Monday, 23 October 2017

(3) عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم احادیث مبارکہ کی روشنی میں

(3) عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلّم احادیث مبارکہ کی روشنی میں

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلٰی مُوْسَی ابْنِ عِمْرَانَ عليه السلام فِي هٰذَا الْوَادِي مُحْرَمًا بَيْنَ قِطْوَانِيَّتَيْنِ.رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ يَعْلٰی وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ : إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گویا میں (اس وقت بھی) حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو اس وادی میں دو قطوانی چادروں میں حالتِ اِحرام میں دیکھ رہا ہوں۔اِس حدیث کو امام طبرانی، ابویعلی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔ امام منذری اور ہیثمی نے فرمایا : اس کی اِسناد حسن ہے۔
أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 142، الرقم : 10255، وأيضًا في المعجم الأوسط، 6 / 308، الرقم : 6487، وأبو یعلی في المسند، 9 / 27، الرقم : 5093، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 118، الرقم : 1740، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 221، وأيضًا، 8 / 204.

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَتٰی عَلٰی وَادِي الْأَزْرَقِ فَقَالَ : مَا هٰذَا؟ قَالُوْا : وَادِي الْأَزْرَقِ. فَقَالَ : کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلٰی مُوْسَی بْنِ عِمْرَانَ مُهْبِطًا لَهُ خُوَارٌ إِلَی اﷲِ بِالتَّکْبِيْرِ. ثُمَّ أَتٰی عَلٰی ثَنِيَّةٍ فَقَالَ : مَا هٰذِهِ الثَّنِيَّةُ؟ قَالُوْا : ثَنِيَّةُ کَذَا وَکَذَا. فَقَالَ : کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلٰی يُوْنُسَ بْنِ مَتّٰی عَلٰی نَاقَةٍ حَمْرَاءَ جَعْدَةٍ خِطَامُهَا لِيْفٌ وَهُوَ يُلَبِّي وَعَلَيْهِ جُبَّةُ صُوْفٍ.رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
ترجمہ : حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وادیِ اَزرق کی طرف تشریف لائے اور دریافت فرمایا : یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) یہ وادیِ اَزرق ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گویا کہ میں موسیٰ بن عمران علیہ السلام کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس وادی میں اﷲ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرتے ہوئے اتر رہے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک پہاڑی راستے کی طرف تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا : یہ کون سا پہاڑی راستہ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یہ فلاں فلاں پہاڑی راستہ ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گویا میں حضرت یونس بن متی علیہ السلام کو سرخ گنگریالے بالوں والی اُونٹنی پر بیٹھا ہوا دیکھ رہا ہوں. اُس اونٹنی کی لگام کھجور کی چھال کی ہے اور آپ تلبیہ کہہ رہے ہیں اور آپ نے اُون کا جبہ زیب تن کیا ہوا ہے۔اِس حدیث کو امام حاکم، ابن حبان، ابو نعیم، ابو عوانہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔
أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 373،638، الرقم : 3313، 4123، وابن حبان في الصحيح، 14 / 103، الرقم : 6219، والطبراني في المعجم الکبير، 12 / 159، الرقم : 12756، وأبو نعيم في حلية الأوليائ، 2 / 223، 3 / 96، وأبو عونة في المسند، 2 / 421، الرقم : 3682.

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّهُ قَالَ : لَقَدْ سَلَکَ فَجَّ الرَّوْحَاءِ سَبْعُوْنَ نَبِيًّا حُجَّاجًا عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوْفِ، وَلَقَدْ صَلّٰی فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ سَبْعُوْنَ نَبِيًّا.رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ : رِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
ترجمہ : حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ روحاء کے راستے پر ستر انبیاء کرام علیہم السلام حج کی غرض سے گزرے ہیں جو اُون کے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے اور مسجد خیف میں ستر انبیاء علیہم السلام نے نماز ادا کی.اس حدیث کو امام حاکم، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا : اس کے رجال ثقہ ہیں۔
أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 653، الرقم : 4169، والطبراني في المعجم الکبير، 12 / 474، الرقم : 13525، والبيهقي في السنن الکبری، 5 / 177، الرقم : 9618، والفاکهي في أخبار مکة، 4 / 266، الرقم : 2594، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 297.

