چھ کلمے قرآن و حدیث کی روشنی میں حصّہ دوم
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ ۔
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں آیات نازل کیں جن میں ایک سرکش قوم کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا: ﴿یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں تو یہ سرکشی کرنے لگتے﴾ ۔ اللہ تعالی نے مزید فرمایا: ﴿جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ہٹ دھرمی پیدا کرلی تو اللہ نے اپنے رسول اور مؤمنوں پر سکون نازل کیا اور انہیں تقوی کے کلمہ کا پابند کیا جو اس کے سب سے زیادہ حقدار اور لائق تھے﴾ اور یہ کلمہ ”لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ“ ہے جس سے مشرکین نے حدیبیہ کے دن سرکشی کی جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدت کے سلسلے میں ان سے معاہدہ کیا ۔ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ج 1 ص 263 رقم 195۔ مکتبة السوادی جدة الطبعة الأولی ، وإسناده صحيح وأخرجه ايضا الطبري في تفسره (٢٢/ ٢٥٢) من طريق يحيى بن سعيد ، وأخرجه ايضا الحنائي في فوائده (1/ 154،چشتی) و ابن منده في الإيمان (١/ ٣٥٩) كلاهما من طريق شعيب بن أبي حمزه كلهم (أسحاق بن يحيي و يحيي بن سعيد و شعيب بن أبي حمزه) عن الزهري به) ۔ امام أبو القاسم الحسين بن محمد الحنائي (المتوفی 459) نے اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہا : هذا حديث صحيح ” یہ حدیث صحیح ہے ۔ (فوائد الحنائي 1/ 154)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ". فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا، فَقَالَ: إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ۔ (الصافات: 35) ، وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۔ (الفتح: 26) ، وَهِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَكَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ ۔
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ کہیں، جس نے ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ کہہ لیا تو اس نے مجھ سے پانے مال اور اپنی جان کو محفوظ کرلیا، سوائے شرعی حق کے اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا اور ایک قوم کا ذکر کیا جس نے تکبر کیا اور فرمایا: ان کی حالت یہ تھی کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے تھے“[سورۃ الصافات:35] اور فرمایا: جب کافروں نے اپنے دلوں میں عار کو جگہ دی اور عار بھی جاہلیت کی، پھر اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی تسکین اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی، اور ان کو پرہیزگاری کی بات پر قائم رکھا، اور وہ اس کے لائق اور قابل تھے۔[سورۃ الفتح:26] اور وہ پرہیزگاری کا کلمہ ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ تھا صلح حدیبیہ کے دن مشرکوں نے اس سے تکبر کا اظہار جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صلح کا معاہدہ لکھایا تھا ۔ [الإيمان-ابن منده:199+200، الأسماء والصفات للبيهقي:195، الجامع الكامل في الحديث الصحيح:11/107]
تفسير الطبري:22/252، تفسير ابن أبي حاتم:18173، تفسير القرطبي:15/76، الدر المنثور:7/87)
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي قَوْلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا} [الكهف: 82] قَالَ : " كَانَ لَوْحٌ مِنْ ذَهَبٍ مَكْتُوبٍ فِيهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ عَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ كَيْفَ يَفْرَحُ، وَعَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ النَّارَ حَقٌّ كَيْفَ يَضْحَكُ، وَعَجَبًا لِمَنْ يَذْكُرُ أَنَّ الْقَدَرَ حَقٌّ كَيْفَ يَحْزَنُ، وَعَجَبًا لِمَنْ يَرَى الدُّنْيَا وَتَصَرُّفَهَا بِأَهْلِهَا حَالًا بَعْدَ حَالٍ كَيْفَ يَطْمَئِنُّ إِلَيْهَا "۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (آیت:) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا ۔ [سورۃ الکھف:82] کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں : وہ خزانہ سونے کی ایک تختی تھی جس میں لکھا ہوا تھا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۔ تعجب ہے مجھے ایسے شخص پر جو موت کو حق سمجھتا ہے اور پھر بھی خوش ہوتا ہے ، تعجب ہے مجھے ایسے شخص پر جو دوزخ کو حق سمجھتا ہے اور پھر ہنستا ہے ، مجھے تعجب ہے ایسے شخص پر جو تقدیر کو حق سمجھتا ہے اور پھر بھی رنج و غم میں مبتلا ہوتا ہے ، اور تعجب ہے اس شخص پر جو دنیا کو دیکھتا ہے اور اسی کی اپنے اہل کے ساتھ حشر آرائیاں دیکھتا ہے پھر بھی اس پر مطمئن ہو کر بیٹھ جاتا ہے ۔ (شعب الإيمان للبيهقي:209، الزهد الكبير للبيهقي:545،چشتی) ۔ اسی طرح ایک روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ۔ (مسند البزار:4065، تفسير ابن أبي حاتم:12880) ۔ اسی طرح ایک روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے ۔ (الدعاء للطبراني:1629، الزهد الكبير للبيهقي:544، تلخيص المتشابه في الرسم : 2 / 838) ۔ اسی طرح ایک روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ۔ (تفسير الماوردي:3/336، تفسير السمرقندي:2/358)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم : {لما عرج بِي إِلَى السَّمَاء} دَخَلتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ في عَارِضَتَى الْجَنَّةِ مَكْتُوبًا ثَلَاثَةَ أَسْطرٍ بِالذَّهَبِ، السَّطرُ الأَوَّلُ: لَا إِلَه إِلَّا اللَّه، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّه، وَالسَّطْرُ الثَّانِى: مَا قَدَّمْنَا وَجَدْنَا، وَمَا أَكَلْنَا رَبِحْنَا وَمَا خَلَّفْنَاهُ خَسِرْنَا، وَالسَّطْرُ الثَّالِثُ: أُمَّةٌ مُذنِبةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ۔
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب (معراج میں) چڑھایا گیا مجھے آسمان کی طرف} میں جنت میں داخل ہوا اور جنت کے دونوں جانب پر تین سطریں سونے سے لکھی ہوئی دیکھیں، پہلی سطر میں لکھا تھا ”(لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ) اور دوسری سطر میں لکھا تھا کہ (جو ہم نے آگے بھیجا پالیا جو کھایا اس کا فائدہ اٹھالیا، اور جو پیچھے چھوڑا ، نقصان اٹھایا) اور تیسری سطر میں لکھا تھا کہ (امت تو گناہ کرنے والی ہے اور رب بہت بخشنے والا ہے) ۔ (مسند الفردوس للديلمي:5316)(الجامع الصغير : 6707،چشتی)(كنزالعمال:10395)
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ الَّذِي أَذْنَبَهُ، رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى الْعَرْشِ، فَقَالَ: أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ إِلَّا غَفَرْتَ لِي ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: وَمَا مُحَمَّدٍ ؟ وَمَنْ مُحَمَّدٍ ؟ فَقَالَ : تَبَارَكَ اسْمُكَ ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى عَرْشِكَ، فَإِذَا فِيهِ مَكْتُوبٌ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمُ عِنْدَكَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِكَ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: يَا آدَمَ إِنَّهُ آخِرُ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَإِنَّ أَمَتَهُ آخِرُ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَلَوْلَا هُوَ يَا آدَمُ مَا خَلَقْتُكَ ۔
ترجمہ : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب آدمؑ نے جرم کا اعتراف کیا تو عرض کیا اے اللہ آپ سے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں مجھے معاف فرمادے ۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ آپ نے محمد کو کی سے پہچان لیا حالانکہ میں نے ان کو ابھی تک پیدا نہیں کیا تو عرض کیا یا اللہ آپ نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اس میں روح پھونکا میں نے سراٹھا کر دیکھا توعرش کے ستون پر لکھا ہوا تھا : ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ“ تو مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ نے اپنے نام کے ساتھ آپ کے سب سے محبوب بندہ کے نام کو ہی ملایا ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم نے سچ کہا اے آدم وہ میرے نزدیک تمام مخلوق میں محبوب ہیں جب ان کے وسیلہ سے سوال کیا تو میں نے معاف کردیا اگر محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو تمہیں پیدا نہ کرتا ۔ (المعجم الأوسط للطبراني : 6502،چشتی)(المعجم الصغير للطبراني:992)(الشريعة للآجري:956)(تاريخ دمشق لابن عساكر:7/437)(السيرة النبوية لابن كثير : 1/320)(الدر المنثور في التفسير بالمأثور:1/142 سورة البقرة:37)
أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِيفَةَ ، نَا أَبِي ، نَا عَرْعَرَةُ بْنُ الْبِرِنْدِ ، عَنْ عَزْرَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ ثُمَامَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَن ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " كَانَ فَصُّ خَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَشِيًّا ، وَكَانَ مَكْتُوبًا عَلَيْهِ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ سَطْرٌ ، وَمُحَمَّدٌ سَطْرٌ ، وَرَسُولُ اللَّهِ سَطْرٌ " ۔
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مہر کا نگینہ حبشی تھا ، اور اس پر لکھا تھا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، (پہلی) سطر پر لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، اور (دوسری) سطر پر مُحَمَّدٌ ، اور (تیسری) سطر پر رَسُولُ اللَّهِ ۔ (أخلاق النبي لأبي الشيخ الأصبهاني » صِفْةُ لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ... » ذِكْرُ خَاتَمِهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ... » رقم الحديث: 338) ۔ سنده جید یعنی اس کی سند عمدہ ہے ۔ (عمدة القاري: 22/58)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ الصَّفَّارُ الْبَغْدَادِيُّ ، ثنا عَلِيُّ بْنُ جَمِيلٍ الرَّقِّيُّ ، ثنا جَرِيرٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ أَوْ مَا فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ شَكَّ عَلِيُّ بْنُ جَمِيلٍ مَا عَلَيْهَا وَرَقَةٌ إِلا مَكْتُوبٌ عَلَيْهَا لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ أَبُو بَكْرِ الصِّدِّيقُ عُمَرُ الْفاروقُ عُثْمَانُ ذُو النُّورَيْنِ " ۔ (المعجم الكبير للطبراني » بَابُ التَّاءِ » الاخْتِلافُ عَنِ الأَعْمَشِ فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ ... » أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ ... رقم الحديث: 10937)
عَنْ علي بن أبي طالب ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَأَيْتُ عَلَى الْعَرْشِ مَكْتُوبًا لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، عُمَرُ الْفَارُوقُ ، وَعُثْمَانُ ذُو النُّورَيْنِ يُقْتَلُ مَظْلُومًا ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (سنة الوفاة:463) » باب العين » حرف الياء » ذكر من اسمه عبد الرحمن، رقم الحديث: 3411)(ابن جوزی فی الواھیات بطوبقہ ابی الحمراء ذیل اللالی : 64)
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے معراج کی رات عرش پر لکھا ہوا دیکھا : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، ابوبکر سچا ، عمر (حق وباطل میں) فرق کرنے والا، اور عثمان دو نور والا قتل ہوگا مظلوماََ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الأَنْبَارِيِّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عِقَالٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَكْتُوبٌ عَلَى الْعَرْشِ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، وَأَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، عُمَرُ الْفَارُوقُ ، عُثْمَانُ ذُو النُّورَيْنِ يُقْتَلُ مَظْلُومًا ۔
ترجمہ : حضرت حسین ابن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عرش پر لکھا ہے کہ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، اور ابوبکر سچا ہے، عمر (حق و باطل میں) فرق کرنے والا، اور عثمان دو نور والا ظلماََ قتل ہوگا ۔ (فضائل أبي بكر الصديق ، امام القاسم علي بن بلبان المقدسي (سنة الوفاة:684) » رقم الحديث: 50)
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ : " تَدْرُونَ مَا عَلَى الْعَرْشِ مَكْتُوبٌ ؟ مَكْتُوبٌ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ، أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، عُمَرُ الْفَارُوقُ ، عُثْمَانُ الشَّهِيدُ ، عَلِيٌّ الرِّضَا ۔ (تاريخ دمشق لابن عساكر (سنة الوفاة:571) » حَرْفُ الْخَاءِ » ذكر من اسمه عُثْمَان » عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ بْنِ أُمَيَّةَ ...رقم الحديث: 40407)
