Sunday 7 June 2020

امامُ الوہابیہ و دیابنہ ابن تیمیہ کے نزدیک وسیلہ جائز ہے

0 comments
امامُ الوہابیہ و دیابنہ ابن تیمیہ کے نزدیک وسیلہ جائز ہے

محترم قارئینِ کرام : آج کل کے بعض دیوبندی اور جملہ غیرمقلد وھابی حضرات توسل کو حرام جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذات مبارکہ سے کسی بھی صورت میں توسل کرنا جائز نہیں ہے لیکن امامُ الوہابیہ و دیابنہ علامہ ابن تیمیہ نے توسل کے جواز کا اقرار کیا ہے ملاحظہ فرمائیں :

علاّمہ ابن تیمیہ سے سوال کیا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے توسل کرنا جائز ہے یا نہیں تو انہوں نے اسے جائز قرار دیا :

علامہ ابن تیمیہ سے سوال کیا گیا : کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے توسل کرنا جائز ہے کہ نہیں ؟
تو ابن تیمیہ نے کہا : الحمد اللہ ! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر ایمان اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی اطاعت اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی محبت ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پر صلوۃ و سلام ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی دعا و شفاعت اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے افعال اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے حق میں بندوں کے وہ احکام جو ان  پر واجب قرار دیے گئے  ہیں ، کو وسیلہ بنانا باتفاق المسلمین مشروع ہے ۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی حیات مقدسہ میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے توسل  کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے وصال مبارک  کے بعد انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے بھی توسل کیا جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے توسل کیا کرتے تھے ۔ (مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 140 مطبوعہ سعودیہ عرب،چشتی)

ایک اور مقام پر علامہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں : ہم یہ کہتے ہیں کہ جب اللہ سے دعا کرنے والا کہتا ہے کہ میں تجھ سے فلاں کے حق اور فلاں فرشتے ، انبیاء علیہم السّلام اور صالحین وغیرہم کے حق میں سوال کرتا ہوں یا فلاں کی حرمت اور فلاں کی وجاہت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں ، اس دعا کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت ہو ، اور یہ دعا صحیح ہے کیونکہ اللہ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت اور حرمت ہے جس کا یہ تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰٰ ان کے درجات بلند کرے اور ان کی قدر افزائی  کرے اور جب  یہ شفاعت کریں تو ان کی شفاعت قبول کرے ، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰٰ کی اجازت کے بغیر کون اس سے شفاعت کر سکتا ہے ۔ (مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 211 مطبوعہ سعودیہ عرب)

جی جنابِ من اب غیرمقلد وہابی اور بعض دیوبندی حضرات اپنے امام و ممدوح جناب ابن تیمیہ کو بھی بدعتی ، کذاب اور گمراہ کہیں گے کیونکہ اس نے توسل کے جواز کو تسلیم کیا ہے ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