Wednesday, 31 May 2023

چھ کلمے قرآن و حدیث کی روشنی میں حصّہ اوّل

چھ کلمے قرآن و حدیث کی روشنی میں حصّہ اوّل

محترم قارئینِ کرام : آج بدمذہبی عروج پر ہے اوراس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بدمذہبوں نے ہر چیز کو بدعت قرار دینے کی مہم کو تیز کردیا ہے اور اس بدعت کی آڑ میں ان لوگوں نے اسلام کوبہت نقصان پہنچایا ہے اور عوام وخواص کے ذہنوں کو منتشر کیا ہے یہ ایک بیرونی یہود و نصارا کی سازش کا نتیجہ ہے ۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ان لوگوں نے مسلمانوں کے اجماعی کاموں کو بدعت تو بنایا ہی تھا لیکن ان لوگوں نے اسلام کے بنیادی رکن کلمہ طیبہ کو بھی بدعت قرار دے دیا ، غیر مقلدین تو صرف باقی پانچ کلموں کو بدعت کہتے تھے انھی ہی کی ایک قسم نے پہلا کلمہ طیب کو بھی بدعت قرار دیا ہے جیسا کہ مفتی اعظم سعودی عرب ابن باز ’’فتاوٰی ابن باز جلد دوئم‘‘ میں ایک سوال کہ ایک آدمی کلمہ طیبہ کا ذکر کرتا ہے تو یہ کیسا ہے اس کے جواب میں لکھتے ہیں کہ یہ بدعت ہے کیونکہ پورا کلمہ ’’  لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ قرآن و سنت میں ثابت نہیں اور’’  لا الہ الا اللہ‘‘ اتنا ثابت ہے لہٰذا تناہی ذکر کرنا چاہیے ۔ یہ حال ہے مفتی اعظم سعودی عرب کا ، جب ایسے لوگ دین کے ٹھیکیدار بن جائیں تو دین کا بیڑا غرق ہی ہوگا اور لوگوں کے دلوں میں اسلام کی محبت کم ہی ہوگی اور یہ دین کی خدمت نہیں بلکہ دین کی بربادی ہے اور یہی کام غیر مقلدین جن کے تقریبًا 21 گروہ ہیں کر رہے ہیں اور سعودی مفتیان تو یہ کام بڑے اعلیٰ پیمانے پر سر انجام دے رہے ہیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اہل سنت و جماعت کے عقائد و مسائل پر قائم رہنے کی تو فیق عطاء فرمائے آمین ۔

چھ کلمے بدعت نہیں ہیں ، یہ کلمے سب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے احادیث میں ثابت اور موجود ہیں ۔ بچوں کو یاد کرانے کےلیے سہولت کی وجہ سے پہلا دوسرا تیسرا کلمہ نام رکھ دیا گیا ہے ، جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی تقسیم نہیں کی ، بعد میں لوگوں نے پڑھنے اور حفظ کرنے کی سہولت سے پہلا پارہ ، دوسرا پارہ ، تیسرا پارہ ، حتی کہ تیس پاروں میں تقسیم کر دیا ۔ اسے بدعت نہیں کہیں گے ۔ چھ کلمے جو معروف ہیں اور یہ الله کا ذکر ہیں ان کو یاد کرنے کےلیے علماء کرام رحمہم اللہ علیہم نے ایک جگہ جمع کر دیا ہے ۔ قرآن پاک میں کلمہ طیبہ کے دونوں حصے الگ الگ آئے ہیں بعد میں پھر علمائے کرام نے ان بکھرے موتیوں کو جمع کر کے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ آیات درج ذیل ہیں : ⬇

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ۔ (سورہ الصافات، 37 : 35)
اللہ کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں ۔

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ۔ (سورہ محمد ، 47 : 19)
 اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۔ (سورہ الفتح ، 48 : 29)
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ۔

کلمہ طیب

لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ
ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ۔

