Monday 22 August 2016

علماءِ اہلِ سنت پر تکفیر کے الزام کا جواب

0 comments
علماء اہل سنت پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے علماءِ دیوبند کو کافر کہا، رافضیوں ، نیچریوں ، وہابیوں ، بہایوں حتیٰ کہ ندویوں ، کانگریسیوں ، لیگیوں بلکہ تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔ گویابریلی میں کفر کی مشین لگی ہوئی ہے جس کے نشانے سے کوئی مسلمان نہیں بچ سکا۔
اس کے جواب میں بجز اس کے کیا کہا جائے کہ{سُبْحَانَکَ ہَذَا بُہْتَانٌ عَظِیمٌ} سو کسی مسلمان کو کافر کہنا مسلمان کی شان نہیں۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ مسلمان کو کافر کہنے کا وبال کافر کہنے والے پر عائد ہوتا ہے۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ علماء بریلی یا ان کے ہم خیال کسی عالم نے آج تک کسی مسلمان کو کافر نہیں کہا۔
اعلحضرت اور تکفیرِ مسلمین
خصوصاً اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی قُدِّسَ سِرُّہٗ الْعَزِیْزُتو مسئلۂ تکفیر ( میں اس قدر محتاط واقع ہوئے تھے کہ امام الطائفہ مولوی اسماعیل صاحب دہلوی کے بکثرت اقوالِ کفریہ نقل کرنے کے باوجود لزوم والتزامِ کفر کے فرق کو ملحوظ رکھنے یا امام الطائفہ کی توبہ مشہور ہونے کے باعث ازراہِ احتیاط مولوی اسماعیل دہلوی صاحب کی تکفیر سے کفِ لسان فرمایا۔ اگرچہ وہ شہرت اس وجہ کی نہ تھی کہ کفِ لسان کا موجب ہو سکے لیکن اعلیٰ حضرت نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ملاحظہ فرمائیے (اَلْکَوْکَبَۃُ الشِّہَابِیَۃ، مطبوعہ اہل سنت وجماعت بریلی صفحہ ۶۲) الحق المبین، صفحہ 24)































0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