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : صَلَّٰی فِي الْمَسْجِدِ الْخَيْفِ سَبْعُوْنَ نَبِيًّا مِنْهُمْ مُوْسٰی عليه السلام کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ عِبَاءَ تَانِ قِطْوَانِيَّتَانِ وَهُوَ مُحْرَمٌ عَلٰی بَعِيْرٍ مِنْ إِبِلِ شَنُوَّةَ مَخْطُوْمٌ بِخُطَامِ لِيْفٍ لَهُ ضِفْرَانٍ.رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَالْفَاکِهِيُّ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُ : رِجَالُهُ ثِقَاتٌ.
ترجمہ : حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسجدِ خیف میں ستر انبیاء کرام علیہم السلام نے نماز ادا کی جن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی شامل تھے، گویا میں (اس وقت بھی) ان کی طرف دیکھ رہا ہوں اور ان پر دو قطوانی چادریں تھیں اور وہ حالتِ احرام میں قبیلہ شنوہ کے اُونٹوں میں سے ایک اونٹ پر سوار تھے جس کی نکیل کھجور کی چھال کی تھی جس کی دو رسیاں تھیں۔اِس حدیث کو امام طبرانی، ابو نعیم اور فاکہی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا : اس کے رجال ثقات ہیں۔
 أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 452، الرقم : 12283، وأبو نعیم في حلية الأوليائ، 2 / 10، وابن عدي في الکامل، 6 / 58، والفاکهي في أخبار مکة، 4 / 266، الرقم : 2593، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 392، الرقم : 3740، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 221، 297.

عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضي اﷲ عنهما يَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ وَکَّلَ بِقَبْرِي مَلَکًا أَعْطَاهُ أَسْمَاعَ الْخَـلَاءِقِ، فَـلَا يُصَلِّي عَلَيَّ أَحَدٌ إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ، إِلَّا بَلَغَنِي بِاسْمِهِ واسْمِ أَبِيْهِ، هٰذَا فُـلَانُ بْنُ فُـلَانٍ قَدْ صَلّٰی عَلَيْکَ.رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ : فِيْهِ ابْنُ الْحِمْيَرِيِّ لَا أَعْرِفُهُ وَبَقِيَّةُ رِجَالِهِ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.وروی أبو الشیخ ابن حَيَّانَ وَلَفْظُهُ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ ِﷲِ تَبَارَکَ وَتعَالٰی مَلَکًا أَعْطَاهُ أَسْمَاعَ الْخَـلَاءِقِ کُلِّهِمْ، فَهُوَ قَاءِمٌ عَلٰی قَبْرِي، إِذَا مُتُّ إِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي صَلّٰی عَلَيَّ صَـلَاةً إِلَّا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيْهِ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ، صَلّٰی عَلَيْکَ فُـلَانٌ، فَيُصَلِّي الرَّبُّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی عَلٰی ذَالِکَ الرَّجُلِ بِکُلِّ وَاحِدٍ عَشَرًا.
ترجمہ : حضرت عمار بن یاسر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر کیا ہوا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی آوازیں سننے (اور سمجھنے)کی قوت عطاء فرمائی ہے، پس روزِ قیامت تک جو بھی مجھ پر درود پڑھے گا، وہ فرشتہ اس درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام مجھے پہنچائے گا، اور عرض کرے گا : یا رسول اﷲ! فلاں بن فلاں نے آپ پر درود بھیجا ہے۔اِس حدیث کو امام بزار اور بخاری نے التاریخ الکبیر میں اور منذری نے بھی روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا : اِس کی سند میں ابن حمیری راوی کو میں نہیں جانتا، اِس کے علاوہ تمام رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔ابو شیخ ابن حیان کی روایت کے الفاظ یوں ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ایک فرشتہ ہے، جسے اﷲ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی آواز سننے (اور سمجھنے) کی قوت عطا فرمائی ہے، پس وہ فرشتہ میرے وصال کے بعد میری قبر پر قیامت تک کھڑا رہے گا۔ پس میری امت میں سے جو شخص بھی مجھ پر درود بھیجے گا، وہ فرشتہ اس کا نام اور اس کے باپ کا نام لے گا اور کہے گا : یا محمد! (میرے آقا!) فلاں شخص نے آپ کی خدمت میں درود بھیجا ہے۔ پس اﷲ تعالیٰ اس شخص پر ہر ایک درود کے بدلے میں دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
أخرجه البزار في المسند، 4 / 255، الرقم : 1425، 1426، والبخاري في التاريخ الکبير، 6 / 416، الرقم : 2831، وابن حيان في العظمة، 2 / 762، الرقم : 1، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 162.(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)(جاری ہے)

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...