یہ ألفاظ کسی صحیح سند روایت سے نہیں آئے لیکن حدیث میں ہے لوگوں سے قتال کرو حتی کہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہ کا اقرار کریں اور میں جو لایا ہوں اس پر ایمان لائیں ۔

لہذا امت میں ان الفاظ کو کلمہ کہا جاتا ہے یعنی وہ جو ایمان ہے ۔

صحیح بخاری ميں ہے : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ ۔
ترجمہ : عبد اللہ بن محمد مسندی، ابوروح حرمی بن عمارہ ، شعبہ ، واقد بن محمد ، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز پڑھنے لگیں اور زکوۃ دیں ، پس جب یہ کام کرنے لگیں تو مجھ سے ان کے جان ومال محفوظ ہوجائیں گے ، علاوہ اس سزا کے جو اسلام نے کسی جرم میں ان پر مقرر کردی ہے ، اور ان کا حساب و کتاب اللہ کے ذمے ہے ۔

صحیح مسلم میں ہے : حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِیُّ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ ۔
ترجمہ : ابوغسان مسمعی ، مالک بن عبدالواحد، عبدالملک بن الصباح ، شعبہ ، واقد بن محمد بن زید بن عبد اللہ ، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم ہے جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے لگیں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں اگر وہ ایسا کریں گے تو مجھ سے اپنی جان اور اپنا مال بچالیں گے ہاں حق پر جان ومال سے تعرض کیا جائے گا باقی ان کے دل کی حالت کا حساب اللہ تعالی کے ذمہ ہے ۔

بیہقی میں ہے : أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ ۔
ترجمہ : ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی (کہا) : ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں یحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا) : ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا): مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا تو تکبر کرنے والی ایک قوم کا ذکر کیا : یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتا ہے تو تکبر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب کفر کرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون و اطمینان اپنے رسول اور مومنوں پر اتارا اور ان کےلیے کلمة التقوی کو لازم قرار دیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اور وہ (کلمة التقوی) ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ ہے ۔ حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) و الے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبر کیا تھا ۔ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 263 حدیث نمبر 195۔ ناشر:مکتبة السوادی جدة الطبعة الأولی)

سنداً یہ روایت حسن ہے کیونکہ اس میں محمد بن اسحاق بن یسار المطلبی ہے جو کہتا تھا کہ قرآن کی آیات بکری کھا گئی ۔ اس پر جرح بھی ہے اور ثقہ بھی کہا گیا ہے ۔

دوسرا کلمہ شہادت کہا جاتا ہے جو ایمان کا لفظی اقرار ہے

اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ
ترجمہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ یہ احادیث سے ثابت ہے ۔

تیسرا کلمہ الله کی تعریف ہے

سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْد ﷲِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ اَکْبَرُ ط وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ ۔
ترجمہ : اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کےلیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے ۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کی توفیق نہیں مگر اللہ کی طرف سے عطا ہوتی ہے جو بہت بلند عظمت والا ہے ۔

یہ الفاظ مختلف احادیث سے ثابت ہیں ۔ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ، یہ الفاظ الگ الگ دو مختلف احادیث میں آئے ہیں : مسند احمد کی حدیث ہے : حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا إسرائيل، عن أبي سِنَان، عن أبي صالح الحنفي، عن أبي سعيد الخدري، وأبي هريرة، أن رسول الله -صلي الله عليه وسلم – قال: “إن الله اصطفى من الكلام أربعاً: “سبحان الله” و “الحمد لله” و”لا إله إلا الله” و”الله أكبر”، فمن قال: “سبحان الله” كتب الله له عشرين حسنة أو حط عنه عشرين سيئة، ومن قال: “الله أكبر” فمثل ذلك، ومن قال: “لا إله إلا الله” فمثل ذلك، ومن قال: “الحمد لله رب العالمين” من قِبَل نفسه كُتبت له ثلاثون حسنة وحُط عنه ثلاثون سيئة ۔

