Sunday 29 October 2017

شان سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں

0 comments
شان سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں

حضورﷺ نے اپنے ہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کو کسی کام مشورے کے لئے طلب فرمایا مگر دونوں حضرات کوئی مشورہ نہ دے سکے تو آپ نے فرمایا ادعوا معاویہ احضرروہ امرکم فانہ قوی امین۔ یعنی معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بلائو اور معاملہ کو ان کے سامنے رکھو کیونکہ وہ قوی اور امین ہے۔(تطہیر الجنان)

اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن معاویہ رضی اﷲ عنہ کو اٹھائے گا تو ان پرنور کی چادر ہوگی۔اہلم من امتی (تطہیر الجنان)

ترجمہ: میری امت میں سے معاویہ رضی اﷲ عنہ سب سے زیادہ بردبار ہے
اللھم املاہ علماء (ابن حجر الاصابہ ج 3ص 413)

اے اﷲ معاویہ رضی اﷲ عنہ کو علم سے بھر دے
یامعاویہ ان ولیت الامر فاتق اﷲ (بخاری جلد 1ص 409)

اے معاویہ رضی اﷲ عنہ تمہارے سپرد امارت کی جائے تو تم اﷲ سے ڈرتے رہنا
اول جیش من امتی یغزو البحر فقد اوجیو (بحوالہ بخاری)

میری امت کا سب سے بڑا لشکر جو بحری لڑائیوں کا آغاز کرے گا اس پر جنت واجب ہے۔ ابن اثیر اور تمام تاریخوں کے مطابق حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ واحد شخص ہیں جنہوں نے سب سے پہلے بحری بیڑے کا آغاز کیا اور مسلمان قوم سب سے پہلی مرتبہ بحری جہاد سے سرفراز ہوئی۔وعن ابی الدرداء قال مرائیت احد لعبد رسول اﷲ اشبہ صلاہ برسول من احدکم ہذا یعنی معاویہ (مجمع الزوائد للعلامہ نورالدین)

حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کے بعد حضورﷺ سے زیادہ سے زیادہ مشابہت رکھنے والی نماز پڑھانے والا امیر معاویہ کے سوا کوئی نہیں دیکھا۔(تطہیر الجنان)

عبداﷲ بن عمران معاویہ کان یکتب بین یدی رسول اﷲ (منبع الفوائد)
ترجمہ: حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ حضورﷺ کے سامنے بیٹھ کر لکھا کرتے تھے۔

حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کی قیام گاہ یعنی آپ کے والد حضرت سیدنا ابو سفیان رضی اﷲ عنہ کا مکان آنحضرتﷺ کے لئے مشرکین مکہ کی ایذا رسانی سے پناہ گاہ ثابت ہوتا تھا چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی نے طبقات ابن سعد کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔(الاصابہ ج 2ص 179‘ المتقی ص 253)

اور نبی کو جب مشرکین مکہ اذیت و تکلیف پہنچاتے تو آپ حضرت ابو سفیان رضی اﷲ عنہ کے گر پناہ لیا کرتے تھے اسی احسان کا بدلہ اور شکریہ حضورﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر یہ اعلان فرمایا ’’من دخل دار ابی فہو امن‘‘ یعنی ابتدائے اسلام کی عسرتوں اور پریشانیوں میں جو مکان پناہ گاہ رسولﷺ بنا‘ آج جو شخص بھی اس میں پناہ حاصل کرے گا اسے امان دے دی جائے گی (مسلم شریف)

رسول کریمﷺ نے فرمایا معاویہ میں تم سے ہوں اور تم مجھ سے ہو (لسان المیزان) لوگوں کو خبر دی جائے کہ امیر معاویہ جنتی ہیں (بحوالہ طبرانی)
حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ بارہ خلفاء میں شامل ہیں جن کی بشارت رسول کریمﷺ نے دی (تطہیر الجنان ص 15)

خود امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں رسول کریمﷺ نے فرمایا۔ وضو کرو جب ہم وضو کرچکے تو آپ نے فرمایا اے معاویہ! اگر تو خلیفہ بنایا جائے تو اﷲ تعالیٰ سے ڈرنا عدل کرنا (تطہیر الجنان)

رسول کریمﷺ نے حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو نصیحت فرمائی‘ اے معاویہ جب تو ملک کا والی ہوجائے تو رعایا سے حسن سلوک کرنا (تطہیر علی العواصم ص208)

حضرت شاہ ولی اﷲ رحمتہ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ رسول کریمﷺ نے حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو ہدایت یافتہ اور ذریعہ ہدایت فرمایا اس لئے کہ انہوں نے مسلمانوں کا خلیفہ بننا تھا اور نبی امت پر شفیق ہے (از الۃ الخلفاء ‘ ج 1ص 573)

نبی کریمﷺ نے فرمایا ! اے اﷲ معاویہ کو ملکوں کی حکومت عطا فرما۔
(کنز العمال‘ ج 1‘ ص 19)

حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ اور رسول خداﷺ کی ملاقات جنت کے دروازہ پر ہوگی (لسان المیزان ص  25)

حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ پر جبرئیل امین علیہ السلام نے سلام بھیجا (البدایہ والنہایہ)

سیدنا امیر معاویہ کے بارے میں جبرئیل امین نے خیر کی وصیت کی (البدایہ والنہایہ)
معاویہ کے لشکر کو بشارت جنت خود رسول خدا نے دی (مجمع الزوائد‘ ج 9 ص 357)

ان احادیث سے ظاہر ہے کہ نبی کریمﷺ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کو جنت کی بشارت دے رہے ہیں کبھی ان کے حق میں دعا کررہے ہیں ۔ مگر پروپیگنڈہ سے متاثر سنی نادان لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے حکومت چھین لی۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور امیر معاویہ کے (لشکر کے) مقتول جنتی ہیں مگر یار لوگ کہتے ہیں کہ یہ کفر اور اسلام کی جنگ تھی۔ حضورﷺ دعا فرما رہے ہیں اے اﷲ معاویہ کو ہدایت پر رکھ‘ ہلاکت سے بچا اور دنیا اور آخرت میں اس کے گناہ بخش دے۔ پھر بھی بدبخت لوگ شبہ کرتے ہیں کہ معاویہ کے حق میں دعا بھلا کیسے قبول ہوتی ہے۔ حضورﷺ فرماتے ہیں معاویہ جنتی ہیں اور یار لوگ یہ بات ناپسند کرتے ہیں۔ خدا جانے یہ نادان لوگ غیر شعوری طور پر حضورﷺ کی مخالفت پر کیوں اتر آئے ہیں۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