Sunday 25 June 2017

عید احادیث مبارکی کی روشنی میں

0 comments
عروہ بن زبیرحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور میرےپاس انصار کی دو لڑکیاں جنگ بعاث کے دن کا شعر گا رہی تھیں اور ان لڑکیوں کا پیشہ گانے کا نہیں تھا، تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ شطا نی باجہ اور رسول اللہ صلی اللہ علہا وسلم کے گھر میں؟اور وہ عیدکا دن تھا، رسول اللہ صلی اللہ علہا وسلم نے فرمایا کہ اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج ہم لوگوں کی عید ہے۔ (بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 903)

عروہ بن زبیرحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میرےپاس نبی صلی اللہ علہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور مر ے پاس دو لڑکیاں جنگ بعاث کے متعلق شعرگارہی تھی، آپ صلی اللہ علہب وآلہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا منہ پھیرلیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو مجھے ڈانٹا اور کہا کہ یہ شیطانی باجہ، اور وہ بھی نبی صلی اللہ علہح وآلہ وسلم کی موجودگی میں؟ تو آپ صلی اللہ علہا وآلہ وسلم نے فرمایا کہ چھوڑ دو، جب وہ (ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) دوسری طرف متوجہ ہوئے تو مں نے ان دونوں لونڈیوں کو اشارہ کیا(چلے جانے کا) تو وہ چلی گئیں ۔اور عید کے دن حبشی ڈھالوں اور برچھوئں سے کھلیتے تھے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علہ وسلم سے درخواست کی، توآپ صلی اللہ علہک وآلہ وسلم نے فرمایا کیاتو تماشہ دیکھنا چاہتی ہے؟ تو میں نے کہا ہاں! تو آپ صلی اللہ علہو وآلہ وسلم نے مجھے اپنے پچھے کھڑا کردیا۔ میرارخسار آپ صلی اللہ علہک وآلہ وسلم کے دوش پر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے بنی ارفدہ! تماشہ دکھاؤ، یہاں تک کہ جب مں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علہ وآلہ وسلم نے فرمایا “بس”؟ تو میں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علہئ وآلہ وسلم نے فرمایا تو چلی جاؤ۔( بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 901)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علہی وسلم عید الفطر کے دن جب تک چند چھوہارے نہ کھا لیتے، عید گاہ کی طرف نہ جاتے اور آپ صلی اللہ علہی وآلہ وسلم چھوہارے طاق عدد مںا کھاتے تھے۔( بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 904)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالضحیٰ اور عیدالفطر میں نماز پڑھتے تھے پھر نماز کے بعد خطبہ کہتے تھے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 908 )

سعد بن حارث جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جب عید کا دن ہوتا تو نبی صلی اللہ علہی وآلہ وسلم واپسی مں راستہ بدل کرتے(صححج بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 933)

ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علہی وآلہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے اور دو رکعت نماز اس طرح پڑھی کہ نہ تو اس سے پہلے نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد پڑھی اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تعالیٰ تھے۔ (بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 935)

نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علہی وسلم نے صدقہ فطر یا صدقہ رمضان، مرد، عورت، آزاد، غلام، ہر ایک پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض کیا۔ تو لوگوں نے نصف صاع گیہوں اس کے برابر سمجھ لیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کھجور دیتے تھے تو ایک بار اہل مدینہ پر کھجور کا قحط ہوا تو جو دئےاور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ چھوٹے اور بڑے کی طرف سے دیتے تھے، یہاں تک کہ مرلے بٹو ں کی طرف سے دے دیتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہ ان کو دیتے جو قبول کرتے اور عید الفطر کے ایک یا دو دن پہلے دیتے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری) نے کہا کہ بنی سے مراد بنی نافع ہے اور کہا کہ وہ لوگ جمع کرنے کے لئے دیتے تھے نہ فقراء کو دیتے تھے۔ (بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1421 )

قزعہ بیان کرتے ہں میں نے ابو سعید خدری سے سنا ہے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علہے وسلم کے ساتھ بارہ غزوہ کئے تھے۔ انہوں نے بیاں کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دنوں مںت روزہ نہ رکھے۔ اور نہ فجر کے بعد نماز پڑھے، جب تک کہ آفتاب غروب نہ ہو جائے اور تند مسجدوں کے سوا کسی اور مسجد کے لئے سامان سفر نہ باندھے (وہ تنو مسجدیں یہ ہںئ) مسجد حرام، مسجد اقصیٰ، مسجد نبوی۔ (بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1873)

عطاء بن ابی رباح کہتے ہںی کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قسم کھا کر بیان کیاکہ (ایک مرتبہ) عید کے موقعہ پر جب حضور صلی اللہ علہر وآلہ وسلم مردوں کی صف سے گذر کر عورتوں کی صفوں تک پہنچے (اس وقت) آپ کے ہمراہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے آپ نے یہ گمان کا کہ (شاید) عورتوں نے خطبہ نہیں سنا تو آپ نے انہیں نصیحت فرمائی اور انہںص صدقہ (دینے) کا حکم دیا، پس کوئی عورت بالی اور انگوٹھی ڈالنے لگی (کوئی کچھ) اور بلال اپنے کپڑے کے کنارے میں لینےلگے۔ (بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 98)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