ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گمراہ کُن عقائد و نظریات
محترم قارئینِ کرام : دور حاضر کا مشہور اسکالر ‘ کوٹ ٹائی میں ملبوس ماڈرن اسلام کا شیدائی ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی غیرمقلدین اہلحدیث فرقے سے تعلق رکھتا ہے کچھ عرصے قبل نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کے ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میرا تعلق اہلحدیث فرقے سے ہے اور میں ذاتی طورپر اہلحدیث ہوں ۔ (جیو ٹی وی انٹرویو 2008 ) ۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے جواب سے واضح ہو گیا ہے کہ جو عقائد غیر مقلدین فرقے کے ہیں‘وہی عقائد ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جو شعائر اسلام کے خلاف باتیں کیں ہیں وہ بھی ملاحظہ ہوں : ⬇
ذاکر نائیک خارجی کہتا ہے اللہ عزوجل انسانی شکل میں دنیا میں آکر خدا نہ رہے گا : ہندؤں کے نزدیک ان کے دیوتا اور بھگوان انسانی شکل میں دنیا کے اندر آسکتے ہیں اور دنیا میں اپنی کارستانیاں دکھا سکتے ہیں ۔ وہابی بھی بالکل یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انسانی شکل میں دنیا میں آ سکتا ہے ۔ حیرت بالائے حیرت یہ کہ ہندؤں کے نزدیک ان کا خدا ‘ اگر دنیا میں آجائے تو وہ پھر بھی ان کے نزدیک خدا ہی رہتا ہے ‘ لیکن وہابیوں کے نزدیک جب اللہ ‘ انسانی شکل میں دنیا میں آئے گا تو وہ خدا ہی نہیں رہے گا ‘ نعوذ بااللہ ۔ چنانچہ اہل حدیث فرقہ کے پیشوا غیر مقلد خارجی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا : خدا اگر چاہے تو انسانی شکل و صورت میں آ سکتا ہے مگر جونہی وہ انسانی پیکر میں ظاہر ہوگا وہ خدا نہیں رہے گا اور خدا کے مرتبہ اور منصب سے معزول ہو جائے گا ۔ (خطبات ذاکر نائیک جلد 1 صفحہ 76 مطبوعہ مونال پبلی کیشنز راولپنڈی)
اف یہ جوش تعصب آخر
بھیڑ میں کمبخت کے ہاتھ سے ایمان گیا
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اگر ہندو سوال کرے گا توجواب میں اس کو وہ میرے بھائی کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 259 سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی)
تبصرہ : ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے کیا کبھی کافر مسلمان کا بھائی ہو سکتا ہے؟
قرآن و حدیث میں یہ ذکر کہیں بھی نہیں ہے کہ عورتیں مساجد میں جا سکتیں۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 272 سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی)
تبصرہ : کیا ذاکر نائیک نے تمام حدیثیں پڑھ لیں ؟
اسلام میں فرقوں کی گنجائش نہیں ہے۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 316 مطبوعہ سٹی بک پوائنٹ اردو بازار لاہور)
تبصرہ : جب ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک فرقوں کی گنجائش نہیں ہے تو پھر ٹی وی چینلز پر اپنے آپ کو اہلحدیث فرقے کا مولوی کیوں کہلواتا ہے؟
جب کسی مسلمان سے پوچھا جاتا ہے کہ تم کون ہو عموماً جواب یہ ملتا ہے کہ میں سنی ہوں یا میں شیعہ ہوں اسی طرح کچھ لوگ اپنے آپکو حنفی‘ شافعی‘ مالکی‘ حنبلی کہتے ہیں اور کوئی یہ کہتا ہے کہ میں دیو بندی ہوں یا بریلوی ہوں۔ ایسے لوگوں سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کیا تھے ؟ کیا وہ حنبلی‘ شافعی‘ حنفی یا مالکی تھے؟ بالکل نہیں ۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 317سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی،چشتی)
تبصرہ : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سنی‘ حنبلی‘ حنفی‘ شافعی اور مالکی نہ تھے تو کیا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اہلحدیث تھے ؟ بالکل نہیں ۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لکھنا ‘ پڑھنا نہیں جانتے تھے ۔ (معاذ اللہ)
