Wednesday, 22 February 2017

ترک رفع یدین احادیث مبارکہ کی روشنی میں

عہد نبوت میں وحی الہٰی سے دوسرے احکام کی طرح نماز کے احکامات کی تکمیل بھی تدریجاً ہوئی ہے۔ اوائل اسلام میں رفع یدین رائج تھا، مگر بعدازاں شارع علیہ السلام نے اسے منسوخ کر دیا۔ احناف کے ہاں اس پر قوی دلائل موجود ہیں۔ جیساکہ امام مسلم کی روایت ہے:عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فقال مالی اراکم رفعی يديکم کانها اذناب خيل شمس، اسکنوا فی الصلوٰة... الخ

جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام ہماری طرف تشریف لائے۔ (ہم نماز پڑھ رہے تھے) فرمایا کیا وجہ سے کہ میں تمہیں شمس قبیلے کے سرکش گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ نماز میں سکون سے رہا کرو۔ (صحيح مسلم، 1: 201، طبع ملک سراج الدين لاهور)

اس حدیث پاک میں شارع علیہ السلام نے اسکنوا فی الصلوة (نماز میں سکون اختیار کرو) فرماکر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو واضح طور پر رفع یدین بعدالافتتاح سے منع فرمایا ہے۔ امام مسلم نے اپنی کتاب ’الصحیح‘ میں ترک رفع یدین کا باب یوں قائم فرمایا ہے:

باب الامر بالسکون فی الصلوٰة والنهی عن الاشارة باليد ورفعها عندالسلام واتمام الصفوف الاول واليراص فيهما والامر بالاجتماع.

نماز میں سکون اختیار کرنے، سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ نہ کرنے، پہلی صفوں کو مکمل کرنے اور ان میں جڑنے اور اجتماع کے حکم کے کا باب ۔ امام ترمذی اور امام ابو داؤد حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں: قال ابن مسعود الا اصلی بکم صلوٰة رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم؟ فصلیٰ فلم يرفع يديه الاّ فی اول مرة.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے فرمایا! کیا میں تمہیں وہ نماز پڑھاؤں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہے؟ تو آپ نے نماز پڑھائی اور رفع یدین نہیں کیا سوائے پہلی مرتبہ کے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّي مَعَ عَلِيٍّ رضي الله عنه بِالْبَصْرَةِ، فَقَالَ : ذَکَّرَنَا هَذَا الرَّجُلُ صَلَاَةً، کُنَّا نُصَلِّيهَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، فَذَکَرَ أَنَّهُ کَانَ يُکَبِّرُ کُلَّمَا رَفَعَ وَکُلَّمَا وَضَعَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 271، الرقم : 751، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 78، الرقم : 2326، والبزار في المسند، 9 / 26، الرقم : 3532.

’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے فرمایا : انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ میں نماز پڑھی تو انہوں نے ہمیں وہ نماز یاد کروا دی جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ) جب بھی اٹھتے اور جھکتے تو تکبیر کہا کرتے تھے۔‘‘

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ، فَيُکَبِّرُ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ : إِنِّي لَأَشْبَهُکُمْ صَلَاةً بِرَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 272، الرقم : 752، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : اثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 293، الرقم : 392، والنسائي في السنن، کتاب : التطبيق، باب : التکبير للنهوض، 2 / 235، الرقم : 1155، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 236، الرقم : 7219، ومالک في الموطأ، 1 / 76، الرقم : 166، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 221.

’’حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھایا کرتے تھے، وہ جب بھی جھکتے اور اٹھتے تو تکبیر کہتے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تم میں سے میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَکَانَ إِذَا سَجَدَ کَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأسَهُ کَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّکْعَتَيْنِ کَبَّرَ، فَلَمَّا قَضَي الصَّلَاةَ، أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَقَالَ : قَدْ ذَکَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم، أَوْ قَالَ : لَقَدْ صَلَّي بِنَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : إتمام التکبير في السجود، 1 / 272، الرقم : 753، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : إثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 295، الرقم : 393، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 444.

’’حضرت مطرف بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی جب انہوں نے سجدہ کیا تو تکبیر کہی جب سر اٹھایا تو تکبیر کہی اور جب دو رکعتوں سے اٹھے تو تکبیر کہی۔ جب نماز مکمل ہو گئی تو حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : انہوں نے مجھے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز یاد کرا دی ہے (یا فرمایا : ) انہوں نے مجھے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھائی ہے۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضي الله عنه يَقُولُ : کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا قَامَ إِلَي الصَّلَاةِ، يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْکَعُ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ). حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّکْعَةِ. ثُمَّ يَقُوْلُ وَهُوَ قَائِمٌ : (رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ). قَالَ عَبْدُ اﷲِ : (وَلَکَ الْحَمْدُ). ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَهْوِي، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأسَهُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِکَ فِي الصَّلَاةِ کُلِّهَا حَتَّي يَقْضِيَهَا، وَ يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوْسِ.مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : التکبير إذا قام من السجود، 1 / 272، الرقم : 756، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : إثبات التکبير في کل خفض ورفع في الصلاة، 1 / 293، الرقم : 392.

