غیرمقلد وہابی اور تعویذ کا مسئلہ
محترم قرئین : آج کل کے غیرمقلد نام نہاد اہلحدیث حضرات کے عوام اور ان کے علماء کو تعویذ اور تمیمہ میں کوئی بھی فرق معلوم نہیں اس لیئے ان کے نزدیک تعویذ مطلقاً شرک اور حرام ہے اور یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں مگر ان کے بڑے اسے جائز کہتے ہیں پڑھیئے اصل اسکنیز کے ساتھ :
امام الوہابیہ ابن تیمیہ اور تعویذ پہننا
علامہ ابن کثیر ممدوح غیر مقلدین وہابی حضرات نے ابن تیمیہ کے جنازہ کے بارے میں بزارلی سے نقل کیا ہے کہ : إن الخيط الذي كان فيه الزئبق الذي كان في عنقه بسبب القمل، دفع فيه مائة وخمسون درهما ۔
ترجمہ : جوؤں کے باعث جو آپ نے اپنی گردن میں جو پارے والا دھاگہ ڈالا تھا ۔ اور ابن تیمیہ کی میت کے غسل کا پانی بطور تبرک پیا گیا ، پگڑی اور دھاگہ تبرک کے طور پر بیچے گئے ۔ ابن تیمیہ کی قبر پر ہزاروں لوگ زیارت کےلیئے جاتے رہے ۔ (البدایہ والنہایہ ج 14 صفحہ نمبر 158 ، 159 ترجمہ مولانا اختر فتح پوری،چشتی)
(1) سوال یہ ہے کہ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں ابن تیمیہ سلفی فتویٰ کے مطابق شرک پر فوت ہوئے کیونکہ انہوں نے مرتے دم تک جوؤں سے بچنے کے لیئے اپنی گردن میں پارے والا دھاگہ ڈالے رکھا تھا اور وہ قرآنی تعویذ نہ تھا ۔ کیا یہ شرک نہیں ؟
(2) اور جتنے ابن تیمیہ کے پیروکاروں نے مردے کے غسل کا بچا ہوا پانی بطور تبرک پیا وہ مشرک ، بدعتی گمراہ ہوئے کہ نہیں ؟
(3) جن لوگوں نے ابن تیمیہ کا تعویذ والا دھاگہ ، ہگڑی وغیرہ بطور تبرک خریدی اور بیچنے والے وہ سب مشرک ، بدعتی گمراہ اور مردہ پرست ہوئے کہ نہیں ؟
(4) علامہ ابن کثیر بغیر کسی اعتراض کے یہ سب لکھ کر مشرکانہ عقائد و نظریات پھیلانے کے مرتکب قرار پائے کہ نہیں وہ مشرک ہوگئے یا مسلمان رہے ؟
برائے کرم تمام سوالوں کا علمی بحوالہ قرآن و حدیث جواب دیا جائے اُوٹ پٹانگ باتوں اور گھٹیا پوسٹوں سے گریز کیا جائے ۔
غیرمقلد وہابی اور تعویذ کا مسئلہ غیرمقلد وہابی حضرات کے شیخ الکل میاں نذیر حسين دہلوی صاحب لکھتے ہیں : تعویذ لکھ کر گلے میں ڈالنا جائز ہے کوئی حرج نہیں اور لکھ کر گلے میں لٹکائے تو حرج نہیں ہے ۔ (فتاویٰ نذیریہ جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 298،چشتی)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ کلمات لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے اور امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے ۔ (فتاویٰ نذیریہ جلد سوم صفحہ 299) ۔ لگاؤ فتویٰ ؟ ۔
غیرمقلدو کہہ دو یہ بھی تمہارا مولوی نہیں ہے ویسے غیرمقلد نام نہاد اہلحدیث مولوی اسی کے حقدار ہیں کہ ان کے مکتبہ فکر کے لوگ انہیں پہچاننے سے انکار کریں یہ سزا ہے آئمہ فقہا علیہم الرّحمہ کی گستاخی کی ، اے غیرمقلد وہابی مولویو سوچو اس سے پہلے کہ سوچنے کا وقت چلا جائے ۔
غیرمقلدین نام نہاد اہلحدیث حجرات کے مجدد نواب صدیق حسن خان صاحب نے س مسلہ پر کتاب الداء والدواء کتاب التعویذات نام کی پوری کتاب لکھی ہے اس میں لکھتے ہیں : تعویذ لکھ کر باندھنے اور دم کرنے میں کوئی حرج نہیں اس کی اصل حدیثِ پاک ہے ۔ (کتابُ التعویذات صفحہ نمبر 85 نواب صدیق حسن خان غیرمقلد)
نواب صدیق حسن خان کٹر غیر مقلد اہلحدیث وہابی تھے اہلحیثوں کے گھر سے
