Tuesday 14 June 2016

فضائل و مناقب ام المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا احادیث مبارکہ کی روشنی میں

0 comments
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں کرتی جتنا حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا پر، حالانکہ وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پاچکی تھیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا (کثرت سے) ذکر فرماتے ہوئے سنتی تھی کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا کہ خدیجہ کو موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجیے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سہیلیوں کو اتنا گوشت بھیجتے جو اُنہیں کفایت کر جاتا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبی، باب : تزويج النبي صلی الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3605، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 58، الرقم : 24355، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 307، الرقم : 14574.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے : یا رسول اﷲ! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3609، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2432، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32287.

حضرت اسماعیل سے مروی ہے کہ حضرت عبداﷲ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں (جنت میں) ایسے محل کی بشارت دی تھی جو موتیوں سے بنا ہو گا اور اس میں نہ شورو غل ہوگا اور نہ کوئی اور تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3608، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2433، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32288.

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور (اسی طرح) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت خدیجہ ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3604، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1886، الرقم : 2430، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32289.

حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا اجازت طلب کرنا سمجھ کر کچھ لرزہ براندام سے ہوگئے۔ پھر فرمایا : خدایا! یہ تو ہالہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے رشک ہوا۔ پس میں عرض گزار ہوئی کہ آپ قریش کی ایک سرخ رخساروں والی بڑھیا کو اتنا یاد فرماتے رہتے ہیں، جنہیں فوت ہوئے بھی ایک زمانہ بیت گیا ہے کیا اﷲ تعالیٰ نے آپ کو ان کا نعم البدل عطا نہیں فرما دیا ہے؟‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3610، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2437، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 7 / 307، الرقم : 14573.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ پر اتنا رشک نہیں آتا جتنا حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا پر، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے، لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر ان کا ذکر فرماتے رہتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو اس کے اعضاء کو علیحدہ علیحدہ کر کے انہیں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی ملنے والی عورتوں کے ہاں بھیجتے۔ کبھی میں اتنا عرض کر دیتی کہ دنیا میں کیا حضرت خدیجہ کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : ہاں وہ ایسی ہی یگانہ روزگار تھیں اور میری اولاد بھی ان سے ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3607.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کے (یعنی میں ان پر رشک کیا کرتی تھی) اور میں نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا زمانہ نہیں پایا۔ سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ اس کا گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں بھیج دو۔ سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک دن غصہ میں آگئی اور میں نے کہا : خدیجہ، خدیجہ ہی ہو رہی ہے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدیجہ کی محبت مجھے عطا کی گئی ہے۔‘‘ اس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 467، الرقم : 7006.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں فرمائی یہاں تک کہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا انتقال ہو گیا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2436، و الحاکم في المستدرک، 3 / 205، الرقم : 4855، و عبد بن حميد في المسند، 1 / 429، الرقم : 1475.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا کہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا پر رشک کیا ہے کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا کثرت سے ذکر فرمایا کرتے تھے حالانکہ میں نے ان کو کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2435.

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کسی عورت پر اس قدر رشک نہیں کیا جس قدر کہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا پر رشک کیا اور حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا میری شادی سے تین سال پہلے وفات پا چکی تھیں (اور میں یہ رشک اس وقت کیا کرتی تھی) کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا ذکر فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردگار نے حکم فرمایا کہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کو جنت میں خولدار موتیوں سے بنے ہوئے گھر کی خوشخبری دے دو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی سہیلیوں کو گوشت بھیجا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435.

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارے (اتباع و اقتداء کرنے کے) لئے چار عورتیں ہی کافی ہیں۔ مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : فضل خديجة، 5 / 702، الرقم : 3878، و أحمد في المسند، 3 / 135، الرقم : 12414، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 464، الرقم : 7003، و الحاکم في المستدرک، 3 / 171، الرقم : 4745.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مکہ مکرمہ والوں نے اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا وہ ہار بھی تھا جو انہیں (حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی طرف سے) جہیز میں ملا تھا جب ابو العاص سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرط غم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل بھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بڑی رقت طاری ہوگئی فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو اس (حضرت زینب) کے قیدی کو چھوڑ دیا جائے اور اس کا مال اسے واپس دے دیا جائے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (ابو العاص) سے عہد و پیمان لیا کہ زینب کو آنے سے نہیں روکے گا چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ اور ایک انصاری کو بھیجا کہ تم یاجج کے مقام پر رہنا یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس آ پہنچے۔ پس اسے ساتھ لے کر یہاں آ پہنچنا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود اور احمد نے روایت کیا ہے۔

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الجهاد، باب : في فداء الأسير بالمال، 3 / 62، الرقم : 2692، وأحمد في المسند، 6 / 276، الرقم : 26405، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 428، الرقم : 1050.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے درآنحالیکہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا بھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا : بیشک اﷲ تعالیٰ حضرت خدیجہ پر سلام بھیجتا ہے اس پر حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : بیشک سلام اﷲ تعالیٰ ہی ہے اور جبرائیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اور آپ پر بھی سلامتی ہو اور اﷲ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی نے السنن الکبريٰ میں اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

أخرجه النسائي في السنن الکبري، 6 / 101، الرقم : 10206، و الحاکم في المستدرک، 3 / 206، الرقم : 4856.

