Tuesday 22 November 2022

فتنہ مودودیت حقائق و دلائل حصّہ اوّل

0 comments
فتنہ مودودیت حقائق و دلائل حصّہ اوّل
محترم قارئینِ کرام : مودودی اور ان کی جماعت جناعتِ اسلامی کا شمار دیوبندی فرقے میں ہوتا ہے مگریہ لوگ دیوبندیوں سے بھی دو ہاتھ بد عقیدگی میں آگے ہیں یہ بھی دیوبندی ہی کہلاتے ہیں مگر دیوبندی بھی اندرونی طور پر ان سے بیزار ہیں لیکن بد عقیدگی میں سب ایک ہی تھالی کے چٹّے بٹّے ہیں ۔ مودودی کی نگاہِ بصیرت ایسی ہے کہ ہر طرف اس کو کمزور یاں ہی کمزوریاں نظر آتی ہے اللہ تعالیٰ سے لے کر ہر نبی علیہ السلام و صحابی رضی اللہ عنہ اور ولی اللہ علیہ الرحمہ کی شان میں نکتہ چینی کی ہے ۔ مودودی نے اپنی مستعار زندگی میں جس کام کو مقصود  بنایا وہ انبیاء علیہم السلام سلف صالحین اور اکابرین امت علیہم الرحمہ پر تنقید اور ان کی تنقیص ہی نہیں بلکہ ان پر سے امت کے اعتماد کو ہٹانا ہے بلخصوص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کا تختہ مشق بنی رہی مودودیت کے علمبردار اس کو تاریخی حقاٸق کا نام دے کر اپنے آپ کو بری الزمہ کرنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں انہی نام نہاد تاریخی حقا ہق کی روشنی نے انبیاء کو نازیبا القاب سے نوازا ۔ کسی کو ڈکٹیٹر کہا کسی کو قاتل تو کسی کو جلد باز اور بشری کمزوریوں کاحامل اور اسرائلی چرواہ قراردیا بلکہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کی تنقیص سے نہ بچ سکیں ۔ مجددین اور مجتہد ین امت میں سے کوئی بھی ان کے میعار پر پورا نہ اتر سکا - اس لیے ان کی اصطلاح میں کامیابی کی سند کوئی بھی حاصل نہ کر سکا ۔ مودودی لکھتا ہے : تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلومہ ہوتا ہے کہ اب تک کوئی مجدد پیدا نہیں ہوا ہے قریب تھا کہ عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ اس منصب پرفائز ہو جاتےمگروہ کامیاب نہ ہو سکے ۔ ان کے بعد جتنے مجدد پیدا ہوئےان میں سے ہر ایک نے کسی خاص شعبے یا چند شعبوں ہی میں کام کیا - چنانچہ مجدد کامل کا مقام ابھی تک خالی ہے ۔ (تجدید و احیائے دین صفحہ 49)

اہل سنت و جماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام نہ صرف نبوت کے بعد بلکہ نبوت سے پہلے بھی معصوم ہوتے ہیں مگر اس کے برعکس مودوی کا عصمت انبیاء علیہم السلام کےبارے میں عقیدہ ملاحظہ فرمائیں مودودی یورپ والوں کو " نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کاتعارف ان الفاظ میں کراتا ہے : اسلام میں رسول کی حثیت اس طرح واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ ہم ٹھیک ٹھیک یہ بھی جان سکتے ہیں کہ رسول کیا ہے ؟ اور یہ بھی کہ وہ کیا نہیں ہے ۔ وہ نہ فوق البشر ہے نہ بشری کمزوریو ں سے با لاتر ہے ۔ (ماخوزازمقالہ“اسلام کس چیز کا علمبردار ہے“ ازابواعلی مودودی براےاسلامک کو نسل آف یورپ لندن منعقدہ اپریل1976ء بحوالہ مودودی ماہنامہ ترجمان القران)(خطبات یورپ صفحہ 178)

مودودی نےسورہ نصرکی شر یح میں لکھا ہے : اس طرح جب وہ کام تکمیل کو پہنج گیا ۔ جس پر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو مامور کیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے ارشاد ہوتا ہےکہ اس کارنامے کو اپنا کارنامہ سمجھ کر کہیں فخر نہ کرنےلگنا ۔ نقص سے پاک بے عیب ذات اور کامل ذات صرف تمہارے رب کی ہے ۔ لہٰذا اس کارِ عظیم کی انجام دہی پر اس کی تسبیح اور حمد و ثناء اور اس زات سے درخوا ست کرو کہ مالک اس 23 سال کے زمانہ خدمت میں اپنے فرائض ادا کر نے میں جو خامیاں اور کوتاہیاں مجھ سے سرزر ہوگئی ہوں انہں ماف فرما دے ۔ (قران کی چار بنیادی اصطلاحیں صفحہ 152 چودہواں ایڈیشن تصنیف مودودی)

کوئی گنہگار سے گنہگار مسلمان بھی یہ تصور کر سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے نعوز باللہ 23 سال کے زمانہ نبوت میں یا اس سے پہلے خامیاں یا کوتاہیاں سرزرد ہوئی تھیں ؟

مودوی نے اپنی کتاب “الجہادفی الاسلام“ میں لکھا ہے : لیکن وعظ و تلقین میں ناکامی کے بعد داعی اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) نے ہاتھ میں تلوار لیی ۔ (الجہاد فی الاسلام صفحہ 17)
 
اس عبارت میں مودودی نے نعوذ باللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر دو الزام لگاۓ : ⬇

(1) وعظ و تلقین میں نا کامی ۔
(2) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بزور شمشیر اسلام پھیلایا ۔

مودودی کے نزدیک داڑھی بدعت اور تحریف دین ہے: ⬇

مودودی نے "رسائل و مسائل" میں لکھا ہے : میں اسوہ اورسنت و بدعت وغیرہ اصلاحات کے ان مفہومات کو غلط بلکہ دین میں تحریف کا موجب سمجھتا ہوں جو بالعموم آپ حضرات کے یہاں رائج ہے ۔ آپ کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جتنی بڑی داڑھی رکھتے تھے اتنی ہی داڑھی رکھنا سنت یا اسوہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہے بلکہ میں یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ اس قسم کی چیزوں کو سنت قرار دینا اور پھر ان کی اتباع پر اصرار کرنا ایک سخت قسم کی بدعت اور ایک 
 خطر ناک تحریف دین ہے ۔ (رسائل و مسائل حصہ اول صفحہ 247،248)(انکشافات صفحہ 74)

یہ عجیب لطیفہ ہے کہ مودودی کو اپنے عقیدے کے بر عکس آخر کار لمبی ڈاڑھی ہی رکھنی پڑی

اسلام کے ارکان خمسہ کے متعلق مودودی صاحب کا باطل نظریہ : ⬇

عام طور پر لوگ کہتے رہے ہیں کہ اسلام کے پانچ ارکان کلمہ ‘ توحید و رسالت ‘ نماز ‘ روزہ ‘ حج اور زکواة ۔ لوگ یہ سمجھتے رہےہیں اور ایک مدت سے  یہ غلط فہمی رہی ہے کہ ان چیزوں میں کا نام اسلام ہے اور واقعہ یہ ہےکہ یہ ایک بڑی غلط فہمی ہے ۔ اس سے مسلمانوں کا طریقہ اور طرزِ عمل پوری طرح سے بگڑتا گیا ہے ۔ (کوثر 9 فروری1951ء بیان مودودی بحوالہ تنقیدالمسائل صفحہ 167)

دجال کے بارے میں مودودی کا نظریہ : ⬇

یہ دجال وغیرہ تو افسانے ہیں جن کی کوئی شرعی حثیت نہیں ہے ان کو تلاش کرنے کی ہمہیں کوئی ضرورت نہیں ۔ عوام میں اس قسم کی جو با تیں مشہور ہیں ان کی کوئی ذمہ داری اسلام پر نہیں ہے اور ان میں سے کوئی چیز اگر غلط ثابت ہو جائے تو اسلام کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔ (ترجمان القران رمضان،شوال 1364 ھ،چشتی)

عصمت انبیاء علیہم السلام سے متعلق مودودی کے نظریات و الزامات : ⬇

حضرت مو سی علیہ السلام کے بارے میں مودودی نے "رسائل و مسائل" میں لکھا ہے کہ : نبی ہونے سے پہلے تو حضرت مو سی علیہ السلام سے بھی ایک بہت بڑا گناہ ہو گیا تھا کہ انہوں نے ایک انسان کو قتل کر دیا ۔ (رسائل و مسائل حصہ اول صفحہ 31 طبع دوم)

مودودی نے ایک فرعونی حربی کو قتل کی بجائے انسان کا قتل لکھ دیا

ایک اور جگہ لکھتا ہے : موسی علیہ السلام کی مثال اس جلد باز فاتح کی سی ہے جو اپنے اقتدار کا استحکام کیے بغیر مارچ کرتا ہوا چلا جاۓ اور پیچھے جنگل کی آگ کی طرح مفتوعہ علاقہ میں بغاوت پھیل جائے ۔ (ماہنامہ ترجمانالقرآن ستمبر 1946ء)

حضرت یونس علیہ السلام کی شان میں گستاخی : حضرت یونس علیہ السلام سے فریضہ رسالت میں کچھ کوتائیاں ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ پس جب  نبی ادائے رسالت میں کوتاہی کر گیا ۔ (تفہیم القرآن حصہ دوم طبع اول حاشیہ)

حضرت یوسف علیہ السلام کی شان میں گستاخی : یہ محض وزیر مالیات کے منصب  کا مطالبہ نہیں تھا جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں ۔ بلکہ یہ ڈکٹیٹر شپ کا مطالبہ تھا اور اس کے نتیجے میں حضرت یوسف علیہ السلام کو جو پوزیشن حاصل ہوئی وہ قریب قریب وہی پوزیشن  تھی جو اس وقت اٹلی میں مسولینی کو حا صل ہے ۔ (تفہیمات صفحہ 122مطبع چہارم،چشتی)
 

کیا اللہ کے پاک نبی کی طرف "ڈکٹیٹر" اور اٹلی کے مسو لینی کی طرف تشبیہ دینا توہین کے زمرے میں نہیں آتا ؟

حضرت داود علیہ السلام کی شان میں گستاخی : حضرت داود علیہ السلام نے اپنے عھد کی اسرائیلی سوسائٹی  کے عام رواج سے متاثر ہو کر اوریاسے طلاق کی درخواست کی تھی ۔ (تفہیمات حصہ دوم صفحہ 42طبع دوم)

ایک اور جگہ لکھتا ہے : حضرت داود علیہ السلام  کے فعل میں خواہش نفس کا کچھ دخل تھا ۔ اس کا حاکمانہ اقتدار کے نا مناسب استعمال سے بھی کوئی تعلق تھا اور وہ کوئی ایسا فعل تھا جو حق کے ساتھ حکومت کرنیوالے کسی فرمانروا کو زیب نہ دیتا تھا ۔ (تفہیم القرآن جلد 4 صفحہ 327 طبع اول،چشتی)

حضرت نوح علیہ السلام کی شان میں گستاخی : حضرت نوح علیہ السلام اپنی بشری کمزوریوں سے مغلوب اور جاہلیت کے جذبہ کا شکار ہو گئے تھے ۔ (تفہیم القرآن صفحہ 344 جلد 2)

مودودی کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں گستاخیاں : ⬇

مودودی لکھتا ہے : چنانچہ یہ یہودی اخلاق کا ہی اثر تھا کہ مدینہ میں بعض انصار اپنے مہاجر بھائیوں کی خاطر اپنی بیویوں کوطلاق دے کر ان سے بیاہ دینے پر آمادہ ہو گئے تھے ۔ (تفیہمات حصہ دوم حاشیہ صحہ 35 طبع دوم،چشتی)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جہاد فی سبیل اللہ کی اصلی اسپرٹ سمجھنے میں بار بار غلطیاں کر جا تے تھے ۔ (ترجمان القرآن ص292‘ 1957ء)

ایک مرتبہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسا بے نفس متورع اور سراپا للہیت بھی اسلام کے نازک ترین مطالبہ کو پورا کرنے سے چوک گیا ۔ (ترجمان القرآن صفحہ 30‘ 1957)

خلفاۓ راشدین رضی اللہ عنہم کے فیصلے بھی اسلام میں قانون نہیں قرار پاتےجو انہوں نے قاضی کی حثیت سے کیے تھے ۔ (ترجمان القران جنوری 57)

نبی ہونے سے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بھی ایک بڑا گناہ ہوگیا تھا کہ انہوں نے ایک انسان کو قتل کردیا ۔ (رسائل و مسائل صفحہ 31)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے متعلق مودودی لکھتا ہے کہ صحرائے عرب کایہ ان پڑھ بادیہ نشین دورِ جدید کا بانی اور تمام دنیا کا لیڈر ہے ۔ (تفہیمات صفحہ نمبر 210)

ہر فرد کی نماز انفرادی حیثیت ہی سے خدا کے حضور پیش ہوتی ہے اور اگر وہ مقبول ہو نے کے قابل ہو تو بہر حال مقبول ہو کر رہتی ہے ۔ خواہ امام کی نماز مقبول ہو یا نہ ہو ۔ (رسائل و مسائل صفحہ 282)

خدا کی شریعت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے ۔ جس کی بناء پر اہل حدیث حنفی ، دیوبندی ، بریلوی ، سنی وغیرہ الگ الگ اُمتیں بن سکیں یہ اُمتیں جہالت کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ (خطبات مودودی صفحہ 82)

اور تو اور بسا اوقات پیغمبروں علیہم السلام تک کو اس نفس شریر کی رہزنی کے خطرے پیش آئے ۔ (تفہیمات صفحہ 163)

ابو نعیم اور احمد ، نسائی اور حاکم نے نقل کیا ہے کہ ید چالیس مرد جن کی قوت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو عنایت کی گئی تھی ۔دنیاکے نہیں بلکہ جنّت کے مرد ہیں اور جنت کے ہر مرد کو دنیا کے سو مردوں کے برابر قوت حاصل ہوگی ۔یہ سب باتیں خوش عقیدگی پر مبنی ہیں اللہ کے نبی کی قوتِ باہ کا حساب لگانا مذاقِ سلیم پر بار ہے الخ ۔(بحوالہ :تفہیمات ص 234)

