Saturday, 17 August 2019

کشمیر بنے گا پاکستان ان شاء اللہ عزّ و جل

کشمیر بنے گا پاکستان ان شاء اللہ عزّ و جل

یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

محترم قارئینِ کرام : ہمارے کشمیری بہن ، بھائی پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور ہم پاکستانیوں کے دل بھی ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں اوریہی محبت ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ہندو بنیئے کو انتہائی ناگوار گزرتی ہے اور قیام پاکستان سے آج تک پاک بھارت تنازعے کی اہم ترین وجہ بھی یہی ہے ۔ اس بارعید الاضحی اورچودہ اگست پردل بہت اداس تھا بچوں کو اپنے بکروں کی جدائی کا غم تھا اور ہمیں کشمیرمیں بھارت کے قبضے کا اور اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا۔ لیکن پاکستانی غیورعوام نے اس بار یوم آزادی پرپہلی بار پاکستانی اور کشمیری پرچم ایک ساتھ لہرائے اوراس یوم آزادی کو کشمیر کے ساتھ منسوب کر کے یہ ثابت کردیا کہ کشمیر واقعی پاکستان کی شہ رگ ہے اور انہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا ۔ کشمیر کی آزادی کی جنگ میں جوخون بہا وہ یوں ہی رائیگاں نہیں جا سکتا ۔ اللہ بہت بے نیاز ہے وہ دلوں کا بھید جانتا ہے دشمن جتنی مرضی چالیں چلتا رہے لیکن میرے اللہ کا بس ایک کن ہی فیصلہ کن ہوتا ہے ۔

آج بھارتی ہندو بنیئے نازی مزاج سامراج کے ظلم و تشدد کا آتش فشاں دہکا ہوا ہے ۔ کشمیر کے آزادی پسند مسلمان جراءت و ہمت کی نئی داستانیں رقم کرنے کے لیے میدان عمل میں نکل آئے ہیں ۔ ۔ آج کشمیر میں ہر گھر مورچہ اور ہر گلی میدان جنگ بنی ہوئی ہے ۔ ۔ کشمیر کے ہر گھر میں شہیدوں کے لہو سے چراغاں کیا جارہا ہے ۔ ۔ لیکن کشمیریوں کے ارادے عظیم اور حوصلے فراخ ہیں ، وہ اپنے لہو میں ڈوب کر بھی آزادئی کشمیر کا پرچم لہرا رہے ہیں وہاں کی جنت آج بھارتی دہشتگردوں کی زد میں ہے لیکن کشمیر کے آزادی پسند مجاہدوں کی ہر سانس سے ” کشمیر بنے گا پاکستان“ کی صدا ابھر رہی ہے ۔ (چشتی) ۔ اور بارگاہ خداوندی میں اٹھے ہاتھ پکار رہے ہیں کہ :

پنجہ ظلم و جہالت نے برا حال کیا
بن کے مقراض ہمیں بے پر و بال کیا
توڑ اس دست جفاکش کو یارب جس نے
روح آزادئ کشمیر کو پامال کیا

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ یہ مسئلہ گزشتہ ستر دہائیوں سے حل نہیں ہو پارہا اور کشمیری عوام کی دلی خواہش کو نظر انداز کرکے بھارت مسلسل اس کے اندرونی معاملات میں نہ صرف دخل انداز ہوتا آرہا ہے بلکہ اس کے معصوم عوام اس کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتے رہتے ہیں جو کہ ایک معمول کی بات ہے مگر افسوس ہے ان تمام نام نہاد عالمی حقوق کی تنظیمیوں پرکہ جنہیں بھارت کی یہ بد معاشی نظر نہیں آتی بلکہ وہ اس معاملے میں چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔

کشمیر بنے گا پاکستان یہ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک زندہ و جاوید اور نہ جھٹلائی جانے والی حقیقت ہے ۔ ۔ پاکستان اور کشمیر بہت سے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جن میں سب سے بڑا رشتہ اسلام اور دو قومی نظریہ ہے ۔ ۔ پاکستان اور کشمیر کا تہذیب و تمدن ، رسم رواج ، ثقافت و کلچر سب ایک جیسے ہیں نہ صرف یہ بلکہ پاکستان اور کشمیر کی جغرافیائی وحدت بھی ایک ہے جبھی تو قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا ۔ ۔ ۔ لیکن آج کشمیر میں وقت کی نوک قلم سے ٹپکنے والا لہو محو سوال ہے کہ آخر کشمیریوں کا قصور کیا ہے ؟؟؟

آخر کیوں ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کو آزادی میسر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ بلکہ وہاں تو آزادی کے نام پر زبان کاٹ دی جاتی ہے ، پاکستان سے محبت کے نام پر پھانسی ملتی ہے ۔ ۔ ۔ آواز حق بلند کرنے پر قید و بند کی سزا ملتی ہے ، نہتے کشمیریوں کو خون میں نہلا دیا جاتا ہے ، ہر طرف آگ و خون کا سیلاب رواں ہے ، ہر لحظہ ہر آن کشیریوں پر قیامت ٹوٹ رہی ہے ، کشمیر کے باسیوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے گزارنے کے ساتھ ساتھ ان پر قہر و غضب کے آتش فشاں برسائے جارہے ہیں ۔ ۔ وہاں قائم کۓ گۓ عقوبت خانے ہٹلر اور چنگیز خان کے مظالم کو شرما رہے ہیں ۔ ۔ ۔ زندہ انسانوں کو شکنجوں میں کس کر ان کے جسموں کو ہتھوڑوں کی مار سے توڑا جاتا ہے ، ان کے ناخن کھینچ کر اتار لیے جاتے ہیں ۔ ۔ جب وہ پیاس سے تڑپنے لگیں تو ان کو جانوروں کا پیشاب دیا جاتا ہے ۔ ۔ یہ تمام مظالم دیکھ کر ہر درد مند دل پکار اٹھتا ہے کہ :

یہ چمن اغیار کی شعلہ خرامی کے لیے
یہ ثمر شیریں ہے اپنی تلخ کامی کے لیے
زندگی ہے یہاں مرگ دوامی کے لیے
مائیں جنتی ہیں یہاں بچے غلامی کے لیے
ہر نفس اک سلسلہ ہے قید بے زنجیر کا
ایک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا

اس کڑے وقت میں جب کشمیری پاکستان کی جانب نظریں لگائے بیٹھے ہیں اور تمام حریت رہنما یا تو جیل میں ہیں یا نظر بند ۔ عوام پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے ۔ توایسے میں پاکستانی پارلیمنٹ کی کارروائی ان کی لیے مزید مایوسی کا سبب بنی ہوگی ۔ ان کو پاکستانی پارلیمنٹ سے مشترکہ قومی بیانیے کی ضرورت تھی لیکن پاکستانی سیاستدانوں نے مشترکہ اجلاس کوسیاسی مخالفت کی نذر کر دیا ۔ تاریخ کے اس دوراہے پرجب کچھ کر گزرنے کا موقع تھا ہم ایک دوسرے کوآئینہ دکھا رہے تھی اورایسا کرنے والوں کوان کا ضمیر ہمیشہ ملامت کرتا رہے گا ۔ (چشتی)

یوم آزادی پر ہم پوری گلی سجایا کرتے تھے اس بار ہم نے الحمد للہ خصوصی طور پر کشمیری پرچم بھی لگوائے اور روز ہر نماز میں مسجد میں کشمیریوں کے لیے خصوصی دعا بھی کرواتے ہیں ۔

کشمیر اب بھی ہمارا ہے ، سارے کا سارا ہے

وہ وقت دور نہیں جب بھارت دنیا بھر میں رسوا ہوگا اور کشمیری عوام سر اٹھا کر جئیں گے میرے اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ۔

بس تھوڑی ہمت کرنی ہوگی ۔ ۔ کشمیر سے محبت کا جو پودا لگا ہے نہ بس اس کو اپنے سچے جذبوں کو پانی دیتے رہنا یہ ضرور درخت بنے گا اس کو کبھی مرجھانے نہ دینا ۔

