Sunday, 25 August 2019

دیوبندیوں کا خواب اور پھر بیداری میں لا اِلٰہ اشرف علی رسول اللہ کہنا شرعی حکم

دیوبندیوں کا خواب اور پھر بیداری میں لا اِلٰہ اشرف علی رسول اللہ کہنا شرعی حکم


حکیم الامت دیوبند تھانوی صاحب کے مرید حالت خواب اور پھر بیداری لا اِلٰہ اشرف علی رسول اللہ کہنا اور درود میں اشرف علی کہنا ۔ (رسالہ الامداد صفحہ نمبر 34 ، 35)

مسئلہ۱۰۸:ازمیرٹھ دفتر رسالہ خیال دفتر رسالہ خیال بازار بزازہ مرسلہ حافظ سید ناظر حسین چشتی صابری عابدی و سید عزیز احمد چشتی صابری عابدی وشرف الدین احمد صوفی وارثی قادری رزاقی ۴ربیع الاول ۱۳۳۷ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اشرف علی صاحب تھانوی کے ایك معتقد نے اپنے خواب و بیداری کاحال جو ذیل میں درج ہے لکھ کر تھانوی کے پاس بھیجا جس کا جواب انہوں نے رسالہ الامداد ماہ صفر ۱۳۳۶ھ میں حسب ذیل الفاظ میں دیا،دریافت طلب امریہ ہے کہ یہ جواب ان کا بموجب شرع شریف کہاں تك درست اور صحیح ہے؟ نیز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے مسلك کے مطابق تھانوی صاحب کی نسبت حکم شرع شریف کا کیا صادر ہوا ہے؟

خلاصہ خواب:بجائے کلمہ طیبہ کے دوسرے جز کے یوں پڑھتا ہوں کہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے نام نامی کی جگہ تھانوی کا نام لیتا ہوں ہر چند قصد کرتا ہوں لیکن یہی زبان سے نکلتا ہے بعد بیداری اس غلطی کی تلافی میں درود شریف پڑھنا چاہا تو اس میں بھی بے اختیار تھانوی کا نام زبان پر آجاتا ہے۔[رسالہ الامداد مطبوعہ تھانہ بھون ص۳۵]

جوابِ خواب: اس واقعہ میں تسلی ہے کہ جس کی طرف رجوع کرتے ہو وہ متبع سنت ہے[رسالہ الامداد مطبوعہ تھانہ بھون ص۳۵]۔

الجواب:سیدی امام بوصیری قدس سرہ صاحب بردہ شریف امام القری میں فرماتے ہیں:ما علیّ مثلہ بعد الخطاء[القصیدۃ الہمزیۃ فی المدح النبویۃ مع حاشیۃ الفتوحات الاحمدیۃ المکتبۃ التجاریۃ الکبرٰی مصر ص۳۹] (خطا کے بعد اس کی مثل مجھ پر نہیں۔ت)دیوبندیوں کے کفر کا پانی ان کے سر سے گزر گیا ہے جس کا حال کتاب مستطاب"حسام الحرمین شریف"سے ظاہرہے یہ لوگ اﷲورسول جل وعلا وصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو شدید گالیاں دے چکے اور ان پر اب تك قائم ہیں،ان علمائے حرمین شریفین نے بالاتفاق نام بنام ان سب کی تکفیر کی اور صاف فرمایا:من شك فی کفرہ وعذابہ فقد کفر[مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر باب احکام الجزیۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱/ ۶۷۷،حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص۳۱]۔
جس نے ان کے کفر وعذاب میں شك کیا وہ بھی کافر ہے(ت)

جوان کے اقوال پر مطلع ہو کر ان کے کافر ہونے میں شك بھی کرے وہ خود کافر،پھر ایسوں کی کسی بات کی شکایت کیا،ان کے بڑے قاسم نانوتوی نے تحذیر الناس میں صاف لکھ دیا کہ"اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا"[تحذیر الناس کتب خانہ امدادیہ دیوبند ص۲۴] ۔

یہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی خاتمیت سے صاف انکار ہے اور آیہ کریمہ" وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّنَ ؕ "[ القرآن الکریم ۳۳/ ۴۰] (اور لیکن آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اﷲکے رسول اور آخری نبی ہیں۔ت)کی صریح تکذیب ہے پھر یہ لوگ اگر صاف صاف ادعائے نبوت ورسالت کریں تو ان سے کیا بعید ہے،مسلمان ہوتا تو ایسی بات سن کر لرزجاتااور اس کفر بکنے والے سے کہتا کہ خبیث منہ بندکر کفر نہ بک،نہ کہ اسے اور تسلی دی اور اس کی رجسٹری کردی،

" وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۲۲۷﴾٪ "[القرآن الکریم ۲۶/ ۲۲۷]۔واﷲ تعالٰی اعلم۔اب جانا چاہتے ہیں کہ ظالم کس کروٹ پلٹا کھائیں گے۔واﷲ تعالٰی اعلم۔(ت) امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہاں مکمل ہوا ۔

اشرف علی تھانوی کے مرید نے عالم بیداری میں باربار کلمہ ’’لاالہ الا اﷲ اشرف علی رسول اﷲ‘‘ پڑھا تو اس پر پیر مرید دونوں کی تکفیر کی گئی جبکہ بعینہ یہی واقعہ شیخ شبلی اور خواجہ اجمیری علیہما الرحمہ سے بھی منسوب ہے جس میں اول واقعہ کا حوالہ در ’’فوائد الفوائد‘‘ ملفوظات حضرت نظام الدین دہلوی علیہ الرحمہ کا سوال ہوا کہ حضرت شبلی اور مرید خواجہ محبوب الٰہی اور مرتب ملفوظات کا کیا حکم ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ’’فوائد الفوائد‘‘ ملفوظات سے ہے نہ کہ مکتوبات سے اور اس کتاب میں الحاقات کثرت سے ہیں منجملہ ان کے یہ واقعہ بھی ہے جو مذکور ہوا نیز چند مثالیں آپ کی تشفی قلب کے لئے حاضر ہیں اور وہ یہ ہیں۔

(الف) حضرت عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہ کو (معاذ اﷲ) اﷲ تعالیٰ نے مکار فرمایا (فوائد الفوائد، ص 156، مطبوعہ شبیر برادرز)

(ب) ابن مسعود رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے خود صرف ایک روایت بیان کی ہے (فوائد الفوائد، ص 125) (جبکہ مسند امام احمد میں ان سے 900 حدیثیں مروی ہیں) نیز صحاح ستہ اور کتب متداولہ وغیر متداولہ میں ابن مسعود سے بکثرت روایات مروی ہیں۔

(ج) حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے بال کی برکت سے یہودیوں کی بخشش ہوگئی (فوائد الفوائد)الغرض یہ امثلہ ثلاثہ عقلا، نقلا، شرعا ظاہر البطلان ہیں۔ اول صحابی کی شان کے خلاف ہونے کی وجہ سے۔ ثانی ابن مسعود کے کثیرالروایت ہونے کی وجہ سے۔ ثالث قرآن کی نص قطعی (ان اﷲ لا یغفر ان یشرک بہ الآیتہ) کے خلاف ہونے کی وجہ سے، رہا معاملہ اشرف علی کی تکفیر کا تو وہ اس واقعہ (کلمہ میں اشرف علی کا نام لیا گیا) اور اس کی عبارت دربارۂ مسئلہ علم غیب کتاب ’’حفظ الایمان‘‘ ص 13 کی وجہ سے کی گئی ہے۔ اس کی تفصیل اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے رسالہ ’’الجبل الثانوی علی کلیۃ التھانوی‘‘ فتاویٰ رضویہ جدیدہ جلد پندرہ میں ملاحظہ کیجئے۔ تسلی ہوجائے گی کیونکہ اس کا واقعہ یقینی ہے اور خود رسالہ ’’الامداد‘‘ میں اس نے برقرار رکھا۔ واﷲ اعلم بالصواب۔اللہ تعالیٰ حق سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...