Sunday 29 October 2017

حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اکابرین اسلام علیہم الرّحمہ کی نظر میں

0 comments
حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اکابرین اسلام علیہم الرّحمہ کی نظر میں

حضرت امام مالک رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو برا کہنا اتنا بڑا جرم  ہے جتنا بڑا جرم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہما کو برا کہنا ہے۔(صواعق محرقہ ص 102)

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ نے حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کے ساتھ اگر جنگ میں ابتدا کی تو صلح میں بھی ابتدا کی۔(صواعق محرقہ ص 105)

حضرت امام شافعی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اسلامی حکومت کے بہت بڑے سردار ہیں (صواعق محرقہ ص 105)

امام احمد بن حنبل رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں تم لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے کردار کو دیکھتے تو بے ساختہ کہہ اٹھتے بے شک یہی مہدی ہیں۔
(صواعق محرقہ ص 106)

حضرت امام اعمش رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم معاویہ رضی اﷲ عنہ کا زمانہ دیکھ لیتے تو تم کو معلوم ہوتا کہ حکمرانی اور انصاف کیا چیز ہے‘ لوگوں نے پوچھا کیا آپ ان کے حلم کی بات کررہے ہیں تو آپ نے فرمایا نہیں! خدا کی قسم ان کے عدل کی بات کہہ رہاہوں (العواصم ص 333‘ اور المتقی ص 233)

حضرت عوف بن مالک مسجد میں قیلولہ فرما رہے تھے کہ خواب میں ایک شیر کی زبانی آواز آئی جو منجانب اﷲ تھی کہ حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جنتی ہونے کی بشارت دے دی جائے (بحوالہ طبرانی)

حضرت مجاہد نے کہا کہ اگر تم حضرت معاویہ رضی اﷲ عنہ کو دیکھتے تو کہتے یہ مہدی ہیں (البدایہ)

قاضی عیاض رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ آنحضرتﷺ کے صحابی‘ برادر نسبتی‘ اور کاتب وحی ہیں جو آپ کو برا کہے اس پر لعنت ہو (البدایہ)

امام ابن خلدون نے فرمایا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حالات زندگی کو خلفائے اربعہ کی ساتھ ذکر کرنا ہی مناسب ہے کیونکہ آپ بھی خلیفہ راشد ہیں۔
(تاریخ ابن خلدون‘ ج 2‘ص 1141)

حضرت ملا علی قاری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ مسلمانوں کے امام برحق ہیں ان کی برائی میں جو روایتیں لکھی گئی ہیں سب کی سب جعلی اور بے بنیاد ہیں (موضوعات کبیر ص 129)

امام ربیع بن نافع فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اصحاب رسول کے درمیان پردہ ہیں جو یہ پردہ چاک کرے گا وہ تمام صحابہ رضی اﷲ عنہم پر طعن کی جرات کرسکے گا (البدایہ ج 8‘ ص 139)

علامہ خطیب بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ مرتبے میں حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ سے افضل ہیں لیکن دونوں رسول اﷲﷺ کے صحابی ہیں بلکہ مملکت اسلامیہ کے دوستوں میں سے ہیں ان کے باہمی اختلافات کے فتنہ کا تمام گناہ سبائی فرقہ پر ہے (البدایہ)

ابن کثیر نے لکھا ہے کہ آپ کی سیرت نہایت عمدہ تھی اور آپ بہترین عفو کرنے والے تھے اور آپ سب سے بہتر درگزر کرنے والے تھے اور آپ بہت زیادہ پردہ پوشی کرنے والے تھے (البدایہ ج 8‘ ص 126)

حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خود اس شخص کو کوڑے مارے تھے جو حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ پر سب و شتم کیا کرتا تھا (الصارم المسلول)

حضرت معانی بن عمران سے سوال کیا گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ افضل ہیں یا حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اﷲ علیہ؟ انہوں نے کہا کیا تم ایک تابعی کا صحابی سے مقابلہ کرتے ہو (البدایہ)

حضرت ابن عمران نے کہا کہ جو حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو برا بھلا کہے اس پر اﷲ تعالیٰ کے فرشتوں کی لعنت ہو اور اس پر تمام مخلوقات کی لعنت ہو (البدایہ)
حضرت قیصہ بن جابر اسدی فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر محبوب دوست اور ظاہر اور باطن کو یکساں رکھنے والا کسی کو نہیں دیکھا ۔
(تاریخ طبریٰ مترجم ج 5ص 175)

حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حقوق اﷲ اور حقوق العباد کے پورا کرنے میں خلیفہ عادل ہیں (مکتوبات دفتر اول ص 441)

حضرت شاہ ولی اﷲ علیہ الرحمہ نے لکھا حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے حق میں کبھی بدظنی نہ کرنا اسی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کی بدگوئی کرکے ضلالت کا ورطہ نہ لینا۔(ازالۃ الخفاء)

جو شخص حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ پر طعن کرے‘ وہ جہنمی کتا ہے ایسے خنزیر شخص کے پیچھے نماز حرام ہے ۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی رحمتہ اﷲ علیہ)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