’’حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے پھر رکوع کرتے وقت تکبیر کہتے پھر (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے جب کہ رکوع سے اپنی پشت مبارک کو سیدھا کرتے پھر سیدھے کھڑے ہوکر (رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ) کہتے۔ پھر جھکتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر سر اٹھاتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر سجدہ کرتے وقت تکبیر کہتے پھر سجدے سے سر اٹھاتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر ساری نماز میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ پوری ہوجاتی اور جب دو رکعتوں کے آخر میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رضي الله عنه کَانَ يُکَبِّرُ فِي کُلِّ صًلَاةٍ مِنَ الْمَکْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا، فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَرْکَعُ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ)، ثُمَّ يَقُوْلُ : (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ)، قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُوْلُ : (اﷲُ أَکْبَرُ)، حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رَأسَهُ مِنَ السُّجُوْدِ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِيْنَ يَرْفَعُ رأسَهُ مِنَ السُّجُوْدِ، ثُمَّ يُکَبِّرُ حِينَ يَقُوْمُ مِنَ الْجُلُوْسِ فِي الاِثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِکَ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ، حَتَّي يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُوْلُ حِينَ يَنْصَرِفُ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُکُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، إِنْ کَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتَهُ حَتَّي فَارَقَ الدُّنْيَا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : يهوي بالتکبير حين يسجد، 1 / 276، الرقم : 770، وأبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : تمام التکبير، 1 / 221، الرقم : 836.

’’ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے خواہ وہ فرض ہوتی یا دوسری، ماہِ رمضان میں ہوتی یا اس کے علاوہ جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے۔ پھر (سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہتے۔ پھر سجدہ کرنے سے پہلے (رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہتے۔ پھر جب سجدے کے لئے جھکتے تو (اَﷲُ اَکْبَرُ) کہتے۔ پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر جب دوسری رکعت کے قعدہ سے اٹھتے تو تکبیر کہتے، اور ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جاتے۔ پھر فارغ ہونے پر فرماتے : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! تم سب میں سے میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تادمِ وِصال اسی طریقہ پر نماز ادا کی۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ مالِکَ ابْنَ الْحُوَيْرِثِ رضي الله عنه قَالَ لِأَصْحَابِهِ : أَلَا أنَبِّئُکُمْ صَلَاةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم؟ قَالَ : وَذَاکَ فِي غَيْرِ حِينِ صَلَاةٍ، فَقَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَکَبَّرَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأسَهُ، فَقَامَ هُنَيَةً، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأسَهُ هُنَيَةً، فَصَلَّي صَلَاةَ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ شَيْخِنَا هَذَا. قَالَ أَيُّوْبُ : کَانَ يَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ أَرَهُمْ يَفْعَلُونَهُ، کَانَ يَقْعُدُ فِي الثَّالِثَةِ وَالرَّابِعَةِ. قَالَ : فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ : لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَي أَهْلِيکُمْ، صَلُّوْا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينٍ کَذَا، صَلُّوْا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينٍ کَذَا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُکُمْ، وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : صفة الصلاة، باب : المکث بين السجدتين إتمام التکبير في الرکوع، 1 / 282، الرقم : 785.

’’حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ اور یہ نماز کے معینہ اوقات کے علاوہ کی بات ہے۔ سو انہوں نے قیام کیا، پھر رکوع کیا تو تکبیر کہی پھر سر اٹھایا تو تھوڑی دیر کھڑے رہے۔ پھر سجدہ کیا، پھر تھوڑی دیر سر اٹھائے رکھا پھر سجدہ کیا۔ پھر تھوڑی دیر سر اٹھائے رکھا۔ انہوں نے ہمارے ان بزرگ حضرت عمرو بن سلمہ کی طرح نماز پڑھی۔ ایوب کا بیان ہے وہ ایک کام ایسا کرتے جو میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ دوسری اور چوتھی رکعت میں بیٹھا کرتے تھے۔ فرمایا : ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ٹھہرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جاؤ تو فلاں نماز فلاں وقت میں پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور جو بڑا ہو وہ تمہاری امامت کرے۔‘‘

عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ : قَالَ عَبْدُ اﷲِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه : أَلاَ أصَلِّي بِکُمْ صَلَاةَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : فَصَلَّي فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً.رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ : ثُمَّ لَمْ يُعِدْ.وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : التطبيق، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 286، الرقم : 748، والترمذي في السنن، کتاب : الصلاة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : رفع اليدين عند الرکوع، 1 / 297، الرقم : 257، والنسائي في السنن، کتاب : الافتتاح، باب : ترک ذلک، 2 / 131، الرقم : 1026، وفي السنن الکبري، 1 / 221، 351، الرقم : 645، 1099، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 388، 441، وابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2441.

’’حضرت علقمہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ راوی کہتے ہیں : پھر اُنہوں نے نماز پڑھائی اور ایک مرتبہ کے سوا اپنے ہاتھ نہ اٹھائے۔‘‘ امام نسائی کی بیان کردہ روایت میں ہے : ’’پھر انہوں نے ہاتھ نہ اٹھائے۔‘‘

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَ أَبُوْحُذَيْفَةَ رضي الله عنهم، قَالُوْا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَ : فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، وَ قَالَ بَعْضُهُمْ : مَرَّةً وَاحِدَةً. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ.

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : التطبيق، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 286، الرقم : 749.

’’حضرت حسن بن علی، معاویہ، خالد بن عمرو اور ابو حذیفہ رضی اللہ عنھم روایت کرتے ہیں کہ سفیان نے اپنی سند کے ساتھ ہم سے حدیث بیان کی (کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) پہلی دفعہ ہی ہاتھ اٹھائے، اور بعض نے کہا : ایک ہی مرتبہ ہاتھ اٹھائے۔‘‘

عَنِ الْبَرَاءِ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَي قَرِيْبٍ مِنْ أذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُوْدُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ.

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : من لم يذکر الرفع عند الرکوع، 1 / 287، الرقم : 750، وعبد الرزاق في المصنف، 2 / 70، الرقم : 2530، وابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2440، والدارقطني في السنن، 1 / 293، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 253، الرقم : 1131.

’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے، اور پھر ایسا نہ کرتے۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنِ الْأَسْوَدِ أَنَّ عَبْدَ اﷲِ بْنَ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّکْبِيْرِ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ إِلَي شَيءٍ مِنْ ذَلِکَ. وَيَأثِرُ ذَلِکَ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ أَبُوْحَنِيْفَةَ.
أخرجه الخوارزمي في جامع المسانيد، 1 / 355.

’’حضرت اسود روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اُٹھاتے تھے، پھر نماز میں کسی اور جگہ ہاتھ نہ اٹھاتے اور یہ عمل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا کرتے۔‘‘

عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ : صَلَّيْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رضي اﷲ عنهما، فَلَمْ يَرْفَعُوْا أَيْدِيَهِم إِلَّا عِنْدَ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ.رَوَاهُ الدَّارُقُطْنِيُّ.

أخرجه الدارقطني في السنن، 1 / 295، وأبويعلي في المسند، 8 / 453، الرقم : 5039، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 79، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 101.

’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابو بکر و عمر رضی اﷲ عنہما کے ساتھ نماز پڑھی، یہ سب حضرات صرف نماز کے شروع میں ہی اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے۔‘‘

عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيْهِ، قَالَ : رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّي يُحَاذِيَ بِهِمَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : حَذْوَ مَنْکَبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ، وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأسَهُ مِنَ الرُّکُوْعِ، لَا يَرْفَعُهُمَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ. رَوَاهُ أَبُوْعَوَانَةَ.
أخرجه أبو عوانة في المسند، 1 / 423، الرقم : 1572.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع کرنا چاہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے، اور بعض نے کہا دونوں سجدوں کے درمیان (ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے۔‘‘(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ : رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَکْبِيْرَةٍ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ. رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ.أخرجه الطحاوي في شرح معاني الآثار، 1 / 294، الرقم : 1329.

’’حضرت اسود بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نماز ادا کرتے دیکھا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ تکبیر تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے، پھر (بقیہ نماز میں ہاتھ) نہیں اٹھاتے تھے۔‘‘

عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ عَلِيًا رضي الله عنه کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُوْدُ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

الحديث رقم 27 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 1 / 213، الرقم : 2444.

’’عاصم بن کلیب اپنے والد کلیب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صرف تکبیر تحریمہ میں ہی ہاتھوں کو اٹھاتے تھے پھر دورانِ نماز میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...