چوتھا کلمہ جس کو توحید کہا جاتا ہے وہ الله کا ذکر ہے

لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ﷲُ وَحْدَهُ لَاشَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْی وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ط ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر ۔
ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کےلیے بادشاہی ہے اور اسی کےلیے تعریف ہے ، وہی زندہ کرتا اور مارتاہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے ، اسے کبھی موت نہیں آئے گی ، بڑے جلال اور بزرگی والا ہے ۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
یہ قرآن کے الفاظ سے الله کے تعریفی کلمات ہیں پڑھنے میں اور یاد رکھنے کوئی حرج نہیں ۔

پانچواں کلمہ اِستغفار

اَسْتَغْفِرُ اﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ ط اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ ۔
ترجمہ : میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا ہوں ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا ظاہر ہوکر۔اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس گناہ کی جسے میں جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا ۔ (اے اللہ!) بیشک تو غیبوں کا جاننے والا ، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے ۔ اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگرا للہ کی مدد سے جو بہت بلند عظمت والا ہے ۔

یہ توبہ کے الفاظ ہیں اس میں الله کی تعریف ہے ، البتہ الستار ، الله کا نام قرآن و حدیث میں نہیں لہٰذا عبد الستار نام مناسب نہیں الستار یعنی چھپانے والا ۔

چھٹا کلمہ ردِّ کفر

اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ ۔
ترجمہ : اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر ، شرک ، جھوٹ ، غیبت ، بدعت اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور میں اسلام لایا ۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ۔

پہلے دو کلموں (یعنی کلمہ طیب و شہادت) کو تو حصولِ ایمان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ، جبکہ دیگر چاروں حصول فضیلت اور تقویت ایمان کےلیے ہیں ۔ واضح رہے کہ چھ کلموں میں سے شروع کے چار کلموں کے الفاظ تو بعینہ احادیث سے ثابت ہیں اور  پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق موجود ہیں اور ان کے الفاظ کو ان مختلف ادعیہ سے لیا گیا ہے جو کہ احادیث میں موجود ہیں ۔ جب عقائد کی تدوین ہوئی تو اس زمانہ میں ان کے نام اور مروجہ ترتیب شروع ہوئی ، تاکہ عوام کے عقائد درست ہوں اور اُن کو یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان ہو جائے جن مواقع پر پڑھنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تعلیم دی اور اس پر جو فضائل بیان کیے ہیں وہ بھی حاصل ہو جائیں ۔
پہلا  کلمہ ’’کنز العمال‘‘ اور ’’مستدرک حاکم‘‘ میں ، دوسرا کلمہ ’’ابن ماجہ‘‘ اور ’’بخاری‘‘ میں ، تیسرا کلمہ ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ اور ’’ابن ماجہ‘‘ میں ، چوتھا کلمہ ’’مصنف عبد الرزاق الصنعانی‘‘، ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘اور ’’ سنن ترمذی‘‘ میں موجود ہے اور بقیہ دو کلموں کے الفاظ متفرق مذکور ہیں ،۔

پہلا کلمہ کنز العمال میں ہے : لما خلق اللّٰه جنة عدن وهي أول ما خلق اللّٰه قال لهما: تکلمي، قالت: لا إلٰه إلا اللّٰه محمد رسول اللّٰه، قد أفلح المؤمنون، قد أفلح من دخل فيها، و شقی من دخل النار ۔ (کنز العمال،ج:۱،ص:۵۵، باب في فضل الشهادتین، ط:مؤسسة الرسالة، بیروت،چشتی)
وفیه أیضاً : مکتوب علی العرش “لا إلٰه إلا اللّٰه محمد رسول اللّٰه” لا أعذب من قالهما‘‘. (کنز العمال، ج:۱،ص:۵۷، باب في فضل الشهادتین، ط:مؤسسة الرسالة، بیروت)

