتباً لنبیه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، إن أبا عبدالرحمن معاویة کان رجلاً عاقلاً حلیماً أمیناً ، غفرالله تعالی لأبی عبدالرحمن ، ولعن الله عزوجل من یثلبه ،
فقیل له : یا ابن رسول الله ! قد کان بینه و بین جدک ماکان ،
فقال : کان ذلک فی الکتاب مسطوراً و کان أمرالله قدراً مقدوراً ، ولا تقولوا فیه الا خیراً ۔
ترجمہ : حضرت سیدنا علی بن حسین (یعنی امام زین العابدین) رضی اللہ عنہ سے عرض کیا گیا کہ آپ کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
آپ رضی اللّٰہ عنہ نے ارشاد فرمایا : میں اس ہستی کے متعلق کیا کہہ سکتا ہوں جسے اللہ تعالی نے اپنی وحی (لکھنے) کےلیے خاص فرمایا ، اپنی زمین کا امین بنایا اور اپنے نبی کا کاتب منتخب کیا ، بے شک ابو عبدالرحمن معاویہ رضی اللہ عنہ ایک عقلمند ، حلیم اور امین انسان تھے . اللہ تعالی ابوعبد الرحمن معاویہ رضی اللہ عنہ کی مغفرت فرمائے ، اور جو شخص آپ کے عیب بیان کرے اس پر اللہ کی لعنت ہو ۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ کے جد (حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہ) اور ان (حضرت امیر معاویہ) کے درمیان مشاجرات ہوئے ، آپ نے فرمایا : یہ کتاب (تقدیر) میں لکھا ہوا تھا ، اور اللہ کا ہر کام مقرر کی ہوئی تقدیر ہے ، تم حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھلائی کے سوا کوئی بات نہ کرو ۔ (تحفہ اہل الحدیث فی ایصاک اجازة القدیم باالحدیث امام حافظ ابی عبدالله بن مندہ ذکر من سمعت من أهل بيت ابی عبداللہ بن مندہ رحمہم اللّٰہ ، الرقم : ٧١ صفحہ ١٠٠ ، ١٠١ مطبوعہ دار البشائر الاسلامیہ بیروت لبنان)(الأيماء إلي زوائد الأمالي والأجزاء للشيخ نبيل سعد الدين جرار الرقم : ٧١٨٣ جلد ٧ صفحہ ٤٨١ مطبوعہ دار أضواء السلف الرياض)
فوائد : اہل بیت نبوت کے عظیم چشم و چراغ ، حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ کے اس فرمان سے چند باتیں بڑی وضاحت کے ساتھ ثابت ہو گئیں :
(1) حضرت امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کاتب وحی ہونے کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھی کاتب تھے ۔
(2) اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں اپنی زمین کا امین بنایا ۔
(3) آپ عقل مند ، حلیم اور امین انسان تھے ۔
(4) جو شخص حضرت امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ پر زبان طعن دراز کرے وہ حضرت امام زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ کے نزدیک" ل ع ن تی" شخص ہے ۔
(5) حضرتِ امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کا ذکر ہمیشہ بھلائی کے ساتھ ہی کرنا چاہیے کیونکہ وہ صحابی رسول ہیں ۔
اللہ رب تعالیٰ ہمیں حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللّٰہ عنہ کے عقیدہ پر قائم و دائم رکھے اور تمام آل اطہار و اصحاب پاک کی سچی محبت عطا فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی) ۔ (بصد شکریہ فاضل نوجوان مولانا محمد افضال حسین نقشبندی صاحب)
No comments:
Post a Comment