Saturday, 6 August 2016

علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں قبر والا سنت ، پہچانتا اور سلام کرنے والوں کے سلام کا جواب دیتا ہے



سماع موتیٰ پر ابن تیمیہ کا فتویٰ،

أَبِي هُرَيْرَةَ قَاعَنْلَ:قَالَ رَسُوْلُ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: (مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُرُّ عَلَى قَبْرِ رَجُلٍ كَانَ يَعْرِفُهُ فِي الدُّنْيَا فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ، إِلاَّ عَرَفَهُ، وَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ).

ابن حبان فی المجروحين (2/ 58) ،الرازی فی الفوائد (1/ 63)، خطیب البغدادي فی تاريخ بغداد (6/ 137) ابن عساكر فی تاريخ دمشق (10/ 380) ، (27/ 65) و ابن الجوزي فی “العلل المتناهية” (2/ 911).

ابو هُرَيْرَةَ رضی الله تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے کی قبر پر گذرتا ہے اور اس کو سلام کرتا ہے وہ ( میت) کو پہچان لیتی ہے اور اس کو سلام کا جواب دیتی ہے.

یہی روایت ابن عباس رضی الله تعالی عنہ سے بھی ملتی ہے،

چناچہ مردوں کی سماعت، کلام اور حیات پر ابن تیمیہ نے مجموع الفتاویٰ میں اس حدیث کوبطور حجت پیش کیا ہے اور اپنا عقیدہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں.

وَأَمَّا عِلْمُ الْمَيِّتِ بِالْحَيِّ إذَا زَارَهُ، وَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَفِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُرُّ بِقَبْرِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ كَانَ يَعْرِفُهُ فِي الدُّنْيَا فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ، إلَّا عَرَفَهُ، وَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ» . قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: ثَبَتَ ذَلِكَ عَنْ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَصَحَّحَهُ عَبْدُ الْحَقِّ صَاحِبُ الْأَحْكَامِ.

اور جہاں تک اس کا تعلق ہے کہ میت زندہ کی زیارت کو جانتی ہے اور سلام کرتی ہے تو اس پر ابن عبّاس کی حدیث ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے کی قبر پر گذرتا ہے اور اس کو سلام کرتا ہے وہ ( میت) اس کو پہچان لیتی ہے اور اس کو سلام کا جواب دیتی ہے

ابن مبارک کہتے ہیں یہ نبی صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اس کو صحیح کہا ہے عبد الحق صاحب الاحکام نے.

المجموعة الفتاویٰ جلد ٢٤ صفحہ ١٨٥

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...