المستدرک علی الصحیحین للحاکم میں ہے : حدثنا علی بن حمشاذ العدل إملاءً ثنا هارون بن العباس الهاشمی، ثنا جندل بن والق، ثنا عمروبن أوس الأنصاري، ثنا سعید بن أبي عروبة عن قتادة، عن سعید بن المسیب عن ابن عباس رضی اللّٰه عنه قال:’’ أوحی اللّٰه إلٰی عیسی علیه السلام یا عیسی! آمن بمحمد وأمر من أدرکه من أمتك أن یؤمنوا به، فلولا محمد ما خلقت آدم، ولولا محمد ما خلقت الجنة ولا النار، ولقد خلقت العرش علی الماء فاضطرب فکتبت علیه لا إلٰه إلا اللّٰه محمد رسول اللّٰه فسکن‘‘. هذا حدیث صحیح الإسناد‘‘. (المستدرك علی الصحیحین للحاکم، ج:۲، ص:۶۷۱، حدیث:۴۲۲۷، دار الکتب العلمیة، بیروت)

دوسرا کلمہ سنن ابن ماجہ میں ہے : حدثنا موسٰی بن عبد الرحمٰن قال : حدثنا الحسین بن علی ویزید بن الحباب ’’ح‘‘ وحدثنا محمد بن یحیٰی قال: حدثنا أبو نعیم قالوا: حدثنا عمرو بن عبد اللّٰه بن وهب أبو سلیمان النخعي، قال حدثنی زید العمي عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من توضأ فأحسن الوضوء، ثم قال ثلاث مرات: أشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه وحده لاشریك له وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، فتح له ثمانیة أبواب الجنة، من أیها شاء دخل ۔ (سنن ابن ماجه ، ج:۱،ص: ۱۵۹، حدیث:۴۶۹، دار إحیاء الکتب العربیة،چشتی)

بخاری شریف میں ہے : حدثنا مسدد قال : حدثنا یحی عن الأعمش، حدثني شقیق عن عبد اللّٰه، قال: کنا إذا کنا مع النبي صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم في الصلاة، قلنا: السلام على اللّٰه من عباده، السلام على فلان وفلان، فقال النبي صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : لاتقولوا السلام علی اللّٰه؛ فإن اللّٰه هوالسلام، ولکن قولوا: التحیات للّٰه والصلوات والطیبات، السلام علیك أیها النبي ورحمة اللّٰه وبرکاته، السلام علینا وعلى عباد اللّٰه الصالحین، فإنکم إذا قلتم أصاب کل عبد في السماء أو بین السماء والأرض، أشهد أن لا إله إلا اللّٰه وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، ثم یتخیر من الدعاء أعجبه إلیه فیدعو ۔ (صحیح البخاري، ج:۱، ص:۱۶۷، حدیث:۸۳۵، باب ما یتخیر الدعاء بعد التشهد، دار طوق النجاة)

تیسرا کلمہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : حدثنا أبو أسامة عن مسعر عن إبراهيم السکسي عن عبد اللّٰه بن أبي أوفى قال: أتى رجلٌ النبي صلى الله عليه وسلم فذکر أن هلایستطیع أن یأخذ من القرآن وسأله شیئاً یجزئ من القرآن فقال له: ’’قل سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولا إلٰه إلا اللّٰه واللّٰه أکبر ولاحول ولاقوة إلا باللّٰه ۔ (مصنف ابن أبي شیبة، ج:۶،ص:۵۴،حدیث:۲۹۴۱۹، مکتبة الرشد، ریاض،چشتی)

سنن ابن ماجہ میں ہے : حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي قال: حدثنا الولید بن مسلم قال: حدثنا الأوزاعي قال: حدثني عمیر بن هانئ قال: حدثني جنادة بن أبي أمية عن عبادة بن الصامت قال: قال رسول اللّه صلى الله عليه وسلم: ’’من تعار من اللیل فقال حین یتقیظ: لا إلٰه إلا اللّٰه وحده لاشریك له له الملك وله الحمد وهو على کل شيءٍ قدیر، سبحان اللّٰه والحمد للّٰه ولا إلٰه إلا اللّٰه واللّٰه أکبر، ولاحول ولاقوة إلا باللّٰه العلي العظیم، ثم دعا رب اغفرلي! غفر له. قال الولید: أو قال: دعا استجیب له، فإن قام فتوضأ ثم صلی قبلت صلا ته ۔ (سنن ابن ماجه، ج:۲، ص:۱۲۷۶، حدیث:۳۸۷۸، دار إحیاء الکتب العربیة)

