Monday 23 October 2017

حیات الانبیاء عليهم السلام کے بارے میں حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث کو ضعیف کہنے پر غیر مقلد زبیر زئی رد

0 comments
















حیات الانبیاء عليهم السلام کے بارے میں حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث کو ضعیف کہنے پر غیر مقلد زبیر زئی رد

عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَامِکُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيْهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيْهِ قُبِضَ وَفِيْهِ النَّفْخَةُ، وَفِيْهِ الصَّعْقَةُ فَأَکْثِرُوْا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيْهِ، فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ مَعْرُوْضَةٌ عَلَيَّ، قَالَ : قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! کَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ يَقُوْلُوْنَ : بَلِيْتَ قَالَ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَي الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ.رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
ترجمہ : حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تمہارے دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن انہوں نے وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی۔ پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ کے وصال کے بعد آپ کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ کا جسدِ مبارک خاک میں مل چکا ہو گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیائے کرام کے جسموں کو (کھانا یا کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا) حرام کر دیا ہے۔

(1) اس حدیث کو غیر مقلد زبیر علی زئی نے ضعیف کہا ہے، جب کے اسی پیج پے فوائد میں غیر مقلد محمد آمین نے زبیر کا رد کیا ہے،وہ لکھتا ہے۔"مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف کہا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے سنداً صحیح قرار دیا ہے۔ اور دلائل کی رو سے انھیں کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے ۔ ( سنن نسائی جلد 3 صفحہ 219 )

(2) زبیرزئی کے استاد غیر مقلد وہابی عبد المنان نور پوری نے ایک سوال کے جواب اس حدیث کونقل کیا ہے اور البانی کے حوالے سے اسے صحیح کہا ہے۔ (احکام ومسائل جلد 2 صفحہ 93)

(3) غیرمقلد ابو عبد اللہ اور عبد الغفار نے بھی اپنی کتاب میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور صحیح کہا ہے ۔ (صحیح اور مستند فضائل اعمال صفحہ 716)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