قرآن مجید نجات کےلیے نہیں بلکہ ہدایت کے لئے کافی ہے ۔ (تفہیمات صفحہ 321)

میں نہ مسلک اہل حدیث کو اس کی تمام تفصیلات کیساتھ صحیح سمجھتا ہوں اور نہ حنفیت کا یا شافعیت کا پابند ہوں ۔ (رسائل و مسائل صفحہ 235)

تٸیس 23 سالہ زمانہ اعلانِ نبوت میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے اپنے فرائض میں خامیاں اور کوتائیاں سرز د ہوئیں ۔ (قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں)

جو لوگ حاجتیں طلب کرنے کےلیے خواجہ اجمیر یا مسعود سالار کی قبر پر یا ایسے دوسرے مقامات پر جاتے ہیں زنا اور قتل کا گناہ کم ہے ۔ یہ گناہ اس سے بھی بڑا ہے ۔(تجدید و احیاء دین صفحہ 62،چشتی)

اصولِ فقہ ، احکام فقہ ، اسلامی معاشیات ، اسلام کے اصول عمران اور حکمتِ قرآنیہ پر جدید کتابیں لکھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ قدیم کتابیں اب درس و تدریس کےلیے کار آمد نہیں ہیں ۔ (تفہیمات صفحہ 213)

خدا کی چال : ان سے کہو اللہ اپنی چال میں تم سے زیادہ تیز ہے ۔ (تفہیم القرآن پارہ نمبر 11رکوع 8)

نبی اور شیطان : شیطان کی شرارتوں کا ایسا کامل سدّباب کہ اسے کس طرح گھس آنے کا موقع نہ ملے ۔ انبیاء علیہم السلام بھی نہ کرسکے ۔ تو ہم کیا چیز ہیں کہ اس میں پوری طرح کامیاب ہونے کا دعوٰی کرسکیں ۔ (ترجمان القرآن جون ۱۹۴۶؁ء ص 57)

ہر شخص خدا کا عہد ہے : مومن بھی اور کافر بھی ۔ حتّٰی کہ جس طرح ایک نبی اس طرح شیطانِ رجیم بھی ۔ (ترجمان القرآن جلد 25عدد 1،2،3،4ص 65) (أَسْتَغْفِرُ اللّٰه)

نبی اور معیار مومن : انبیاء بھی انسان ہوتے ہیں اورکوئی انسان بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتا کہ ہر وقت اس بلند ترین معیار کمال پر رہے ۔ جو مومن کےلیے مقرّر کیا گیا ہے ۔ بسا اوقات کسی نازک نفسیاتی موقع پر نبی جیسا اعلیٰ و اشر ف انسان بھی تھوڑی دیر کےلیے اپنی بشر ی کمزوری سے مغلوب ہوجاتا ہے ۔ (ترجمان القرآن)

ایلچی : محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ہی وہ ایلچی ہیں ۔ جن کے ذریعہ سے خدانے اپنا قانون بھیجا ۔ (کلمہ طیّبہ کا معنی صفحہ نمبر 9) (أَسْتَغْفِرُ اللّٰه)

منکرات پر خاموش : مکّہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی آنکھوں کے سامنے بڑے بڑے منکرات (برائیوں) کا ارتکاب ہوتا تھا ۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ان کو مٹانے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اس لیے خاموش رہتے تھے ۔ (ترجمان القرآن 65 ؁ ء صفحہ 10،چشتی)

محمد ی مسلک : ہم اپنے مسلک اور نظام کو کسی خاص شخص کی طرف منسوب کرنے کو ناجائز سمجھتے ہیں مودودی تو در کنار ہم اس مسلک کومحمدی کہنے کےلیے بھی تیار نہیں ہیں ۔ (رسائل و مسائل جلد 2 صفحہ 437)

محترم قارٸینِ کرام : آپ نے مودودی کے عقائد پڑھے یہی عقائد ان کی جماعت اسلامی کے بھی ہیں مودودی کے بارے میں دیوبندی مولوی محمد یوسف لُدھیانوی اپنی کتاب ’’اختلاف اُمّت اور صراطِ مستقیم‘‘ میں لکھتا ہے کہ مودودی وہ آدمی ہے جس نے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حجّۃالا سلام امام غزالی علیہ الرحمہ تک تمام عظیم ہستیوں کے ذات میں نکۃ چینی کی ہے ۔ مودودی کی کتاب تفہیمات غلاظتوں سے بھری پڑی ہے ۔ جس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کے عقائد کیا تھے ۔ (مزید حصّہ دوم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