چوتھا کلمہ مصنف عبد الرزاق الصنعانی میں ہے : عن إسماعیل بن عیاش قال: أخبرني عبد اللّٰه بن عبد الرحمٰن بن أبي حسین ولیث عن شهر بن حوشب عن عبد الرحمٰن بن غنم عن رسول اللّٰه صلى الله عليه و سلم أنه قال: ’’من قال دبر کل صلاة‘‘ -قال ابن أبي حسین في حدیثه: وهو ثاني رجله- قبل أن یتکلم-: ’’ لا إلٰه إلا اللّٰه وحده لاشریك له، له الملك وله الحمد، یحیي ویمیت بیده الخیر وهو على کل شيءٍ قدیر‘‘ عشر مرات، کتب اللّه له بکل واحدة عشر حسنات، وحط عنه عشر سیئات، ورفع له عشر درجات‘‘. (مصنف عبد الرزاق ،ج:۲،ص:۲۳۴،حدیث: ۳۱۹۲، المکتب الإسلامي، بیروت)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : أبوبکر قال : حدثنا وکیع، عن البصیر بن عدي، عن ابن أبي حسین قال: قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : ’’أکبر دعائي ودعاء الأنبیاء قبلي بعرفة لا إلٰه إلا اللّٰه وحده لاشریك له، له الملك وله الحمد بیده الخیر یحيي ویمیت، وهو على کل شيءٍ قدیر ۔ (مصنف ابن أبي شیبة، ج:۳، ص:۳۸۲، حدیث:۱۵۱۳۶، مکتبة الرشد، ریاض)

پانچویں کلمہ کے الفاظ یک جا تو موجود نہیں ، البتہ متفرق جگہوں پر مذکور ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے، ’’بخاری شریف‘‘ میں ہے : حدثنا أبو معمر حدثنا عبد الوارث حدثنا الحسین، حدثنا عبد اللّٰه بن بریدة قال: حدثني بشیر بن کعب العدوي قال: حدثني شداد بن أوس رضي اللّٰه عنه عن النبي صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ’’سید الاستغفار‘‘ أن تقول: أللّٰهم أنت ربي لا إلٰه إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا علی عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علی وأبوء لك بذنبي فاغفرلي، فإنه لایغفر الذنوب إلا أنت”. ( صحیح البخاري،ج:۸،ص:۶۷، حدیث: ۶۳۰۶،باب أفضل الاستغفار، دار طوق النجاة،چشتی)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : حدثنا عیسٰی بن یونس، عن الأوزاعی، عن حسان بن عطیة عن شداد بن أوس، أنه قال: احفظوا عني ما أقول: سمعت رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم یقول:’’ إذا کنز الناس الذهب والفضة فاکنزوا هذه الکلمات، أللّٰهم إني أسألك شکر نعمتك وأسألك حسن عبادتك، وأسألك قلبًا سلیمًا وأسألك لسانًا صادقًا، وأسألك من خیر ما تعلم، وأعوذ بك من شر ما تعلم، وأستغفرك لما تعلم، إنك أنت علام الغیوب ۔ (مصنف ابن أبي شیبة ج : ۶ ، ص:۴۶،حدیث:۲۹۳۵۸، مکتبة الرشد، ریاض) ۔ هكذا في الترمذي والنسائي: عن عمران بن حسین … قل: أللّٰهم اغفرلي ما أسررت وما أعلنت وما أخطأت وماتعمدت وما جهلت وما علمت ۔ (۲/۱۲۵۶،حدیث:۳۸۲۴، دار إحیاء الکتب العربیة)

سنن ابن ماجہ میں ہے : حدثنا محمد بن الصباح قال: أنبأنا جریر عن عاصم الأحول، عن أبي عثمان عن أبي موسٰی قال: سمعني النبي صلى الله عليه و سلم وأنا أقول: لاحول ولاقوة إلا باللّٰه، قال: یا عبداللّٰه بن قیس! ألا أدلك علی کلمة من کنوز الجنة؟ قلت: بلى یا رسول اللّٰه! قال: قل: ’’لاحول ولاقوة إلا باللّٰه‘‘.  (سنن ابن ماجه، ج:۲،ص:۱۲۵۶،حدیث:۳۸۲۴، دارإحیاء الکتب العربیة)

چھٹے  کلمے کے الفاظ  بھی متفرق طور پر احادیث میں موجود ہیں ، تفصیل درج ذیل ہے الادب المفرد میں ہے : قال: سمعت معقل بن یسار یقول: انطلقت مع أبي بکر الصدیق إلی النبي صلى الله عليه و سلم فقال: یا أبابکر! الشرك فیکم أخفی من دبیب النمل! فقال أبوبکر: وهل الشرك إلا من جعل مع اللّٰه إلٰهًا آخر! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بیده الشرك أخفٰی من دبیب النمل! ألا أدلك علی شيءٍ إذا قلته ذهب عنك قلیله وکثیره! قال: قل:’’اللّٰهم إني أعوذ بك أن أشرك بك وأنا أعلم وأستغفرك لما لا أعلم ۔ (الأدب المفرد، ج:۱،ص:۲۵۰، باب فضل الدعاء، دارالبشائر الإسلامیة،چشتی)

کنز العمال میں ہے : الصدیق رضي اللّٰه عنه عن معقل بن یسار … قل:’’ أللّٰهم إني أعوذ بك أن أشرك بك وأنا أعلم وأستغفرك لمالا أعلم ۔ (کنز العمال، ج:۳، ص:۸۱۶، الباب الثاني في الاختلاف المذموم، ط:مکتبة المدینة)

الادب المفرد میں ہے : قال حدثني عبد الرحمٰن بن أبي بکرة أنه قال لابنه: یا أبت إني أسمعك تدعو کل غداة ’’ اللّٰهم عافني في بدني، اللّٰهم عافني في سمعي … وتقول: ’’اللّٰهم إني أعوذ بك من الکفر والفقر…الخ ۔ (الأدب المفرد، ج:۱، ص:۲۴۴، باب الدعاء عند الکرب، دار البشائر الإسلامیة، بیروت)

المعجم الاوسط میں ہے : عن عروة عن عائشة رضي الله عنها أن رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم کان یدعو في الصلاة:’’ أللّٰهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم‘‘، فقالوا: ما أکثر ما تستعیذ من المغرم؟ فقال: إن الرجل إذ غرم حدث فکذب ووعد فأخلف ۔ (المعجم الأوسط،ج:۵، ص:۳۹، باب من اسمه عبد الله، دار الحرمین قاهره)

الدعاء للطبرانی میں ہے : عن علقمة عن عبد اللّٰه قال: کان رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم إذا صلی أقبل علینا بوجهه کالقمر، فیقول:’’ أللّٰهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والکسل والذل والصغار والفواحش ما ظهر منها وبطن…الخ ۔ (الدعاء للطبراني، ج:۱،ص:۲۱۰، باب القول عند الأذان، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)

المستدرک للحاکم‘‘ میں ہے : عن ابن عباس رضي الله عنه أنه بینما هو جالس عند رسول اللّٰه صلى الله عليه و سلم إذ جاءه علي بن أبي طالب … ثم قل آخر ذلك:’’ أللّٰهم ارحمني أن تکلف مالایعینني وارزقني حسن النظر فیما یرضیك عني ۔ (المستدرك للحاکم، ج:۱،ص:۳۱۵، بیرت) ۔ (مزید حصّہ دوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...