Wednesday, 14 May 2025

ماہِ ذی قعدہ کے فضائل و برکات اور غلط فہمیوں کا ازالہ

ماہِ ذی قعدہ کے فضائل و برکات اور غلط فہمیوں کا ازالہ

محترم قارئینِ کرام : قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ﳔ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةًؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ ۔ (سورہ توبہ آیت نمبر 36)

ترجمہ : بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔


حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس دن سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا، اُس دن سے لے کر آج تک زمانہ اُسی حالت پر گھوم پھر کر واپس آ گیا (یعنی اب اس کے دنوں اور مہینوں میں کمی و زیادتی نہیں ہے جو زمانۂ جاہلیت میں مشرک کیا کرتے تھے ، بلکہ اب وہ ٹھیک ہوکر اُسی طرز پر واپس آگیا ہے جس طرز پر اپنی ابتدائی اصلی صورت میں تھا) ایک سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے ۔ ان میں 4 مہینے عزت و حرمت والے ہیں ، جن میں تین مہینے تو مسلسل ہیں یعنی ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، اور محرم ہیں ، اور ایک مہینہ (جو اِن سے علیحدہ آتا ہے) وہ رجب کا ہے جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان واقع ہے ۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 3197،چشتی)


اللہ عزوجل نے اپنے فضل و کرم سے ایک سال میں بارہ مہینے بنائے ہیں اور ہر مہینے کو علیحدہ ، علیحدہ ایک نمایاں مقام عطاء فرمایا ہے ۔ انہیں مہینوں میں سے ایک مہینہ جس کا نام ماہِ ”ذی قعدہ” ہے ۔ اسلامی سال میں شوال کے بعد آنے والے مہینے کا نام ‘ذو القعدہ’ ہے ، جس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اہلِ عرب (جنگ وغیرہ سے الگ ہو کر) اس مہینے میں بیٹھ جایا کرتے تھے ۔ اس کی جمع ‘ذوات القعدۃ‘ اور ’ذوات القعدات’ آتی ہے ۔ (لسان العرب) ۔ ذوالقعدہ اسلامی سال کا گیارھواں قمری مہینہ ہے ، اس کا تلفظ اس طرح ہے : ’ذ’ مضموم ، ‘ل’ ساکن ، ’ق’ مفتوح ، ’ع’ ساکن اور ‘د’ مفتوح یعنی ذُل قَع دَہ ۔ اس کے قاف پر زبر اور زیر دونوں طرح بولا جا سکتا ہے ، البتہ زبر زیادہ معروف ہے ، بعض اوقات اس کے آخر کی تائے فوقانی کو حذف کر کے ‘ذوالقعدہ’ بھی کہہ دیتے ہیں ۔ یہ ہمیشہ مذکر استعمال ہوتا ہے ۔ ’ذو’ کے معنی ہیں ، ’اہل’ ، ‘والا’ ، ’صاحب’ اور ’مالک’ ۔ اس کی جمع ذوون آتی ہے ۔ ذو کا اعراب اسمائے خمسہ والا ہے ، یعنی حالتِ رفعی میں ذو (ذو القعدہ) ، حالتِ نصبی میں ذا (ذا القعدہ) اورحالتِ جری میں ذی (ذی القعدۃ) ہوتاہے ۔ (المعجم الوجیز)


ماہِ شوال ، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن اشہر حج کہلاتے ہیں ۔ صحیح بخاری کتاب الحج باب قول اللہ تعالیٰ الحج اشھر معلومات میں روایت ہے کہ : وقال ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما اشھر الحج شوال و ذوالقعدۃ وعشر من ذی الحجۃ ۔

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما نے فرمایا : اشہر حج شوال ، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس ہیں ۔


ان مہینوں کو حرمت والا دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا ، ایک تو اس لیے کہ ان میں قتل وقتال حرام ہے ، دوسرے اس لیے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں ۔ ان میں عبادات کا ثواب (دیگر ایام کے بالمقابل) زیادہ ملتا ہے ، ان میں سے پہلا حکم تو شریعتِ اسلام میں منسوخ ہو گیا ، مگر دوسرا حکم احترام وادب اور ان میں عبادت گزاری کا (خصوصی) اہتمام ، اسلام میں بھی باقی ہے ۔


ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایک صحابی کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا کہ : صبر یعنی رمضان کے مہینے کے روزے رکھو ! اور ہر مہینے میں ایک دن کا روزہ رکھ لیا کرو ۔ صحابی نے عرض کیا کہ : مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ، لہٰذا میرے لیے مزید اضافہ فرما دیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا : ہر مہینے میں 2 دن روزہ رکھ لیا کرو ۔ صحابی نے عرض کیا : میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے اس لیے مزید اضافہ فرمادیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا : ہر مہینے میں 3 دن روزے رکھ لیا کرو ۔ صحابی نے عرض کیا : میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے اس لیے میرے لیے مزید اضافہ فرما دیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا : حرمت والے مہینوں ( ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب) میں روزہ رکھو اور چھوڑو ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی 3 انگلیوں سے اشارہ فرما کر ان کو ساتھ ملایا پھر چھوڑ دیا (مطلب یہ تھا کہ ان مہینوں میں 3 دن روزہ رکھا کرو ، پھر 3 دن ناغہ کیا کرو) اور اسی طرح کرتے رہا کرو ۔ (سنن ابوداؤد حدیث نمبر 2428)


حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حرمت و عظمت والے چاروں مہینوں (ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب) میں روزے رکھا کرتے تھے ۔ (مصنف عبد الرزاق حدیث نمبر 7856)


امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنے اصحاب کا یہ قول نقل کیا ہے کہ حرمت و عظمت والے ان 4 مہینوں (ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب) میں روزے رکھنا مستحب روزوں میں سے ہے ۔ (المجموع شرح المہذب جلد 6 صفحہ 386،چشتی)


اسی طرح امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ : ماہِ رمضان کے بعد سب سے زیادہ جن مہینوں میں روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے وہ یہ ہی چار مہینے (ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب) ہیں ۔ (روضۃ الطالبین جلد 2 صفحہ 388)


قرآنِ مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جو یہ واقعہ موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو نئی شریعت اور کتاب دینے کےلیے کوہِ طور پر پہلے تیس راتوں کا اعتکاف کرنے کا حکم فرمایا اور پھر مزید دس راتوں کا اضافہ فرما کر کل چالیس راتیں مکمل ہونے پر اُن کو شریعت اور کتاب (توریت) عطا فرمائی تو ان چالیس راتوں کے بارے میں حضرات مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ چالیس راتیں ذی قعدہ کے پورے مہینے اور ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی تھیں۔ چنانچہ علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں : حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اعتکاف کی میعاد عید الاضحی کے دن پوری ہوئی تھی اور اسی دن آپ کو اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف نصیب ہوا تھا ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 421،چشتی)


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کُل چار عمرے کیے ۔ (صحیح مسلم) ۔ اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عہنا اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ذوالقعدہ کے علاوہ (کسی مہینے میں) عمرہ نہیں فرمایا ۔ (سنن ابن ماجۃ)


حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کُل چار عمرے کیے ، ایک عمرہ ، دوسرا عمرہ قضا ، تیسراعمرہ جعرانہ اور چوتھا عمرہ حجۃ الوداع کے ساتھ ۔ (سنن ابوداود)


حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس دن سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اُس دن سے لے کر آج تک زمانہ اُسی حالت پر گھوم پھر کر واپس آگیا (یعنی اب اس کے دنوں اور مہینوں میں کمی و زیادتی نہیں ہے جو زمانۂ جاہلیت میں مشرک کیا کرتے تھے ۔ بلکہ اب وہ ٹھیک ہو کر اُسی طرز پر واپس آگیا ہے جس طرز پر اپنی ابتدائی اصل صورت میں تھا) ایک سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے ۔ ان میں چار مہینے عزت و حرمت والے ہیں ، جن میں تین مہینے تو مسلسل ہیں یعنی ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم ، اور ایک مہینہ (جو اِن سے علیحدہ آتا ہے) وہ رجب کا ہے جو جمادی الٓاخر اور شعبان کے درمیان واقع ہے ۔ (صحیح بخاری )


ماہ ذی قعدہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے ۔ یہ ماہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جو عصر جاہلیت میں بھی قابل احترام تھا اور اسلام نے بھی اسے کافی اہمیت دی ہے اور عظمت بخشی ہے ۔ اسلام نے اسے اتنی اہمیت اور عظمت دی ہے کہ اسلام کے دشمنوں سے بھی اس ماہ میں جنگ و جدال کرنا حرام ہے ۔ ہاں اگر اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو جنگ کرنے پر مجبور کریں اور وہ جنگ کا آغاز کریں تو پھر دفاعی صورت میں اپنا بچاؤ کرنا واجب ہو جاتا ہے ۔


ایک غلط فہمی کا ازالہ : ⏬


مگر افسوس بعض ناخواندہ حضرات ماہِ ذی قعدہ کے مہینے کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں ، وہ شاید اس وجہ سے کہ یہ مہینہ اپنے سے پہلے اور بعد کے مہینوں کے برعکس عیدالفطر و عیدالاضحی وغیرہ سے خالی ہوتا ہے ، اور خالی کا مطلب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینے میں کسی نیک عمل و طاعت کی بالکل ضرورت نہیں ، یہ خیال بالکل غلط ، فاسد اور سراسر لاعلمی پر مبنی ہے ، اس سے بچنا چاہیے ۔


اسی طرح بعض لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ چوں کہ یہ خالی کا مہینہ ہوتا ہے اس لیے اس مہینے میں نکاح اور شادی وغیرہ بھی نہیں کی جا سکتی کہ کہیں وہ خیر و برکت سے خالی نہ رہ جائے ، چنانچہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ماہِ شوال میں جلدی جلدی شادیاں کر کے فارغ ہو جاتے ہیں تاکہ کہیں ذی قعدہ کا مہینہ شروع نہ ہو جائے ۔ حالانکہ ماہِ ذی قعدہ سنہ 5 ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اُم المؤمنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تھا ۔ (البدایہ والنہایہ جلد 4 صفحہ 166)


اسی طرح ماہِ ذی قعدہ سنہ 7 ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تھا ۔ (سیر اعلام النبلاء جلد 2 صفحہ 239)


ماہِ ذی قعدہ میں نکاح و شادی وغیرہ عبادات کرنے کو خیر و برکت سے خالی سمجھنا زمانۂ جاہلیت کی باتیں اور توہمات پرستی ہے ، جن کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ماہ ذی قعدہ بہت برکتوں رحمتوں و فرحتوں والا مہینہ ہے اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ شادیاں کی جائیں اور زیادہ سے زیادہ روزے اور دیگر عبادات کی جائیں تاکہ دامن حسنات سے بھر جائیں اور دنیا بھی سدھر جائے آخرت بھی سنور جائے ۔ اللہ تعالی ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے اور خاتمہ ایمان پر فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمائیں مجھ سے مانگو نجدی کہیں شرک ہے ؟ محترم قارئینِ کرام : حَدَّثَنَا ہَشَّامُ بْنُ عَمَّارٍنَا الْھَقْل...