گواہی نمبر 1 : نواب صدیق حسن خان کٹر غیر مقلد اہلحدیث وہابی تھے ۔ ( اہل حدیث اور سیاست صفحہ 152،چشتی)
جی جناب کب تک انکار کروگے ؟ اپنے بڑوں کو پہچاننے سے میں نے آج تک ایسی اولاد نہیں دیکھی جو اپنے ماں باپ کو پہچاننے سے انکار کر دے سوائے غیر مقلد نام نہاد اہلحدیث حضرات کے پتہ نہیں ان کے بڑوں کا کیا جرم تھا جس کی پاداش میں آج ان کی روحانی اولادیں انہیں پہچاننے سے انکار کرتی ہیں موجودہ علمائے اہلحدیث کےلیئے لمحہ فکریہ ۔
گواہی نمبر 2 : نواب صدیق حسن خان پکے غیر مقلد اہلحدیث تھے علمائے اہلحدیث کی گواہی و اقرار ۔ (مجموعہ رسائل عقیدہ جلد اوّل صفحات 88 ، 89)
غیر مقلدو کب تک جھوٹ بولو گے ؟
نوٹ یہ حوالے ساتھ اس لیئے پیش کیئے جا رہہ ہیں کیونکہ اکثر غیر مقلدین حضرات کا طریقہ واردات یہ ہے جب ان کے بڑوں کا حوالہ دیا جائے تو سادہ لوح لوگوں کو کہتے ہیں یہ تو ہمارا عالم نہیں ہے ۔
غیرمقلد وہابی حضرات کے مجتہد العصر اور محدث عبد اللہ روپڑی صاحب لکھتے ہیں : قرآن مجید کی آیت کا تعویذ لکھ کر دینے میں کوئی حرج نہیں مڑھا لیا جائے ۔ (فتاویٰ اہلحدیث جلد سوم صفحہ نمبر 420،چشتی)
حُسنِ اتفاق ہے وہابی فتوے کا صفحہ نمبر 420 خیر اب کیا کہتے ہیں غیرمقلد وہابی حضرات اِس مولوی صاحب کے بارے میں ؟ ۔
غیرمقلد وہابی حضرات کے شیخ الاسلام جناب ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں : راجح قول یہ ہے کہ دعاؤں کا تعویذ بنا کر دینا جائز ہے اور حضرت عبد اللہ بن عمر بن عاص صحابی رضی اللہ عنہ تعویذ لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے ۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اوّل صفحہ نمبر 339)
غیرمقلد وہابیو اپنے شیخ الاسلام اور حضرت عبد اللہ بن عمر بن عاص صحابی رضی اللہ عنہ پر کیا فتویٰ لگاؤ گے ؟
غیرمقلد وہابیوں کے مولوی صوفی عبداللہ صاحب دم کرتے تعویذ لکھ کر دیتے اور کہتے پہن لو یا باندھ لو شِفاء ہوگی اور شِفاء مل جاتی اور اپنی بات اللہ سے منوا لیتے ۔ (صُوفی عبد اللہ صفحہ نمبر 404،چشتی)
ہمارا سوال : غیرمقلدین جو تعویذ و دم کو شرک کہتے ہیں اُن سے یہ ہے کہ آپ کے مولوی صوفی عبد اللہ اور کتاب لکھنے والے مورخ غیرمقلدین جناب اسحاق بھٹی صاحبان یہ سب مشرک ہوئے کہ نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں ؟ اگر مشرک ہوئے تو کسی غیرمقلد وہابی نے آج تک ان پر فتوائے شرک دیا ہو تو ثبوت دیجیئے ؟
یا تمہارا نام نہاد جُوشِ توحید اور فتوے بازی صرف مسلمانانِ اہلسنّت پر فتوے لگا کر فتنہ و فساد اور تفرقہ پھیلانے کےلیئے ہے ؟ ۔
مشہور غیرمقلد وہابی مولوی اور وہابیوں کے مؤرخِ عظیم جناب مولوی اسحاق بھٹی صاحب لکھتے ہیں : مولوی معین الدین لکھوی تعویذات دیتے عاشقوں کا ہجوم ہوتا اور بہت پیسہ کماتے تھے ۔ (بزم ارجمنداں صفحہ نمبر 460 ، 461 غیرمقلد وہابی اسحاق بھٹی ،چشتی)
ہمارا سوال : غیرمقلدین جو تعویذ و دم کو شرک کہتے ہیں اُن سے یہ ہے کہ آپ کے مولوی معین الدین لکھوی اور کتاب لکھنے والے مورخ غیرمقلدین جناب اسحاق بھٹی اور تعویذ لینے والے وہابی حضرات یہ سب مشرک ہوئے کہ نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں ؟ اگر مشرک ہوئے تو کسی غیرمقلد وہابی نے آج تک ان پر فتوائے شرک دیا ہو تو ثبوت دیجیئے ؟
یا تمہارا نام نہاد جُوشِ توحید اور فتوے بازی صرف مسلمانانِ اہلسنّت پر فتوے لگا کر فتنہ و فساد اور تفرقہ پھیلانے کےلیئے ہے ؟ ۔
امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں تعویذ دینے میں کوئی حرج نہیں ۔اسلاف تعویذ دیا کرتے تھے۔(زادالمعاد جلد 3 ،4 صفحہ 572 علامہ ابن قیم جوزی ممدوح وہابیہ) ۔
قرآنی آیات پر مشتمل تعویذات کو تمیمہ کہنا قرآن و سنت کی ہتک ہے اس پاکیزہ کلام کو یہ بُرا نام دینا غُلو ہے ۔ اور فائدہ میں لکھا دم کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے اور اس کی تاثیر ہوتی ہے ۔ (سُنن ابُو داود جلد 4 صفحہ 47 زبیر علی زئی غیر مقلد اہلحدیث،چشتی)
اب کیا کہتے ہیں غیر کے مقلد وہابی نام نہاد اہلحدیث حضرات جو مسلکی تعصب میں اس حد تک گِر چکے ہیں کہ قرآن کریم کی آیات کو تمیمہ جیسا برا نام دے کر مخالفین پر کفر و شرک کے فتوے لگاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ در اصل گستاخان قرآن ہیں جو قرآن کی آیات مقدسہ کی توہین و ہتک کرتے ہیں بقول محدث الوہابیہ غیر مقلدین زبیر علی زئی صاحب پڑھیئے ان کی شرح ابو داود کا اسکن اور ان گستاخوں بے ادبوں کے اصلی چہرے پہچانیئے ۔
تعویذ دینا جائز ہے وہ بھی غیر مسلم کو وہابی فتویٰ
شرع کے مطابق تعویذ پہننا اور دینا ایک جائز اور اچھی نیت پر باعث ثواب عمل ہے اِسے شرک، ناجائز، حرام وغیرہ کہنا جہالت اور علم دین سے دوری ہے جن احادیث میں تعویذکی ممانعت آئی ہے وہ شرکیہ الفاظ پر لکھے گئے تعویذات ہیں ۔
اگر کوئی میں نہ مانوں کا کلمہ ہی پڑھتا رہے اور ہر قسم کے تعویذات کو شرک اور گناہ سے تعبیر کرے تو اُسے چاہیے کہ پہلے اپنے مسلک کے اُن تعویذ فروش مولویوں پر فتوی لگائے جو نہ صرف مسلمانوں کو تعویذ دیتے تھے بلکہ اگر کوئی غیر مسلم بھی آجائے تو اُسے بھی اِس بدعت سے نوازتے تھے جیسا کہ "فتاوی اہلحدیث" جلد اوّل صفحہ نمبر 201 از وہابی محدث عبداللہ روپڑی امرتسری میں ایک سوال کے جواب میں اس کی تصریح ہے کہ : غیر مسلم کو تعویذ دیا جا سکتا ہے مگر آیات قرآنیہ نہ لکھی ہوں میں (عبد اللہ روپڑی) اس کا ترجمہ لکھ کر دے دیتا ہوں یا کچھ اور ۔ (فتاویٰ اہلحدیث جلد اوّل صفحہ نمبر 201 وہابی محدث عبد اللہ روپڑی،چشتی)
(1) اب ذریتِ نجدیہ سے بندہ پوچھے کہ غیر مسلم کو قرآنی آیات کا ترجمہ لکھ کر تعویذ بنا کر دینا جائز ہے کس حدیث میں آیا ہے کہ غیر مسلموں کو بھی تعویذ دیئے جاسکتے ہیں وہ بھی قرآنی آیات کے ترجمے کیساتھ ؟
(2) یہ جو آخر میں لکھا ہے "یا کچھ اور" اس سے مراد کیا ہے کیا اس کا ثبوت قرآن و حدیث میں ہے اگر نہیں تو آپ یہ کام کرکے اپنے ہی اصولوں کے مطابق بدعتی ٹھہرے
(3) نیز سعودی مطوے مسجد نبوی میں آئے دن کسی عام مسلمان کو گھیر کر اُسے پریشان کرتے ہیں کہ حدیث میں تعویذ پہننے کی سخت ممانعت ہے ، قرآن کی آیت کو گلے میں نہ ڈالو بلکہ پڑھو اس سے شفا ہوگی وغیرہ وغیرہ اِن مطوؤں کو اتنا بھی علم نہیں کہ پاکستانی کئی وہابی مولوی تعویذ کے جواز کے قائل ہیں اور دیتے بھی ہیں پارٹ ٹائم کئی نے تو دکانداری بھی کھولی ہے اور ہم یہاں حرم میں آدھی سے زیادہ اُمت کو مشرک بنارہے ہیں - پہلے اپنے گھر کی خبر لو بعد میں باہر تبلیغ کرنا - تمہارے مولوی تو کافروں کو بھی تعویذ دے رہے ہیں اور تمہیں مسلمان کے گلے میں لٹکا شرعی تعویذ تکلیف دے رہا -
کیا وجہ ہے تمہارا دین اور ہے یا اُن کا ؟
کون گنہگار ہے تم یا وہ ؟
حق پر کون باطل پر کون ہے ؟
No comments:
Post a Comment