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار خطوط کھینچے اور دریافت فرمایا؛ کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا کہ اﷲ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جنت کی بہترین عورتیں ہیں جو کہ حضرت خدیجہ بنت خویلد، حضرت فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم جو کہ فرعون کی بیوی ہے اور حضرت مریم بنت عمران رضی اﷲ عنھن ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد، امام ابن حبان اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 293، الرقم : 2668، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 470، الرقم : 7010، و الحاکم في المستدرک، 2 / 539، الرقم : 3836.

امام ابن شہاب زہری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا عورتوں میں سے سب سے پہلے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے بیان کیا ہے۔

أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 203، الرقم : 4844، والبيهقي في السنن الکبري، 6 / 367، الرقم : 12859، والدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 30، الرقم : 16.

امام ابن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز فرض ہونے سے پہلے خدیجہ رضی اﷲ عنہا سب سے پہلی خاتون تھیں جو اﷲ پر ایمان لائیں اور اس کے رسول، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کے برحق ہونے) کی تصدیق کی۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے بیان کیا ہے۔

أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 203، الرقم : 4845، و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 249، الرقم : 1099، و ابن عبدالبر في التمهيد، 8 / 51، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 117، والزهري في الطبقات الکبري، 8 / 18، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 220.

حضرت ربیعہ سعدی بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت حذیفہ یمانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مسجد نبوی میں حاضر ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ فرما رہے تھے حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اﷲ عنہا تمام جہاں کی عورتوں سے پہلے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائیں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے بیان کیا ہے۔

أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 203، الرقم : 4846، والمناوي في فيض القدير، 3 / 431، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 116.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کبھی بھی حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا ذکر فرماتے تو ان کی خوب تعریف فرماتے : آپ فرماتی ہیں کہ ایک دن میں غصہ میں آ گئی اور میں نے کہا کہ آپ سرخ رخساروں والی کا تذکرہ بہت زیادہ کرتے ہیں حالانکہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اس سے بہتر عورتیں اس کے نعم البدل کے طور پر آپ کو عطا فرمائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ نے مجھے اس سے بہتر بدل عطا نہیں فرمایا وہ تو ایسی خاتون تھیں جو مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے اور میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اور اپنے مال سے اس وقت میری ڈھارس بندھائی جب لوگ مجھے محروم کر رہے تھے اور اﷲ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اس سے اولاد عطا فرمائی جبکہ دوسری عورتوں سے مجھے اولاد عطا فرمانے سے محروم رکھا۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے الکبير میں روایت کیا ہے۔

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 117، الرقم : 24908، والطبراني في المعجم الکبير، 23 / 13، الرقم : 22، و ابن الجوزي في صفوة الصفوة، 2 / 8، والعسقلاني في الإصابة، 7 / 604، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 117، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 224.

حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا ذکر فرماتے تھے تو ان کی تعریف اور ان کے لئے استغفار و دعائے مغفرت کرتے ہوئے تھکتے نہیں تھے۔ پس ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا تذکرہ فرمایا تو مجھے غصہ آ گیا یہاں تک کہ میں نے یہ کہہ دیا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو اس بڑھیا کے عوض (حسین و جمیل) بیویاں عطا فرمائی ہیں۔ پس میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ شدید جلال میں آ گئے، (یہ صورتحال دیکھ کر) میں نے اپنے دل میں کہا : اے اﷲ! اگر آج تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غصہ کو ٹھنڈا کر دے تو میں کبھی بھی حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا برے لفظوں میں تذکرہ نہیں کروں گی۔ پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری یہ حالت دیکھی تو فرمایا : تم ایسا کیسے کہہ سکتی ہو؟ حالانکہ، خدا کی قسم! وہ مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے اور میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اور میری اولاد بھی ان کے بطن سے پیدا ہوئی جبکہ تو اس سے محروم ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ماہ تک اسی حالت (یعنی قدرے ناراضگی کی حالت میں) صبح و شام آتے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 23 / 13، الرقم : 21، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 112، والدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 31، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 224.

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں کوئی چیز پیش کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے اس کو فلاں خاتون کے گھر لے جاؤ کیونکہ یہ خدیجہ کی سہیلی ہے، اس کو فلاں خاتون کے گھر لے جاؤ کیونکہ یہ خدیجہ سے محبت رکھتی تھی۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے ’’الادب المفرد‘‘ میں بیان کیا ہے۔

أخرجه البخاري في الأدب المفرد، 1 / 90، الرقم : 232، والدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 41، الرقم : 40.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