کشمیر بنے گا پاکستان
مٹ جائے گا یہ طوفان

ہے رب سوہنا مہربان
دکھلائے گا اپنی شان

مٹ جائے گا ہندوستان
کشمیر بنے گا پاکستان

محترم قارئینِ کرام : یہ معاملہ اتنا آسان نہیں جتنا بھارت سمجھ رہا ہے ۔ لیکن یہ بھی حقیقت اپنی جگہ کہ بھارت کشمیریوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی حد جا سکتا ہے ۔ کشمیری تڑپ رہے ہیں ، وادی میں بارہ روز سے کرفیو ہے ، ادویات اور روز مرہ کا ساز و سامان ختم ہو چکا ہے۔بچے بھوک سے بلک رہے ہیں مگر ماؤں کی سانسیں اب بھی پاکستان پکار رہی ہیں ۔ اتنی تعداد میں بھارتی فوج کی موجودگی کے باوجود نہتی کشمیری عوام روزسڑکوں پپر احتجاج کرتی نظر آتی ہے کہ شائد کوئی مسیحا ان کی مدد کو آنکلے ۔ کشمیر کی مائیں ، بہنیں، بیٹیاں اپنی عزتوں کی رکھوالی کے لیے پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی مدد کی منتظر ہیں ۔ کشمیر کے نوجوان آزادی کے لیے تڑپ رہے ہیں ۔ کشمیر کے بوڑھے آزادی کا سورج دیکھنے کے لیے اپنی سانسیں سنبھال کر بیٹھے ہیں ۔

کیا ہم ان سب کی امیدوں کے دئیے یوں ہی بجھنے دیں گے ۔ یاد رکھیں پاکستان کو کشمیر سے کیا اپنا وعدہ نبھانا ہو گا ۔ یہ جنگ اب کشمیر کی آخری جنگ ہو گی ہر محاذ پراس کے بعد وہ پاکستان کی شہ رگ ہے اور بنا رہے گا ۔ ہمیں اس معاملے پر کوئی لچک قبول نہیں کرنی چاہیے اور حکومت پر زور دینا چاہیے کہ انہوں نے تاریخ میں ٹیپو سلطان بن کر زندہ رہنا ہے تو یہی وقت ہے دو ٹوک موقف اپنانے کا ۔اب وہ وقت آگیا ہے کہ کشمیریوں کی حمایت کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہرمشترکہ موقف اپنایا جائے ۔ ہمیں ایسی کوششیں کرنی ہیں کہ بھارت کو کشمیر سے نکلنا پڑے اور کشمیریوں کو آزادی ملے ۔ ہم سات دہائیوں سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں تو اس کڑے وقت میں ان کو اکیلا کیوں چھوڑ دیں ۔

محترم قارئینِ کرام : جو کچھ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے یہ سارا خونیں منظر اگرچہ سہما دینے والا ہے لیکن اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہی سب احوال صبح آزادی کی تمہید اول ہے ۔ بقول علاّمہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ :

اگر عثمانیوں پر کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا

لہٰذا دیکھیے گا اسی خونِ صد ہزار انجم سے ان شاء اللہ جلد ہی ”کشمیر بنے گا پاکستان“ اختتام میں جنت نظیر وادی کشمیر کی عصمت اور آزادی کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردینے والے شہیدوں اور غازیوں کو اگر سلام عقیدت پیش نہ کیا جائے تو نا انصافی ہوگی ۔ ۔ لہٰذا اپنی بات کا اختتام اِن اشعار پر کرتا ہوں کہ :

وادئ کشمیر کے جنت نظاروں کو سلام
خون میں ڈوبی ہوئ سب راہگزاروں کو سلام

چرخ آزادی کے رخشندہ ستاروں کو سلام
سرفروشوں ، غازیوں کو ، شہریاروں کو سلام

آئیے مل کر کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں تاکہ روز محشر شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔ اور دعا کریں اللہ تعالیٰ مقبوضہ کشمیر میں ہماری ماؤں ، بہنوں بیٹیوں کی عزتوں کی حفاظت فرمائے اور اہلِ کشمیر کو آزادی عطاء فرمائے آمین ۔ (اہلِ علم و دانش کمی کوتاہی معاف فرمائیں) (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاہور پاکستان)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...