(خطبات ذاکر نائیک صفحہ نمبر 57`58 )
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بیان کی ہوئی حدیثیں پڑھ کر خود کو پڑھا لکھا ظاہر کرتا ہے اور جن کی حکمت و دانائی سے بھر پور حدیثیں بیان کر تا ہے اس نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے متعلق یہ لکھتاہے کہ وہ (معاذ اللہ) پڑھے لکھے نہ تھے دوسری زبان میں یوں سمجھ لیں کہ نائیک نے اللہ تعالٰی کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوان پڑھ لکھا ۔ کیا اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ان پڑھ کہنے والا خود پڑھا لکھا ہو سکتا ہے ؟ یا جاہل ؟
تین طلاقیں تین نہیں بلکہ ایک ہیں ۔ (طلاق کے عنوان سے سی ڈی میں بیان)
تبصرہ : تین طلاق کے تین ہونے پر پوری امت مسلمہ کا اجتماع ہے اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک تین طلاقیں ایک ہیں لہذا جماع امت کا انکار کرنے والا گمراہ ہے ۔
معرکہ کربلا سیاسی جنگ تھی اور یزید پلید کو ( رحمة اللہ علیہ) کہا ۔ (مشہور سی ڈی سوالات کے جوابات‘ سی ڈی ادارے کے پاس موجود ہے)
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک نے معرکہ کربلا کو سیاسی جنگ قرار دے کر گھرانہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے اور دشمن اسلام اور دشمن اہلبیت یزید پلید کو رحمة اللہ علیہ کہہ کر ثابت کردیا ہے کہ میں یزیدی ہوں ۔
مزارات پر حاضری دینا ‘ غیر اللہ کا وسیلہ پیش کرنا اور میلاد کی محافل کا انعقاد شرک ہے ۔
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک دراصل ہندوستان کے شہر مدراس کا رہنے والا ہے یعنی مدراسی ہے نہ وہ کسی درالعلوم سے فارغ التحصیل ہے وہ عالم دین نہیں ہے اپنی طرف سے جو جواب سمجھ میں آتا ہے وہ دینا شروع کر دیتا ہے اگر وہ واقعی عالم دین ہوتا تو ایسے جوابات ہرگز نہ دیتا لہٰذا ذاکر نائیک سے ہماری گزارش ہے کہ وہ علم دین سیکھ لے تاکہ گمراہیت سے بچ جائے ۔
فجر کی سنتوں کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے مولویوں نے اسے اہمیت والا بنا دیا ہے ۔ (پروگرام پیس ٹی وی چینلز 2007)
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک اگر صحاح ستہ پڑھ لیتا یعنی بخاری شریف‘ مسلم شریف‘ ابودائود شریف وغیرہ پڑھ لیتا تو کبھی اس طرح اہمیت والی عبادت کو غیر اہم قرار نہ دیتا مگر افسوس کہ اس نے کبھی علم سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اجماع امت سے ہٹ کر دین کی نئی راہیں گھڑ لیں
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھ
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا خیال یہ ہے کہ سلف کے طریق سے ہٹ کر دین کی جدید تشریح کی ضرورت ہے ۔
ائمہ اربعہ کی تقلید (جس پر پوری امت متفق چلی آرہی ہے) امت کی گم راہی کی اصل بنیاد ہے ۔
مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں (حالانکہ متعدد ہدایات میں فرق بیان کیا گیا ہے،چشتی)
دین کے بارے میں ہر شخص فتویٰ دے سکتا ہے فتویٰ کا مطلب اپنی رائے دینا ہے ۔ (یہ دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے)
مردعورت سے ذمہ داری میں اونچا ہے نہ کہ فضیلت میں (یہ آیات قرآنیہ میں تحریف معنوی ہے ۔
ننگے سر نمازپڑھنا جائز ہے ۔ (یہ بے ادبی کا انداز ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ عمامہ پہنتے تھے)
بغیر وضو کے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز ہے (یہ بات قرآن وحدیث کے مفہوم کے خلاف ہے،چشتی)
آیت ﴿ویعلم مافی الارحام﴾ کے معنٰی سمجھنے میں مفسرین کو غلطی ہوئی ہے ، اس میں جنین کی جنس نہیں، بلکہ اس کی فطرت مراد ہے ۔ (یہ تفسیر بالرائے ہے،چشتی)
آیت ﴿اذا جاء ک المومنات یبایعنک﴾ الایة میں بیعت کے لفظ میں آج کل کے الیکشن کا مفہوم بھی داخل ہے ۔ (یہ بھی تفسیر بالرائے ہے)
خون بہہ جانے کی صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا ،اس بارے میں فقہ حنفی کا فتویٰ غلط ہے ۔ (جب کہ حدیث میں خون بہہ جانے سے وضو ٹوٹنے کا حکم ہے)
حالتِ حیض میں عورت قرآن پڑھ سکتی ہے۔ (جمہور علماء اس کی اجازت نہیں دیتے)
خطبہ جمعہ عربی کے بجائے مقامی زبان میں ہونا چاہیے (یہ بات نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم کے دائمی عمل کے خلاف ہے وعظ و نصیحت اور چیز ہے اور خطبہ دوسری چیز ۔ خطبہ جو کہ دورکعت کے قائم مقام ہے عربی میں ہی ضروری ہے)
تین طلاق سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ہے ۔ (جب کہ تین پراجماع منعقد ہوچکا ہے)
پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ہی دن عید کرنا چاہیے ۔ (حالاں کہ ایسا ممکن نہیں)
ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدت اقامت صرف پانچ ،چھے دن ہے ۔ (جب کہ حدیث میں پندرہ دن کا ذکر ہے،چشتی)
ان کے ہاں تراویح آٹھ رکعت ہے ۔ (جب کہ بیس رکعت پر پوری امت کاا جماع ہے)
عورت کے چہرے کا پردہ ضروری نہیں ۔ (حالاں کہ ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا مردوں کے سامنے سے گزر تے ہوئے چہرے کا پردہ کرنا حدیث سے ثابت ہے)
چند مواقع کے علاوہ ہر جگہ ایک عورت کی گواہی معتبر ہے ۔ (یہ قرآن حکیم کے حکم کی صاف مخالفت ہے،چشتی)
نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم نے متعدد شادیاں سیاسی مفادات کی خاطر کیں ۔ (جب کہ پیغمبر اسلام صلى الله عليه و آلہ وسلم کے تمام نکاح اللہ کے حکم سے ہوئے ، ان میں بہت سی دینی حکمتیں تھیں، نہ کہ سیاسی مفادات،چشتی)
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک مچھلی کے علاوہ دریا کے کیڑے مکوڑے بھی حلال ہیں (جب کہ حدیث میں صرف مچھلی کی حلت کا ذکرہے اور مچھلی کی تمام قسمیں حلال ہیں ۔ مچھلی وہ ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی ہو ، سانس لینے کے گل پھڑے ہوں اور تیرنے کےلیے پر ہوں ، جب کہ کیکڑے میں یہ تینوں چیزیں نہیں ہوتیں)
ڈاکٹر ذاکر کے ہاں مشینی ذبیحہ بھی حلا ل ہے ۔ (جب کہ ان کا نظریہ قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے)
ڈاکٹر ذاکر نائیک نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم کی حیات کے منکر ہیں ۔ (جب کہ عقیدہ حیات صلى الله عليه و آلہ وسلم پر امت کا اجماع ہے ، صرف معتنرلہ اورروافض اس کے منکر ہیں)
قرآن و صحیح حدیث میں وسیلہ کرنے کا ذکر نہیں ۔ (حالانکہ صحیح احادیث سے وسیلہ ثابت ہے)
ہم نے یہ تمام مسائل ذاکر نائیک کی ان کتب سے اخذ کیئے ہیں جو تصدیق کرنا چاہیں وہ یہ کتب پڑھیں خطبات ذاکر نائیک ، اسلام پر چالیس اعتراضات ، اسلام اور عالمی اخوت ، اسلام میں خواتین کے حقوق اور ٹی وی پروگرام ”گفتگو“)
ذاکر نائیک سے کوئی بھی سوال کیا جائے تو فوراً جواب آتا ہے سورہ انفال آیت 17 حالانکہ کوئی شخص بھی اس طرح برجستہ جواب نہیں دے سکتا میں ڈاکٹر ذاکر نائیک پر الزام نہیں لگاتا آپ خود ہی تحقیق کر لیں جو یہ آیت نمبر بتاتا ہے اس سوال کا جواب اس آیت میں ہوتا ہی نہیں ہے یعنی اپنی طرف سے آیت نمبر کہہ کر قرآنی آیت کا مفہوم بتا کر آگے بڑھ جاتا ہے ‘ تحقیق ضرور کیجیے گا ۔ محترم قارئین ! یہ تو چند جھلکیاں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے عقائد کی تھیں اس کے علاوہ جتنے اہلحدیث فرقے کے عقائد و نظریات ہیں یہ انہی عقائد و نظریات پر کار بند ہے لہٰذا عوام الناس کو چاہیئے کہ وہ ایسے لوگوں کے خطبات سننے سے پرہیز کریں یاد رکھیے تقابلِ ادیان کا علم رٹ لینے سے فقط کوئی عالمی مذہبی اسکالر نہیں بن جاتا بلکہ علم کے ساتھ رب کا فضل بھی ہونا چاہیے جو صرف سنی صحیح العقیدہ شخص کو ہی مل سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اہلِ اسلام کو ان فتنوں سے بچائے آمین ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment