جو حضرت ابوبکر کو صدیق نہ مانے وہ دنیا اور آخرت میں مردود القول ہے
محترم قارئینِ کرام : شیعہ کے مجتہد عالم ابو الحسن علی بن عیسیٰ بن ابو الفتح الاربلی نے روایت کیا ہے کہ : عن عروة بن عبد الله قال : سألت ابا جعفر محمد بن علی علیهما السلام عن حلیة السیوف فقال : لا بأس به ، قد حلی ابوبکر الصدیق سیفه، قلت : فنقول: الصدیق؟ قال: فوثب و ثبة و استقبل القبلة و قال : نعم الصدیق ، نعم الصدیق ، نعم الصدیق فمن لم یقل له الصدیق فلا صدق الله له قولا فی الدنیا و لا فی الآخرة ۔
ترجمہ : عروہ بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں حضرت سیدنا امام باقر ابوجعفر محمد بن علی بن حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے استفسار کیا : مَا قَوْلُكَ فِيْ حُلْيَةِ السُّيُوْف ؟ یعنی تلوار کو آراستہ کرنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا : لَا بَأْسَ قَدْ حُلِىَ أَبُوْ بَكْر الصِّدِّيْقْ سَيْفَه ، یعنی اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ خود حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بھی اپنی تلوار کو آراستہ کیا ۔ میں نے کہا : آپ نے انہیں صدیق کہا ؟ یہ سننا تھا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جلال فرماتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اور قبلے کی طرف منہ کر کے ارشاد فرمایا : ہاں ! وہ صدیق ہیں ، ہاں ! وہ صدیق ہیں ، ہاں ! وہ صدیق ہیں ۔ اور جو انہیں صدیق نہ کہے تو اللہ عزّ و جل اس کے قول کی تصدیق نہیں فرماتانہ دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں ۔ (فضائل الصحابۃ ومن فضائل عمر بن الخطاب من حديث أبي بكر بن مالك، الرقم: ۶۵۵، ج۱، ص۴۱۹)،(کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ جلد 2 صفحہ 360 شیعہ مذہب کی کتاب)(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment