Thursday, 8 December 2016

نبی کا ایک معنیٰ ہے تمام مخلوق سے اعليٰ

لفظِ ’’نبی‘‘ کے دوسرے مادہِ اشتقاق ’’نَبَا، اَلنَّبْوةُ‘‘، کے اعتبار سے بھی لفظِ نبی کے مختلف معانی ہیں۔ اَلنَّبْوةُ کا معنی ہے: اَلْاِرْتِفَاع جس کو بلندی ملی‘‘۔ اسی سے اَلنَّبَاوَة ہے یعنی جومقام بلند ہو۔ زمین سے بلند ٹیلہ، بلند مینار یا بلند جگہ جو دور سے نظر آئے، جس کو دیکھ کر لوگ ہدایت پائیں، بھولے ہوئے راستہ پائیں۔ اس شے کی بلندی کی وجہ سے اس کو نَبْوٰی کہتے ہیں۔ ائمہ لغت کا کہنا یہ ہے کہ اس وجہ سے اس سے النَّبُوَّة اخذ کیا ہے۔ اس سے لفظ نبی نکلا ہے۔ نبی کو اس معنی کے لحاظ سے اس لئے نبی کہتے ہیں کہ

اِنَّهُ شُرِّفَ عَلٰی سَائِرِالْخَلْقِ’’اُسے ساری مخلوق میں سب سے بلند بنایا جاتا ہے‘‘۔

نبی کو وہ شان، عظمت، بلندی، شرف اور رفعت دی جاتی ہے کہ ان کا مقام کل کائنات انسانی اور خلق میں سب سے بلند ہوتا ہے۔ اس کی ذات کی بلندی کو دیکھ کر لوگ اسے آئیڈیل بناتے ہیں اور اس سے راستہ پاتے ہیں۔

ابن الاعرابی نے اَلنَّبْوةُ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ اَلْمُرْتَفِعُ مِنَ الْاَرْضِ زمین پست ہوتی ہے، ایک ہی لیول میں ہوتی ہے اور وہ چیز، پہاڑ، ٹیلہ، مینار یا عمارت جو زمین کی پستی کو چھوڑ کر بلند ہوجائے، اس کو ’’نَبْوَة‘‘ کہتے ہیں۔اس معنی کی رُو سے

اَلنَّبِيّ هُوَا الْعَلَمُ مِنْ اَعْلَامِ الْاَرْضِ الَّتِيْ يُهْتَدٰی بِهٰا
’’نبی اس ذات کو کہتے ہیں جس کا مقام و مرتبہ سب سے اونچا ہو اور لوگ اسے دیکھ کر رہنمائی پائیں‘‘۔

گویا نبی کو نبی اس لئے کہتے ہیں اللہ تعاليٰ اسے ساری مخلوق پر بلندی، عظمت اور رفعت عطا کرتا ہے۔ پس اسی عظمت اور علو مرتبت کی وجہ سے وہ نبی کہلاتا ہے۔

قاضی عیاض کہتے ہیں:هُوَ مَرْتَفَعَ مِنَ الْاَرْضِ وَمَعْنَاهُ اَنَّ لَهُ رُتْبَةً شَرِيْفَةً وَمَکَانَةً نَبِيْهَا.

’’وہ ذات جو ساری مخلوق ارضی اور ساری مخلوق سماوی سے بلند ہوتی ہے۔ اسے اتنا بلند رتبہ، بلند مقام اور وہ شرف و عظمت عطا کی جاتی ہے کہ ہر شے اس کی عظمت کے نیچے ہوجاتی ہے‘‘۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...