Thursday, 21 March 2019

میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم کا بندہ اور خادم ہوں

میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم کا بندہ اور خادم ہوں

امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بھی اپنے آپ کو عبد المصطفیٰ کہلاتے تھے جیسا کہ روایت میں ہے : فَلَمَّا وَلّٰی عُمَرَبنِ الخَطَّابِ خَطَبَ النَّاسَ عَلٰی مِنبَرِ رَسُو٘لِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَی٘ہِ وَسَلَّمَ حَمِدَاللّٰہَ وَاَثنٰی عَلَی٘ہِ ثُمَّ قَالَ یٰااَیُّھَاالنَّاسُ اِنِّی قَد عَلِم٘تُ اَنَّکُم کُنتُم تُونِِسُونَ مِن شِدَّ ۃِِ وَّ غِل٘ظَۃِِ وَّ ذٰالِکَ اَنِّی کُنتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّم وَکُنتُ عَباد ہٗ وَخَادِمُہٗ ۔

ترجمہ : پس جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو لوگوں کو آپ نے منبر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر خطبہ دیا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر آپ نے فرمایا : اے لوگو ! میں جانتا ہوں کہ تم مجھ سے محبت رکھتے ہو اور یہ اس لیے کہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ رہا ہوں اور میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا عبد بندہ اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خادم ہوں ۔ (المستدرک علی الصّحیحین جز اوّل صفحہ نمبر 203 ، 204 عربی) (الفوائد جز اوّل صفحہ نمبر 210 امام اصبہانی) ( کنزالعمال جلد 3 صفحہ 147) (حیواۃ الحیوان للدمیری جلد 1) (ازالۃ الخفاء للشاہ ولی اللہ الدہلوی جلد 2 صفحہ 63)

محترم حضرات ! آپ نے دیکھا کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جن کے بارے میں فخر الرسل ، ہادی السُبل حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اِنَّ الشَّیطَانَ یَفِرُّ مِن ظِلِّ عُمَرَ۔
ترجمہ : بے شک شیطان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سایہ سے بھاگتا ہے ۔

اس شان والے عمر فاروق رضی اللہ عنہ جن کو شرک کے فتوے لگانے والے بھی جمعہ کے روز منبرِ رسول پر کھڑے ہو کر کہتے ہیں : منبر و محراب کی زینت اور اسلام کی عزت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ منبر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر کھڑے ہوکر ہزارہا صحابہ اور تابعین کے سامنے جن میں سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ، سیدنا حضرت علی المر تضیٰ رضی اللہ عنہ ، جیسی شخصیتیں بھی موجود ہوں ، حمد و ثنا کے بعد اپنی خلافت کے منصب پر جلوہ افروز ہوتے ہوئے فرماتے ہیں ، میں رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا عبد ، بندہ اور خادم ہوں ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کسی نے یہ نہ کہا کہ اے عمر فاروق ! تم نے شرک کیا ہے ۔ ( معاذاللہ )

سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا صحابہ اور تابعین کی موجودگی میں منبر رسول پر جلوہ افروز ہوتے ہوئے اپنے آپ کو عبد المصطفیٰ ، عبد النبی کہنا اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کا اعتراض نہ کرنا یہ واضح دلیل ہے کہ جملہ صحابہ اور تابعین عظام اور حاضرین محفل اور تمام مومنین (رضی اللہ عنہم) کا بھی یہی عقیدہ تھا اور اس نام اور اس نسبت کو وہ شرک نہیں سمجھتے تھے بلکہ ایسا عقیدہ رکھنے والے کو مومنِ کامل ہی سمجھتے تھے ۔ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے :

عَلَیکُم بِسُنَّتنی وَسُنَّۃِ الخُلفَائِ الرَّشِدِینَ المہھد یَّینَ ۔
ترجمہ : تم پر میری اور خلفاء راشدین جو ہدایت یافتہ ہیں کہ سنت لازم ہے ۔ (ترمذی شریف جلد 2 صفحہ 92)(ابن ماجہ شریف صفحہ 5)(ابوداؤد شریف جلد 2 صفحہ 279)(مسند دارمی صفحہ 26)(مسند احمد جلد 4 صفحہ 27 )(مستدرک جلد 1 صفحہ 95)

پس اس ارشاد نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا سیدنا عثمان غنی ، سیدنا علی شیر خدا اور دیگر صحابی کرام اور تابعین عظام رضی اللہ عنہم کے سامنے ، عبد المصطفیٰ ، عبد النبی اپنے آپ کو قرار دینے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اہل سنت و جماعت کے حضرات عبد المصطفیٰ اور عبد النبی نام رکھتے ہیں ۔ شرک کے فتوے لگانے والو ذرا سوچو ۔ طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔

No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...