ترجمہ : حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہم سے فرمایا : تم جانتے ہو کہ عرش پر کیا ہے ؟ عرش پر لکھا ہے : لالہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمان شھید ، علی المرتضیٰ ۔
أنبأ ، أنبأ علي بْن عبيد اللَّه الرازي ، إجازة عن كتاب أبي حامد عَبْد الرحمن بْن مُحَمَّد بْن محمود الطبري ، و أحمد بْن إبراهيم بْن هجير ، و أبي معشر حبيب بْن نصر الصوفي ، قالوا :أَنْبَأَ أَبُو طَاهِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الطَّبَرِيُّ الْمُفَسِّرُ فِي كِتَابِ التَّفْرِيدِ فِي فَضَائِلِ التَّوْحِيدِ مِنْ جَمْعِهِ ، ثنا الْقَاضِي أَبُو الْحَسَنِ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَاكٍ بِقَزْوِينَ سَنَةَ ثَلاثٍ وَأَرْبَعِينَ وَأَرْبَعِ مِائَةٍ ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى بْنِ الصَّلْتِ ، بِبَغْدَادَ سَنَةَ ثَلاثٍ وَأَرْبَعِ مِائَةٍ ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْهَاشِمِيُّ ، ثنا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ جَنَّةَ عَدْنٍ ، وَهِيَ أَوَّلُ مَا خَلَقَهَا اللَّهُ تَعَالَى ، قَالَ لَهَا : يَا جَنَّةَ عَدْنٍ تَكَلَّمِي ، فَتَكَلَّمَتْ ، فَقَالَتْ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ۔ (سورة المؤمنون آية 1) قَدْ أَفْلَحَ مَنْ دَخَلَ فِيَّ وَشَقِيَ مَنْ دَخَلَ النَّارَ ۔ (التدوين في أخبار قزوين للرافعي » القول فيمن بعد الصحابة والتابعين » حرف الباء في الآباء » حرف العين في الآباء » رقم الحديث: 309،چشتی)
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : جب اللہ نے جنتِ عدن کو پیدا فرمایا، جو اللہ کی تخلیقات میں پہلی چیز ہے تو اللہ نے اس کو فرمایا کلام کر ، وہ گویا ہوئی، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، یقیناً مومن لوگ فلاح پاگئے (سورۃ المومنون:1) بیشک جو شخص میرے اندر داخل ہوا کامیاب ہو گیا ، اور جو جہنم میں گیا نامراد ہوگیا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زَنْجُوَيْهِ الْمُخَرِّمِيُّ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلانِيُّ ، نَا عَبَّاسُ بْنُ طَالِبٍ ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي مَجَازٍ ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : " كَانَتْ رَايَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَاءَ وَلِوَاءُهُ أَبْيَضَ ، مَكْتُوبٌ فِيهِ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زَنْجُوَيهِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ ، نَا ابْنُ وَهْبٍ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَهُ ۔ (المعجم الأوسط للطبراني (سنة الوفاة:360) » بَابُ الْأَلِفِ » مَنِ اسْمُهُ أَحْمَدُ ، رقم الحديث: 227)
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی الله عنہ نے فرمایا کہ : تھا بڑا جھنڈا رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کالا جبکہ چھوٹے جھنڈے کا رنگ سفید تھا ، لکھا تھا اس میں : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَهْلٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالُوا : ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، ثنا زَكَرِيَّا ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ ، ثنا أَشْعَثُ ابْنُ عَمِّ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، وَكَانَ يَفْضُلُ عَلَى الْحَسَنِ ، ثنا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَكْتُوبٌ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ , مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَبْلَ أَنْ يُخْلَقَ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ بِأَلْفَيْ عَامٍ ۔ (حلية الأولياء لأبي نعيم (سنة الوفاة:430) » مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ » رقم الحديث: 10720)
ترجمہ : حضرت جابر رضی الله عنہ سے ، انہوں نے فرمایا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : لکھا گیا جنت کے دروازے پر : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، آسمانوں اور زمیں کے دو ہزار سال پہلے ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِي ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِيٍّ حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَوْرِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَزَّالُ ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حَمَّادٍ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ سِكَكِ الْمَدِينَةِ ، فَمَرَرْنَا بِخِبَاءِ أَعْرَابِيٍّ فَإِذَا ظَبْيَةٌ مَشْدُودَةٌ إِلَى الْخِبَاءِ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ هَذَا الأَعْرَابِيَّ اصْطَادَنِي وَلِي خِشْفَانِ فِي الْبَرِيَّةِ ، وَقَدْ تَعَقَّدَ اللَّبَنُ فِي أَخْلافِي ، فَلا هُوَ يَذْبَحَنِي فَأَسْتَرِيحُ ، وَلا يَدَعَنِي فَأَرْجِعُ إِلَى خِشْفَيَّ فِي الْبَرِيَّةِ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنْ تَرَكْتُكِ تَرْجِعِينَ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، وَإِلا عَذَّبَنِي اللَّهُ عَذَابَ الْعَشَّارِ ، فَأَطْلَقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ تَلْبَثْ أَنْ جَاءَتْ تَلَمَّظُ ، فَشَدَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخِبَاءِ ، وَأَقْبَلَ الأَعْرَابِيُّ وَمَعَهُ قِرْبَةٌ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَتَبِيعُنِيهَا ؟ " قَالَ : هِيَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَأَطْلَقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ : فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُهَا تَسِيحُ فِي الْبَرِيَّةِ ، وَتَقُولُ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۔ (دلائل النبوة للبيهقي » الْمَدْخَلُ إِلَى دَلائِلِ النُّبُوَّةِ وَمَعْرِفَةِ ... » جُمَّاعُ أَبْوَابِ غَزْوَةِ تَبُوكَ » بَابُ : مَا جَاءَ فِي كَلامِ الظَّبْيَةِ الَّتِي فَجَعَتْ ...رقم الحديث: 2291،چشتی)
قَالَ : وَنَا قَالَ : وَنَا إِسْحَاقُ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ السَّقَطِيُّ ، نَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُؤَدِّبُ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الضَّحَّاكِ ، نَا أَحْمَدُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، نَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، نَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَخْرُجُ مُعَاوِيَةُ مِنْ قَبْرِهِ وَعَلَيْهِ رِدَاءٌ مِنَ السُّنْدُسِ وَالإِسْتَبْرَقِ ، مُرَصَّعٌ بِالدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ ، عَلَيْهِ مَكْتُوبٌ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ۔ (تاريخ دمشق لابن عساكر (سنة الوفاة:571) » حرف الميم » ذكر من اسمه مُعَاوِيَة » مُعَاوِيَةُ بْنُ صَخْرٍ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حَرْبِ ...رقم الحديث: 63698)
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : نکلیں گے معاویہ اپنی قبر سے ، اور ان پر ہوگا لباس باریک دیبا اور اطلس کا ، جڑاؤ ہوگا موتی اور یاقوت کا، اس پر لکھا ہوگا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ، أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ ۔
ترجمہ : ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی (انہوں نے کہا کہ) : ہمیں ابوالعباس محمد بن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں یحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا) : مجھے سعید بن المسیب رضی اللہ عنہم نے حدیث بیان کی ، بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا : ''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا تو تکبر کرنے والی ایک قوم کا ذکر کیا : یقیناً جب انہیں لا الہ الا اللہ کہا جاتا ہے تو تکبر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب کفر کرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تو اللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اور مومنوں پر اتارا اور ان کےلیے کلمة التقوی کو لازم قراردیا اور وہ اس کے زیادہ مستحق اور اہل تھے اور وہ (کلمة التقوی) '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' ہے ۔ حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدت (مقرر کرنے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبر کیا تھا ۔ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی: جلد: نمبر 1، صفحہ نمبر263، حدیث نمبر195۔ ناشر: مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی،چشتی)
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مکتوب علی العرش لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لا اعذب من قالھا ۔
ترجمہ : عرش پرلکھا ہے کہ جو ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “ کہے ، میں اسے عذاب نہیں دوں گا ۔ (کنزالعمال،ج1، ص57، الرقم182، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من توضا فاحسن الوضوء ثم قال ثلاث مرات اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ فتح لہ ثمانیۃ ابواب الجنۃ ۔
ترجمہ : جس نے وضو کیا اور اچھے انداز سے وضو کیا پھر اس نے تین مرتبہ یہ دعا کی ” اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ “ تو اس کےلیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے ۔ (سنن ابن ماجہ، ج1، ص159، الرقم469، دار احیاء الکتب العربیۃ ، بیروت)
ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی کہ میں قرآن یاد کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ، مجھے ایسی چیز بتا دیجیے کہ جو ( میرے لیے) قرآن پاک یاد کرنے کا بدل ہو سکے ، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قل :سبحان اللہ و الحمد للہ و لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر و لا حول و لاقوۃ الا باللہ ۔
ترجمہ : تم یہ کلمات پڑھا کرو ” سبحان اللہ و الحمد للہ و لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر و لا حول و لاقوۃ الا باللہ ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، ج6، ص54، الرقم29419،مکتبۃ الرشد، الریاض،چشتی)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من قال دبر کل صلاۃ ۔قبل ان یتکلم لا الہ الا اللہ و حدہ لاشریک لہ لہ الملک و لہ الحمد یحیی و یمیت بیدہ الخیر و ھو علی کل شیئ قدیر عشر مرات کتب اللہ بکل واحدۃ عشر حسنات و حط عنہ عشر سیئات و رفع لہ عشر درجات ۔
ترجمہ : جو ہر نماز کے بعد کچھ بھی کلام کرنے سے پہلے یہ کلمات دس مرتبہ پڑھ لے ، اس کےلیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، دس گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور دس درجات بلند کیے جائیں گے اور وہ کلمات یہ ہیں : لا الہ الا اللہ و حدہ لاشریک لہ لہ الملک و لہ الحمد یحیی و یمیت بیدہ الخیر و ھو علی کل شیئ قدیر ۔ (مصنف عبد الرزاق، ج2،ص234،الرقم 3192 المجلس العلمی، الھند)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سید الاستغفار أن تقول : أللّٰہم أنت ربی لا إلٰہ إلا أنت خلقتنی وأنا عبدک وأنا علی عہدک ووعدک ما استطعت أعوذ بک من شر ما صنعت أبوء لک بنعمتک علی وأبوء لک بذنبی فاغفرلی، فإنہ لایغفر الذنوب إلا أنت ۔
ترجمہ : سید الاستغفار یہ ہے کہ تم یہ کلمات پڑھو : أللھم أنت ربی لا إلٰہ إلا أنت خلقتنی وأنا عبدک وأنا علی عہدک و وعدک ما استطعت أعوذ بک من شر ما صنعت أبوء لک بنعمتک علی وأبوء لک بذنبی فاغفرلی فإنہ لایغفر الذنوب إلا أنت ۔ (صحیح بخاری، ج8، ص67، الرقم6306، دار طوق النجاۃ ، بیروت)
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اذا کنز الناس الذھب والفضۃ فاکنزوا ھذہ الکلمات: اللھم انی اسالک شکر نعمتک واسالک حسن عبادتک واسالک قلبا سلیما واسالک لسانا صادقا واسالک من خیر ما تعلم واعوذ بک من شر ما تعلم واستغفرک لما تعلم نک انت علام الغیوب ۔
ترجمہ : جب لوگ سونا چاندی کا خزانہ جمع کریں ، تو تم ان کلمات کو خزانہ کرنا ” اللھم انی اسالک شکر نعمتک واسالک حسن عبادتک واسالک قلبا سلیما واسالک لسانا صادقا واسالک من خیر ما تعلم واعوذ بک من شر ما تعلم واستغفرک لما تعلم نک انت علام الغیوب ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، ج6، ص46، الرقم29358، مکتبۃ الرشد، الریاض) ۔ (مزید حصّہ سوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)